صوبہ پنجاب میں گندم کی خریداری کےلیے جامع پلان تیار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)سیکرٹری زراعت پنجاب افتخارعلی کا کہنا ہے کہ گندم کی خریداری نجی شعبہ کے ذریعے کی جائیگی۔ پرائیویٹ سیکٹر کو گندم خریداری کیلئے وسائل حکومت پنجاب مہیا کریگی۔
سیکرٹری زراعت افتخارعلی سہو کےمطابق گندم کی خریداری کیلئے فری مارکیٹ کا نظام تمام صوبوں میں رائج ہوچکا ہے۔ حکومت پنجاب نے گندم کے کاشتکاروں کے مالی تحفظ کیلئے متبادل نظام متعارف کرایا ہے۔
نئےنظام میں پرائیویٹ ادارے، انویسٹرز و ٹریڈرز خریداری کے عمل میں شامل ہوں گے۔ نئے نظام کے تحت چار ماہ تک گندم کو نوٹیفائیڈ گوداموں میں سٹور کرنے کی سہولت میسر ہوگی۔
ضلعی سطح پر ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت، ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر اور ایکسٹرا اسسٹنٹ ڈائریکٹرمارکیٹنگ متعلقہ ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں گندم کی فروخت میں سہولت کاری کریں گے۔
نجی سیکورٹی کمپنیز اور گارڈز کی انسپکشن،37 ہزار ماہانہ اجرت نہ دینے پر مینجر گرفتار
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گندم کی
پڑھیں:
کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین- 16 ستمبر 2025 ) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا گندم کی قیمت بے قابو ہو جانے کا اعتراف، کہا کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔(جاری ہے)
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔ اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔