Daily Ausaf:
2025-06-09@11:35:30 GMT

اےکابل وقندھار کےمیرے اپنےلوگو !

اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
پاکستانی اور افغانی کا خون، رنگ ایک ہے ، جزبات اور ایمان کی حرارت بھی ایک ، یار ہماری قبروں کی سانجھ ہے ، کتنے میرے پاکستانی مائوں کے سپوت ہیں ، جو گھر سے جہا دپر نکلے اور واپس نہ پلٹے ، کوئی جانتا ہی نہیں کہ کس کی قبر کہاں ہے ، معلوم ہی نہیں کہ کس قبر کے سپرد کی گئی انسانی ہڈیوں میں سے افغان جسم کا حصہ کون ساتھا اور پاکستانی کا کون سا، تصور تو کرو ، روزقیامت کتنی قبروں میں پاکستانی اور افغان مائوں کے بیٹے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے تکبیریں بلند کرتے اٹھیں گے۔اور تو اور ہماری تو مائیں بلکہ مائوں کی دعائیں تک سانجھی ہیں ، شہیدوں کی مائیں ، جو آج بھی کہتی ہیں سارے شہید میرے بچے ہیں ، کبھی افغان ماں کو تفریق کرتے نہیں دیکھا ، کبھی کسی پاکستانی ماں کو فرق کرتے نہیں سنا ۔کیسے بھول جائیں ،بھائیوں سےبڑھ کر ان ساتھیوں کو جو افغان بھی تھے پاکستانی بھی، جب گئے تو ہم اکٹھے تھے ، لوٹے تو چند ایک، باقی آزادی کی نیلم پری کی تلاش میں دوردیس کے مسافر ہوگئے ۔کون کہاں بچھڑا ، کس کا خون کہاں گرا یاد نہیں مگر ہماری نسل کے لوگوں کے لئے تو کابل وقندھار کی ساری سرزمین ہی مزار شہیداں ہے۔ صرف افغان سرزمین ہی نہیں پاکستان کی سرزمین میں کتنے ہزار بلکہ لاکھوں افغانوں کی قبریں ہیں ،جن میں اکثریت جنگ سے بچنے ، پناہ لینے ایک بھائی کے گھر آئی تھی اور ایک بہت بڑی تعداد جہاد آزادی کی تیاری کے لئے ، اب قبروں کو کیسے بھولو گے ، کیسے الگ کرو گے،کیسےاپنی قبروں سے ہم دونوں طرف کے لوگ دشمنی کرسکیں گے؟ کیسے؟ میں اپنی بات کروں تو راتیں بیت جاتی ہیں ، یاروں کی یادیں ختم نہیں ہوتیں ،وہ مورچوں کے ساتھی ، وہ سفرحضر کے یارانے ، ویران پہاڑوں میں دشمن کے تعاقب میں بتائی تاریک راتیں ،گولیوں کی بوچھاڑ اوربموں کی برسات میں ایک دوسرے کو بچانےکی فکر ، اس جنگ کے ہنگام میں سرزد ہونے والی حماقتیں ، لطیفے اور گرما گرمی بھی تو یادوں کا اثاثہ ہے۔ محبتوں کے اس قرض ، خون کے اس گہرے رشتے اور قبروں کی سانجھ کے ہوتے ہوئے ،کس طرح ممکن ہے کہ جس دشمن کےخلاف ہم سیسہ پلائی دیوار تھے ،وہ ہمیں میدان میں نہیں ہراسکا تو ان سازشوں سے ہرادے، نہیں یہ ممکن نہیں ۔۔ اسحاق ڈار کا دورہ اور متقی و ملا حسن اخوند کا استقبال اعلان کر رہا ہےکہ ہم دشمن سے ہارنے والے نہیں ، لیکن جس منزل کی جانب قدم اٹھائے گئے ہیں ، پھولوں کی جس فصل کی کاشت کی کوشش کی گئی ہے ، یہ آسان نہیں ۔دشمن کے شاطر ہونے کا اندازہ اس سے لگالیں کہ چالیس برس ایک دوسرے کے جاں نثار رہنے والوں کو تین برس میں مدمقابل میدان کارزار تک کھینچ لایا تھا ، کیا اب وہ نچلا بیٹھے گا؟ نہیں ، قطعاً نہیں ۔آج کابل اور اسلام آباد کے درمیان یہ سفارتی ہوا، جو امید کی خوشبو لیے چل رہی ہے، اسے تیز آندھیوں سے بچانا دونوں جانب کے ارباب بست وکشاد کی ذمہ داری ہے ۔یہ وقت الزامات کا نہیں، اصلاح کا ہے۔ یہ وقت دروازے بند کرنے کا نہیں، کھڑکیاں کھولنےکا ہے۔ کاش امید کے یہ چراغ صرف سفارتی کمروں تک محدود نہ رہیں، بلکہ دلوں میں بھی اُتر جائیں کیونکہ ہماری محبت سچی ہے ، جو کانٹوں کے درمیان گلاب کھلانے کی سکت رکھتی ہے ۔
یہ سچ ہے کہ یہ نفرتیں صرف دشمنوں کی دین نہیں، ہمارے درمیان ایسی آوازیں بھی ہمیشہ سے موجود رہی ہیں جو فساد، فتنہ اور انتشار کے بیج بوتی رہی ہیں۔ یہ صرف بیرونی سازشیں نہیں تھیں جنہوں نے پاک افغان محبت کو زہر آلود کیا، بلکہ اندر کے وہ عناصر بھی شامل رہےجوجنگ، خونریزی اور لاشوں کی سیاست سے اپنے ایوان آباد کرتے رہے۔ ان کی تجوریاں ہمارے نوجوانوں کے لاشوں سے بھرتی رہیں، ان کا رزق اس خون کی ندیوں سے وابستہ رہا جو دونوں طرف بہتی رہیں۔یہ فتنے صرف ایک طرف نہیں، دونوں جانب موجود ہیں۔ وہ عناصرجو افغانستان میں امن کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں، اور وہ گروہ جو پاکستان کے استحکام سےخائف ہیں۔ ان کے لیے ہر قدم جو محبت کی طرف اٹھے، خطرہ بن جاتا ہے۔ اس لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اگر ہم نے ان “گِدھ صفت” لوگوں کو پہچانا نہیں، اور ان کی سازشوں کو روکا نہیں، تو یہ سفر جو ابھی شروع ہوا ہے، کہیں بیچ راستے میں تھم نہ جائے۔یہ طاقتیں، یہ سازشی گروہ، صرف باہر سے نہیں آتے، وہ ہمارے اندر موجود ہیں۔ ہر اس ادارے، ہر اس سیاست دان، ہر اس مکتبِ فکر میں ان کا اثر پایا جاتا ہے جو بداعتمادی، نفرت، اور تعصب کو پروان چڑھاتے ہیں۔ ان کی فیکٹریوں میں نفرت کی فصل تیار ہوتی ہے۔ ان کی معیشت لاشوں پر کھڑی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے امن ایک کاروبار کا خاتمہ ہے۔ہمیں ایسے لوگوں سے بچنا ہے۔ ریاستوں کو صرف دشمن سے نہیں، اندرونی دشمنوں سے بھی بچاؤ کی حکمت عملی بنانی ہوتی ہے۔ ہمیں اب قومی سلامتی کا مفہوم صرف سرحدی دفاع تک محدود نہیں رکھنا، بلکہ ذہنوں اور دلوں کے تحفظ تک پھیلانا ہے۔
طالبان قیادت نے ڈار کی بات سنی، مثبت رویہ اپنایا، یہ خوش آئند قابل قدر ہے مگر صرف بیانات اور ملاقاتیں کافی نہیں، عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ افغان ہمارے دوست نہیں ، بھائی ہیں ، ہمارا مطالبہ ، ہمارا شکوہ شکائت اور خواہش صرف اتنی ہے کہ کل جس دشمن کے مقابل ہم مل کر لڑے تھے ، آج اسے ہماری لاشیں گرانے کی سہولت نہ دیں ، ارباب بست وکشاد ، دونوں جانب کے ارباب بست وکشاد من وتو کی تقسیم سےنکلیں ، سمجھ لیں کہ یہ تقسیم ہی دشمن کا سب سے بڑا ہتھیار ہے ، جان لیں کہ گولی کابل میں چلے یا اسلام آباد میں لاش مسلمان کی گرتی ہے ، نقصان پاکستان اور افغانستان دونوں کا ہوتا ہے ۔ دہشت گرد پاکستان کی سرزمین سے افغانستان پر حملہ آور ہو یا افغان سرزمین استعمال کرکے پاکستان کا خون بہائے ، دونوں کا دشمن ہے ، آج ایک جانب رخ ہے، کل اسے بندوق کا رخ بدلتے دیر نہیں لگے گی ، یہ تاریخ کا سبق ہے ۔
اے کابل وقندھار کے لوگو
آئو مل کر پھول چنیں 
ان اپنوں کی یادوں کے
جو شہید ہوئےجو زندہ ہیں
آئیں ان کو یاد کریں
جو تیرے تھے جو میرے ہیں 
اے کابل اور قندھار کے لوگو
اے اسلام آباد لاہور کے لوگو

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دشمن کے

پڑھیں:

طالبان حکومت کا عیدالاضحیٰ پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز افغانوں کیلئے عام معافی کا اعلان

طالبان حکومت کا عیدالاضحیٰ پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز افغانوں کیلئے عام معافی کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 8 June, 2025 سب نیوز

کابل (آئی پی ایس) افغان طالبان کی حکومت نے کہا ہے کہ مغرب نواز وہ تمام افغان جو سابق حکومت کے خاتمے کے بعد ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے، اب آزاد ہیں کہ وطن واپس آئیں، اور وعدہ کیا کہ اگر وہ واپس آئیں گے تو انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق طالبان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے یہ عام معافی کی پیشکش اسلامی تہوار عید الاضحیٰ کے پیغام میں کی، جسے ’قربانی کا تہوار‘ بھی کہا جاتا ہے۔

یہ پیشکش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سمیت 12 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی کا اعلان کیا ہے، اس اقدام سے وہ افغان شہری متاثر ہوں گے، جو مستقل طور پر امریکا میں آباد ہونا چاہتے ہیں یا عارضی طور پر تعلیم جیسی وجوہات کی بنا پر امریکا جانا چاہتے ہیں۔

ٹرمپ نے جنوری میں ایک مرکزی پناہ گزین پروگرام کو بھی معطل کر دیا تھا، جس سے امریکا کے ساتھ تعاون کرنے والے ہزاروں افغانوں کی حمایت تقریباً ختم ہو گئی اور وہ بے یار و مددگار رہ گئے ہیں۔

پاکستان میں موجود وہ افغان جو دوبارہ آبادکاری کے منتظر ہیں، انہیں بھی حکومتِ پاکستان کی جانب سے ملک بدری کی مہم کا سامنا ہے، اکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً 10 لاکھ افغان پاکستان چھوڑ چکے ہیں، تاکہ گرفتاری اور ملک بدری سے بچ سکیں۔

محمد حسن اخوند کا یہ پیغام سماجی پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ افغان جو ملک چھوڑ چکے ہیں، انہیں اپنے وطن واپس آ جانا چاہیے، کوئی انہیں نقصان نہیں پہنچائے گا، اپنی آبائی سرزمین پر واپس آؤ اور امن کے ماحول میں زندگی گزارو، ساتھ ہی حکام کو ہدایت کی کہ وہ واپس آنے والے مہاجرین کے لیے مناسب انتظامات کریں اور انہیں رہائش و دیگر سہولتیں فراہم کی جائیں۔

محمد حسن اخوند نے اس موقع پر میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ افغانستان کے طالبان حکمرانوں اور ان کی پالیسیوں پر ’غلط فیصلے‘ کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلامی نظام کے چراغ کو بجھنے نہیں دینا چاہیے، میڈیا کو جھوٹے فیصلوں سے گریز کرنا چاہیے، اور نظام کی کامیابیوں کو کم تر نہیں سمجھنا چاہیے، اگرچہ چیلنجز موجود ہیں، ہمیں ہوشیار رہنا ہو گا۔

طالبان نے اگست 2021 کے وسط میں ایک اچانک حملے کے دوران کابل سمیت افغانستان کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا تھا، جب امریکی اور نیٹو افواج 20 سالہ جنگ کے بعد ملک سے نکلنے کے آخری ہفتوں میں تھیں۔

اس حملے کے بعد ملک میں افراتفری پھیل گئی تھی، اور ہزاروں افغان کابل ایئرپورٹ پر جمع ہو گئے تھے، تاکہ امریکی فوجی طیاروں کے ذریعے ملک سے نکل سکیں، بہت سے افراد ایران اور پاکستان جیسے ہمسایہ ممالک کی سرحد عبور کر کے بھی فرار ہوئے تھے۔

فرار ہونے والوں میں سابق حکومتی اہلکار، صحافی، کارکن اور وہ افراد بھی شامل تھے، جنہوں نے طالبان کے خلاف کارروائیوں میں امریکا کی مدد کی تھی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاورڈویژن نے بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبریں جعلی قرار دے دیں پاورڈویژن نے بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبریں جعلی قرار دے دیں لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف کریک ڈاؤن،شیدید جھڑپیں چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، سعودی ولی عہد کا عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ ڈیرہ اسماعیل خان: گاڑی کھائی میں گرنے سے 4 افراد جاں بحق ایران نے جوہری منصوبوں سمیت حساس اسرائیلی دستاویزات حاصل کرلیں: سرکاری میڈیا کا دعویٰ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ماورا اور امیر کی عید کی خوشیاں سوگ میں بدل گئیں
  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟
  • وزیراعظم شہباز شریف کی عمان کے سلطان کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد
  • طالبان حکومت کا عیدالاضحیٰ پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز افغانوں کیلئے عام معافی کا اعلان
  • طالبان کا مغرب نواز شہریوں کیلیے عام معافی کا اعلان؛ افغانستان واپس آنے کی دعوت
  • آج کا پاکستان کل جیسا نہیں رہا! نئی صف بندی؟
  • سکھر: بھینس کے معاملے پر دو گروہوں میں جھگڑا، 3 افراد قتل
  • پاک افغان بارڈر پر پاک فوج کے جوان عید کیسے مناتے ہیں؟
  • شہباز شریف اور محمد بن سلمان کی ملاقات، دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق