ملک کا نظام لاقانونیت کا شکار ہے، عمران سے ملاقات نہ ہونے پر سلمان اکرم راجہ برہم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
راولپنڈی اڈیالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ آج وکلاء اور خاندان کے افراد کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا دن تھا، بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں وہاں موجود تھیں، آج بھی وکلاء اور خاندان کے افراد کی ملاقات نہیں ہونے دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ سیکرٹری جنرل تحریک انصاف سلمان اکرم راجہ نے عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر برہم ہوتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں نظام مکمل طور پر لاقانونیت کا شکار ہے۔ راولپنڈی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ آج وکلاء اور خاندان کے افراد کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا دن تھا، عمران خان کی تینوں بہنیں وہاں موجود تھیں، آج بھی وکلاء اور خاندان کے افراد کی ملاقات نہیں ہونے دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ جو 6 نام ہم نے دیے تھے اس میں سے صرف ایک شخص کو اجازت دی گئی، انتظامیہ نے پانچ اپنی مرضی کے لوگوں کو بھیجا۔ سیکرٹری جنرل تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی بقا کا معاملہ ہے، ہائیکورٹ کی حکم عدولی کی جارہی ہے اور عدالتی فیصلے کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ سلمان اکرم راجہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ نظام مکمل طور پر لاقانونیت کا شکار ہے، جیل انتظامیہ بے بس ہے،یہ صورتحال ملک کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ کہنا تھا کہ سے ملاقات پی ٹی آئی
پڑھیں:
ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
امریکی کے معروف میساچوسٹس جنرل اسپتالکے ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ جن خواتین کو دورانِ حمل کووِڈ-19 کا انفیکشن ہوا، اُن کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم اور دیگر دماغی و اعصابی نشوونما کے امراض کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اگر کسی حاملہ خاتون کا کووِڈ-19 ٹیسٹ مثبت آئے تو اس کے بچے میں دماغی یا اعصابی بیماری پیدا ہونے کا امکان تقریباً 29 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ یہ تحقیق جمعرات کے روز شائع ہوئی اور امریکی جریدے دی ہِل نے اس کی تفصیلات جاری کیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے ویکسینز کو بچوں میں آٹزم کا ذمہ دار قرار دیدیا، ماہرین کا سخت ردعمل
تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر اینڈریا ایڈلو نے کہا کہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ کووِڈ-19، دیگر انفیکشنز کی طرح، نہ صرف ماں بلکہ بچے کے دماغی نظام کی نشوونما پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ نتائج اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں کہ دورانِ حمل کووِڈ-19 سے بچاؤ کی کوشش کی جائے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عوام کا ویکسین پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر ایڈلو میساچوسٹس جنرل اسپتال سے وابستہ مادری و جنینی طب کی ماہر ہیں۔
تحقیق میں مارچ 2020 سے مئی 2021 کے دوران پیدا ہونے والے 18 ہزار سے زائد بچوں کے کیسز کا تجزیہ کیا گیا۔ اس مطالعے میں شامل 861 خواتین دورانِ حمل کووِڈ-19 میں مبتلا تھیں۔ ان میں سے 140 خواتین، یعنی تقریباً 16 فیصد، کے بچوں کو تین سال کی عمر تک آٹزم تشخیص ہوا۔ اس کے برعکس، وہ خواتین جن کا کووِڈ ٹیسٹ منفی آیا، ان کے بچوں میں آٹزم کے کیسز 10 فیصد سے بھی کم پائے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: آٹزم پیدا ہونے کی وجہ اور اس کا جینیاتی راز کیا ہے؟
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ لڑکے بچوں میں آٹزم کا خطرہ لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ خاص طور پر وہ بچے زیادہ متاثر پائے گئے جن کی ماؤں کو حمل کے تیسرے مرحلے میں کووِڈ-19 ہوا۔
رپورٹ کے مطابق، متاثرہ بچوں میں سب سے عام مسائل آٹزم اور بولنے یا حرکت سے متعلق اعصابی مسائل تھے۔ ماہرین نے زور دیا ہے کہ ان نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے حاملہ خواتین کے لیے کووِڈ-19 سے بچاؤ اور ویکسینیشن کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹزم انفیکشن کووڈ19 ویکسین