پاکستان کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )مالی سال 2025 کے پہلے 9 ماہ کے دوران پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 34.37 فیصد بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا جو ایک سال قبل 6.301 ارب ڈالر تھا رپورٹ کے مطابق حالیہ علاقائی سیاسی تبدیلیوں کی وجہ سے بنگلہ دیش، افغانستان اور سری لنکا کو برآمدات میں اضافہ ہوا ہے تاہم حالیہ برسوں میں ان ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت کو نمایاں دھچکے کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ ناسازگار حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات ہیں اس پیش رفت کے باوجود علاقائی ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ گیا ہے جس کی بنیادی وجہ زیر غور مہینوں کے دوران چین، بھارت اور بنگلہ دیش سے زیادہ درآمدات ہیں.
(جاری ہے)
مالی سال 2024 میں تجارتی خسارہ 9.506 ارب ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے 6.382 ارب ڈالر کے مقابلے میں 49 فیصد زیادہ ہے جولائی تا مارچ مالی سال 2025 کے دوران افغانستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کو پاکستان کی برآمدات میں زبردست اضافہ دیکھا گیا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران دیگر ممالک خصوصاً چین کو برآمدات میں کمی کا سلسلہ جاری رہا مالی سال 2025 کے دوران جولائی تا مارچ پاکستان کی 9 ممالک افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کو برآمدات کی مالیت 3.26 فیصد اضافے کے ساتھ 3.420 ارب ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 3.312 ارب ڈالر تھی. اس کے برعکس مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں درآمدات 23.65 فیصد اضافے کے ساتھ 11.887 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 9.613 ارب ڈالر تھیں تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں چین سے درآمدات 23.69 فیصد اضافے کے ساتھ 11.582 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 9.363 ارب ڈالر تھیں خطے میں زیادہ تر درآمدات چین سے حاصل کی جاتی ہیں اس کے بعد جزوی طور پر بھارت اور بنگلہ دیش ہیں. مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں چین کو پاکستان کی برآمدات 12.36 فیصد کم ہو کر 1.878 ارب ڈالر رہ گئیں جو گزشتہ مالی سال کے انہی مہینوں میں 2.143 ارب ڈالر تھیں مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں بھارت سے درآمدات 12.72 فیصد اضافے کے ساتھ 17 کروڑ 63 لاکھ 10 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال 15 کروڑ 64 لاکھ 20 ہزار ڈالر تھیں مالی سال 2024 میں بھارت سے درآمدات 8.866 فیصد اضافے کے ساتھ 20 کروڑ 68 لاکھ 90 ہزار ڈالر تک رہی تھیں جو اس سے گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 19 کروڑ 40 ہزار ڈالر تھیں. دریں اثنا مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں بھارت کو برآمدات 4 لاکھ 10 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 12 لاکھ 30 ہزار ڈالر تھیں مالی سال 24 میں بھارت کو برآمدات 36 لاکھ69 ہزار ڈالر رہی تھیں جو اس سے گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 3 لاکھ 29 ہزار ڈالر تھیں مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں افغانستان کو برآمدات 64.48 فیصد اضافے کے ساتھ 62 کروڑ 32 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 37 کروڑ 89 لاکھ20 ہزار ڈالر تھیں، مالی سال 2024 کے 9 ماہ کے 64 لاکھ 40 ڈالر کے مقابلے میں 212 فیصد اضافے کے ساتھ درآمدات 2 کروڑ 13 لاکھ ڈالر رہیں، طورخم بارڈر اسٹیشن تقریباً 27 روز تک بند رہا جس کی وجہ سے افغانستان کو درآمدات اور برآمدات متاثر ہوئیں. رواں مالی سال میں افغانستان کو پاکستان کی اہم برآمدات میں چینی بھی شامل ہے پاکستان نے گزشتہ 4 ماہ کے دوران 7 لاکھ ٹن سے زائد چینی برآمد کی جس میں سے زیادہ تر افغانستان کو برآمد کی گئی ایران کے ساتھ تجارت کے کوئی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں کیونکہ زیادہ تر تجارت غیر رسمی چینلز کے ذریعے کی جاتی ہے تاہم پاکستان نے بلوچستان کی غیر محفوظ سرحد کے ذریعے ایرانی پیٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی کی بڑھتی ہوئی اسمگلنگ کے پیش نظر سرحد تجارت کا انتخاب کیا ہے. مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں بنگلہ دیش کو برآمدات 25 فیصد اضافے کے ساتھ 48 کروڑ 22 لاکھ 50 ہزار ڈالر سے 60 کروڑ 28 لاکھ 30 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں، مالی سال 9 ماہ میں درآمدات 44.53 فیصد اضافے کے ساتھ 6 کروڑ 28 لاکھ 60 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 4کروڑ 34 لاکھ 90 ہزار ڈالر تھیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گزشتہ سال کے اسی عرصے میں مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں ڈالر رہیں جو گزشتہ سال فیصد اضافے کے ساتھ ہزار ڈالر تھیں ممالک کے ساتھ کے ساتھ تجارت افغانستان کو تجارتی خسارہ برآمدات میں کو برآمدات پاکستان کی میں بھارت بنگلہ دیش کے دوران ارب ڈالر کی وجہ
پڑھیں:
نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
اسلام آباد:نئے مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے مطابق حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فی صد کا اضافہ کیا ہے جب کہ قرض ادائیگی پر 6200 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
وفاقی حکومت کا مالی سال 2025-26 کے لیے 17600 ارب روپے حجم کا بجٹ کل منگل کے روز پیش کیا جائے گا، جب کہ قومی اقتصادی سروے آج جاری کیا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ نے بجٹ کے اہم خدوخال طے کر لیے ہیں، جن میں ٹیکس وصولی، آمدن، خسارے اور اخراجات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔
وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
اسی طرح قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے، جو بجٹ خسارے کے برابر ہیں۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی 6200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
دوسری جانب تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے نسبتاً کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، جسے معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کے باقاعدہ شیڈول کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہوگی اور یہ 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔
بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون ہوگا، جس دن فنانس بل 2025-26 کی منظوری لی جائے گی۔ اس سے قبل 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث جب کہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔
اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی جب کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں حصہ لینے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔
وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
Post Views: 2