ایکس کے حریف بلوسکائی نے اکاؤنٹس کی تصدیق کیلئے بلو چیک متعارف کرادیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کا حریف بلوسکائی نے کہا ہے کہ وہ ایسے اکاؤنٹس میں بلو چیکس شامل کر رہا ہے جو مستند ہیں۔
ایک بلاگ پوسٹ میں کمپنی نے کہا کہ وہ مستند اکاؤنٹس کی فعال طور پر تصدیق کرے گی اور ان کے ناموں کے آگے نیلے رنگ کا چیک ظاہر کرے گی۔ کیونکہ اعتماد ہی سب کچھ ہے۔
یہ اقدام ایک ایسی خصوصیت کی عکاسی کرتا ہے جسے ٹویٹر نے اپنے پلیٹ فارم پر استعمال کیا تھا تاکہ دھوکہ دہی کرنے والوں کو ناکام کیا جا سکے اور صارفین کو یہ جاننے میں مدد ملے کہ اکاؤنٹ ہولڈرز مستند ہیں یا غیرمستند۔
ایلون مسک نے 2022 میں ٹویٹر جسے اب ایکس کہا جاتا ہے، خریدنے کے بعد اکاؤنٹس پر بلو چیکس استعمال کرنا چھوڑ دیا تھا۔
اس کے بجائے مسک نے سوشل نیٹ ورک پر ایکس پریمیم ٹائر کے لیے سبسکرپشنز کی ادائیگی کرنے والوں کو بلو چیکس کی پیشکش کی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار
وفاقی دارالحکومت میں ملک میں پانی کے ذخیرے تعمیر کرنے سے متعلق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کی زیرصدارت اجلاس میں ملک بھر میں پانی کے بڑے ذخیروں کی تعمیر کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی، کمیٹی نے مؤثر وسائل کو متحرک کرنے اور طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کیں۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں ملک میں پانی کے ذخیرے تعمیر کرنے سے متعلق اسحاق ڈار کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں پنجاب، سندھ، کے پی اور جی بی کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر، وفاقی وزیر برائے آبی وسائل، وزیر برائے منصوبہ بندی اور خزانہ نے شرکت کی جب کہ وفاقی سیکرٹریز خزانہ، منصوبہ بندی بھی شریک ہوئے، چیئرمین ایف بی آر، چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی۔
علاوہ ازیں اجلاس میں ملک بھر میں پانی کے بڑے ذخیروں کی تعمیر کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی، کمیٹی نے مؤثر وسائل کو متحرک کرنے اور طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کیں۔ شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے مربوط قومی کارروائی کی ضرورت ہے، انہوں نے پاکستان کے پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔