Daily Ausaf:
2025-11-02@18:52:34 GMT

اےکابل وقندھار کےمیرے اپنےلوگو !

اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT

جب نفرتوں کے زخم ناسور بن جائیں اور سرحد کے آر پار صدیوں کی محبت بداعتمادی بن کر سانسوں کو بوجھل کردے، دوست رنجیدہ اور دشمن شاد کام ہوجائے تو ، کسی کو ایک قدم اٹھانا پڑتا ہے ، چھوٹا سا بے معنی سا قدم،ایک نرم لہجہ، ایک مصافحہ، ایک مسکراہٹ جوکسی معجزے سے کم نہیں ہوتا۔ اسحاق ڈار کا حالیہ دورہ کابل بھی ایسا ہی ایک نازک، مگر حوصلہ افزا قدم تھا، ایک ایسا لمحہ جس نے نفرت کی برف میں پہلی دراڑ ڈالی، اور ایک ایسی شمع روشن کی جو شاید دونوں قوموں کے درمیان اعتماد کی ایک نئی صبح کا آغاز بن سکے ، لیکن یہ قدم صرف ایک اسحاق ڈار کا نہیں تھا ، اس میں متقی بھی شریک ہے جس نے بانہیں کھول کر استقبال کیا ، مولوی نورالدین عزیزی تو اصل ہیرو ہے ، جس نے پس پردہ اس قدم کو ممکن بنایا اور پھر خود ہی پیش قدمی بھی کی ۔
یہ دورہ محض ایک سفارتی تقاضا نہیں تھا، بلکہ ایک جذباتی، انسانی اور علاقائی ضرورت تھی۔ ڈار اور طالبان قیادت کا لب ولہجہ، طرزِ گفتگو، اور باہمی بات چیت میں جو نرمی اور خلوص نظر آیا، اس نے دکھایا کہ نیت صاف ہو تو راستے بھی نکل آتے ہیں۔ طالبان قیادت کا مثبت رویہ اس بات کا عکاس تھا کہ وہ بھی اس خاردار راستے پر قدم رکھنے کو تیار ہیں جہاں لفظوں کی بارش بےشک ہو ، گلے شکوے زورو شور سے کئے جائیں ، اپنے اپنے حق کی جنگ دلیلوں سے لڑی جائے، گولیوں کی نہیں، لیکن کیا سفر تمام ہوا ؟ مسئلہ حل ہوگیا؟ دودھ اور شہد کی نہری بہہ نکلیں ؟ نہیں ۔ قطعا ً ابھی صرف درست سمت میں پہلا قدم اٹھا ہے ، تنے ہوئے ابرو جھکے ہیں اور لبوں پر مسکراہٹ کے پھول کھلے ہیں۔ سمجھنا ہوگا ،جذباتی ہوئے بغیر ، توقعات کے محل کھڑے کئے بغیر ،ادراک کرنا ہوگا کہ یہ سفر ایک دن، ایک ملاقات یا ایک معاہدے سے مکمل نہیں ہوتا۔ نفرت کی زمین میں محبت کا بیج بویا گیا ہے، مگر اس بیج کو پھلدار درخت بننے میں وقت لگے گا،اس کی مسلسل آبیاری کرنا پڑے گی ، حفاظت کرنی ہوگی، صبر کا دامن تھامنا ہوگا، برداشت کی چادر اوڑھنی ہوگی۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی تاریخ اتار چڑھاؤ سے بھری ہے۔ ہر نئی کوشش، ہر نیا معاہدہ، ایک نئی امید تو جگاتا ہے، مگر ساتھ ہی پرانے زخموں کا درد بھی تازہ کر دیتا ہے۔ اس پس منظر میں اسحاق ڈار کا دورہ کابل ایک نئی سوچ کی نمائندگی کرتا ہے،ایک ایسی سوچ جو سرحدوں کے آر پار بسنے والے انسانوں کے دکھ سکھ کو محسوس کرتی ہے، جو یہ جانتی ہے کہ جب ایک طرف آگ لگی ہو تو دوسری طرف خاموشی بھی جرم بن جاتی ہے۔ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ماضی کے فیصلوں، غلطیوں، اورمداخلتوں سے اس خطے نے بہت کچھ کھو دیا ہے۔ اب اگر کوئی ہاتھ بڑھا ہے، اگر محبت کا کوئی لفظ ہوا میں لرز رہا ہے، تو ہمیں اسے سمیٹنا ہوگا، اس کے گرد تحفظ کا حصار بنانا ہوگا۔لیکن یہ سفر آسان نہیں، راستے میں دشمن کے بوئے ہوئے کانٹے ہیں ،گلے شکوے ہیں، بدگمانیاں ہیں ، مگر صرف تین سال پیچھے چالیس برس کی یک جہتی ، محبت ، الفت ، یگانگت اور اعتماد کااک سمندر بھی ہے ، جب پاکستان نے اپنے لٹے پٹے جنگ زدہ افغان بھائیوں کو اپنے وسائل میں شریک کیا تھا ، اب تک یہ رشتہ قائم ہے ، سانس لے رہا ہے ، جب پاکستان اور افغانستان کے مجاہدین شانہ بشانہ سودو زیاں کا حساب کئے بغیر ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر میدان کارزار میں اترے تھے ، مسلسل چالیس برس کی یہ قربت ابھی پرانی تو نہیں ہوئی ، لہو کا رنگ پھیکا تو نہیں پڑا ، وہی لہو پنجاب کے کسی محمد اسلم نے قندھار کے کسی محبت خان کی جان بچاتے ہوئے پیش کیا تھا ، وہی لہو جو نگر ہار کے کسی طالب خان نے کراچی کے کسی عبدالرحمٰن کی طرف آتی گولی کو اپنے سینے پر لیتے ہوئے دان کیاتھا ، وہ لہو جو میرے پنجاب ، سندھ ، بلوچستان ، گلگت بلتستان ، کشمیر اور خیبر پختون کے نوجوانوں نے قندھار ، کابل ، ننگر ہار پکتیا، خوست کی مائوں بہنوں کی عزت اور آزادی کے لئے افغان بھائیوں کےشانہ بشانہ بہایا تھا ، ابھی ان تکبیروں کی گونج فضا میں باقی ہے ، جو ہم نے مل کر دشمن کے خلاف بلند کی تھیں ، نفرت کی دیوار تو دشمن نے اب اٹھائی ہے ہمارا رشتہ تو اس سے بہت گہرا ہے ، خون کا رشتہ جو ایک دوسرے کے دفاع میں زمیں کو سیراب کرگیا ،آمو سے طورخم تک کس طرح ایک دوسرے سے الگ کریں گے۔
( جاری ہے )

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے کسی

پڑھیں:

امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ بدلے گا نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم

خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرتا ہے اور وہ کبھی بھی ایماندار اور غیر جانبدار ثالث نہیں رہا، بلکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔ حزب اللہ تحریک کے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے آج خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں حصہ لینے والے، زمین کے (اصل) لوگ اور جنوبی لبنان میں واپس آنے والے وہ لوگ ہیں جو آج اگلی صفوں پر ثابت قدم ہیں اور زمین کی فصل کاٹ رہے ہیں۔

شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ لبنان کا ہر ٹکڑا اس ملک کا حصہ ہے، مستقبل میں زمین کا مالک  وہی ہے، جو مزاحمت کرے گا، جو زمین چھوڑ دے گا، اور جو اس پر سودا کرے گا وہ اسے کھو دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی طائف معاہدے کی پاسداری کرنا چاہتا ہے وہ اس کے ایک حصے کا انتخاب نہیں کر سکتا اور دوسرے حصوں کو ترک نہیں کر سکتا، پہلی ترجیح زمین کو آزاد کرانا ہے۔ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کی مسلسل امریکی حمایت اور لبنان میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اس کی طرف سے حکومت کو دیئے جانے والے گرین سگنل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سطحی طور پر امریکہ لبنان کے بحران کے حل اور صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے لیے ثالث ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن یہ تجربہ شدہ بات ہے کہ امریکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کا اصل ہدف لبنان کی خودمختاری اور آزادی کو کمزور کرنا اور علاقے میں صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی حمایت کرنا ہے، جب کہ امریکی ایلچی لبنان کا سفر کرتے ہیں اور استحکام کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر ان کے بیانات کا مقصد اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ ہمیشہ لبنان پر الزام لگاتا ہے اور دباؤ ڈال کر اس ملک کی فوج کو سنگین حرکتوں مجبور کرنیکی کوشش کرتا ہے تاکہ لبنان کی طاقت اور آزادی محدود رہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کا موقف کیا ہے؟ حزب اللہ تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ابھی تک اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی طرف سے کوئی مذمت یا سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ دھمکیاں ہمارے موقف کو تبدیل نہیں کریں گی اور ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے یا جبری وعدوں کو قبول نہیں کریں گے، ہماری زمین کے ساتھ ہمارے تعلق کی مضبوطی ان کی فوجی صلاحیتوں سے زیادہ مضبوط ہے، چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت لبنان کے لیے ایک مضبوط نقطہ ہے جسے برقرار رکھنا ضروری ہے، تم قتل کر سکتے ہو لیکن ہمارے اندر سے غیرت اور افتخار کے جذبے کو ختم نہیں کر سکتے اور ہمارے دلوں اور زندگیوں سے زمین کی محبت کو ختم نہیں کر سکتے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنانی صدر کا موقف ایک ذمہ دارانہ حیثیت کا حامل رہا ہے، جس نے فوج کو اسرائیلی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ اس موقف کو اتحاد کے ساتھ مضبوط ہونا چاہیے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوج کی حمایت کے منصوبے پر غور کرے تاکہ وہ دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہوسکے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کو ایک قدم پیچھے ہٹنا اور حکومت کو ایک قدم آگے بڑھنا ہوگا، فواد چوہدری
  • ڈی جی این سی سی آئی اے نے ضبط تمام جائیدادوں،گاڑیوں کی تفصیلات مانگ لیں
  • وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
  • وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ بدلے گا نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
  • کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • افغان طالبان کو یقینی بنانا ہوگا کہ انکی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہو: عطا تارڑ