پنجاب اور سندھ کے اضلاع میں گندم کی تیار فصل میں آگ لگنے سے کسانوں کو لاکھوں کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب کے مختلف اضلاع اور سندھ کے ضلع نوشہروفیروز میں گندم کی تیار فصل میں آگ لگنے سے کسانوں کے لاکھوں روپے ڈوب گئے۔گندم کی تیار فصل میں آگ لگنے کے سب سے زیادہ واقعات لودھراں میں ہوئے جہاں صرف 2 ہفتوں کے دوران گندم کی فصل کو آگ لگنے کے 30 واقعات پیش آئے۔
اسی طرح سے حافظ آباد میں درجن بھر کے قریب حادثات ہوئے جب کہ سرگودھا، خوشاب، بہاولپور اور ڈی جی خان سمیت سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز میں بھی 2 واقعات پیش آئے جس میں کسانوں کو لاکھوں روپے مالیت کا نقصان ہوا۔
ریسکیو حکام کے مطابق گندم کو آگ لگنے کی عام وجہ گندم کی باقیات کو جلانا ہے جس سے ساتھ کھڑی فصل کو آگ لگ جاتی ہے، بعض اوقات گندم کی فصل کے ساتھ سے گزرتے افراد جلتی سگریٹ کھیتوں میں پھینک دیتے ہیں اس سے بھی آگ لگ جاتی ہے۔
ریسکیو حکام نے مزید بتایا کہ شکرگڑھ میں باراتیوں کی جانب سے کی جانے والی آتش بازی سے گندم کے کھیت میں آگ لگی۔
ماہرین کے مطابق گندم کی باقیات جلانے پر دفعہ 144 کے تحت پابندی سے گندم کی فصل کو آگ لگنے سے ممکنہ حد تک بچایا جاسکتا ہے۔
صوبہ پنجاب میں گندم کی خریداری کےلیے جامع پلان تیار
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں، جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے، جو 2028ء تک جاری رہے گا، اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی، پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں، ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
صوبائی وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کیلئے مثال قائم کریں۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔