سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کیخلاف ڈاکٹرز کی ہڑتال، او پی ڈیز بند، پولیو ورکرز کا بھی احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
راولپنڈی کے تینوں اسپتالوں میں پیر کو دوسرے روز بھی ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری ہے، سرکاری اسپتالوں کی نج کاری کے خلاف ڈاکٹروں نے او پی ڈیز کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
بے نظیر بھٹو جنرل اسپتال، ہولی فیملی اسپتال اور راولپنڈی ٹیچنگ اسپتال کی او پی ڈیز بند ہیں۔ او پی ڈی ہڑتال کی کال ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن نے دے رکھی ہے۔
صدر وائے ڈی اے بینظیر بھٹو جنرل اسپتال ڈاکٹر عارف عزیز کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کی نج کاری کسی صورت قبول نہیں، حکومت سرکاری اسپتالوں کی نج کاری کا فیصلہ واپس لے۔
صدر وائے ڈی اے ڈاکٹر عارف عزیز نے کہا کہ تینوں اسپتالوں کی ایمرجنسی اور ان ڈور سروسز برقرار ہیں، مطالبہ تسلیم نہ ہونے پر ہڑتال کا دائرہ دیگر شعبوں تک وسیع ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب، محکمہ صحت کے مراکز آؤٹ سورس کرنے کے اقدامات پر تحفظات سے پولیو و ڈینگی مہم بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ صونے میں پولیو مہم کے آغاز پر راولپنڈی میں پولیو ورکرز میدان میں نکل آئے۔
راولپنڈی کے مضافاتی علاقوں گوجر خان، چکری اور شہر کی یونین کونسل پھگواڑی میں پولیو ورکرز نے احتجاج کرتے ہوئے پولیو مہم کا بائیکاٹ کر دیا۔
محکمہ صحت کو نجی تحویل میں دینے کے فیصلے پر ورکرز سراپا احتجاج ہیں۔ ملازمتیں غیر یقینی کا شکار ہوگئیں جبکہ ورکرز کا روزگار خطرے میں پڑ گیا۔ پولیو ورکرز کو بروقت تنخواہیں اور مالی تحفظ نہ ملنے کا شکوہ بھی کیا جا رہا ہے۔
احتجاج کے باعث راولپنڈی میں پولیو اور ڈینگی مہم عارضی طور پر معطل ہوگئی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان اسپتالوں کی پولیو ورکرز میں پولیو
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ملک کے 23 سرکاری اداروں (سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ایئرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی سٹورز بند کئے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی سٹورز ہی فعال رہیں گے جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے سٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
ویڈیو: پاکستانی نوجوانوں کے لیے روزگار ڈھونڈنا آسان ہوگا، حکومت نے ڈیجیٹل یوتھ ہب لانچ کر دیا
مزید :