چنکی پانڈے کے بیٹے کی ڈیبیو فلم ’سیارہ‘ کی تاریخی کامیابی کی وجہ کیا بنی؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
رومان، گٹار، اور زندگی و موت کی کشمکش سے لبریز فلم ’سیارہ‘ نے ریلیز کے ساتھ ہی باکس آفس پر ہلچل مچا دی ہے۔
ہدایتکار موہت سوری کی اس فلم میں آہان پانڈے اور انیت پڈا نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں جب کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ دونوں نے اس فلم سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز بھی کیا ہے۔
فلم سیارہ نے ریلیز ہوتے ہی پہلے ہفتے کے اختتام پر دنیا بھر سے 13.
یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ اگر اسکرپٹ جاندار ہو، کردار پُرتاثیر ہو اور ہدایتکاری لاجواب ہو تو بالکل نئے چہروں کے ساتھ بھی فلم باکس آفس پر ہٹ ہوسکتی ہے۔
اس فلم سے متعلق ایک حیران کن بات یہ بھی ہے کہ اس نے بالی ووڈ کے فلموں کے روایتی پروموشن کے طریقے کو بھی بالکل نظر انداز کیا تھا۔
یعنی نہ پریس کانفرنسوں کی لمبی قطار تھی، وی وی آئی پی نہ ریڈ کارپٹ اور نہ ہی انٹرویوز کا سیلاب۔
تاہم فلم کو اگر سپورٹ ملی تو اننیا پانڈے کا آبدیدہ انداز میں فلم کی حمایت کرنا، عالیہ بھٹ کا پوسٹ شیئر کرنا، اور کرن جوہر کا دل کو چھو لینے والا تبصرہ۔
اوپر سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو گئی جس میں ایک شخص آئی وی ڈرپ کے ساتھ سیارہ دیکھنے کی ضد کر رہا تھا۔
کہا جا رہا ہے کہ یہ سب قدرتی طور پر ہوا لیکن واقفان حال بتاتے ہیں کہ دراصل یہ جینیئس مارکٹنگ تھی یعنی ایسا نظر آئے کہ پروموشن نہیں ہو رہی ہے لیکن پروموشن ہو رہی تھی۔
فلم کی کامیابی کا کریڈٹ اس کی کہانی کو بھی جاتا ہے جس میں کرش (آہان پانڈے) ایک بگڑا ہوا لیکن باصلاحیت میوزیشن ہے اور وانی (انیت پڈا) ایک خاموش، خواب دیکھنے والی صحافی بننے کی خواہشمند ہیں۔
ان کی محبت تب آزمائش میں پڑتی ہے جب وانی کو early-onset Alzheimer’s کی تشخیص ہوتی ہے۔
کچھ ناظرین کو فلم کی کہانی 'The Fault in Our Stars' اور 2004 کی کورین فلم ‘A Moment to Remember’ کی یاد دلاتی ہے جس پر کچھ حلقوں نے کاپی ہونے کا بھی سوال اٹھایا ہے۔
تاہم ابھی تو صرف فل سیارہ کی کامیابی کو انجوائے کیا جا رہا ہے۔ آگے آگے دیکھیے جنینیئس مارکیٹنگ کی طرح مزید کیا کیا راز کھلتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایئرپورٹ پر کپڑے اتروا کر طبی معائنہ؛ آسٹریلوی خواتین کی مقدمے میں کامیابی
آسٹریلوی خواتین کو قطر ایئرویز کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی اجازت مل گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان 5 آسٹریلوی خواتین نے دعویٰ کیا تھا کہ 2020 میں انھیں دوحہ ایئرپورٹ پر مسلح محافظوں نے زبردستی جہاز سے اتار کر ان کی جامہ تلاشی لی اور زبردستی طبی معائنے کیا۔
متاثرہ خواتین میں سے پانچ نے 2022 میں قطر ایئرویز، ایئرپورٹ آپریٹر "مطار" اور قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے خلاف آسٹریلیا میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
انھوں نے "مونٹریال کنونشن" کے تحت ہوائی جہاز کے سفر کے دوران ہونے والی زیادتیوں کی بنیاد پر ذمہ داری کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ غفلت، حملہ، اور غیر قانونی حراست کے الزامات بھی عائد کیے۔
متاثرہ خواتین نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ ہونے والے غیر رضامندانہ جسمانی معائنے کے نتیجے میں انہیں شدید ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ برس وفاقی عدالت کے جسٹس جان ہیلی نے مقدمے کو خارج قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کامیابی کا کوئی حقیقی امکان نہیں ہے۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا تھا کہ قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی ایک "غیر ملکی ریاست" ہے جس پر آسٹریلوی قوانین لاگو نہیں ہوتے۔
تاہم آج عدالت کے مکمل بینچ نے قطر ایئرویز کے خلاف مقدمے کو جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ پیچیدہ ہے اور اسے ابتدائی مرحلے پر مسترد کرنا مناسب نہیں۔
جس پر آج فیصلہ سناتے ہوئے آسٹریلیا کی وفاقی عدالت نے ابتدائی طور پر مقدمہ خارج کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ فیصلہ کرنا کہ آیا دعوے مونٹریال کنونشن کے دائرہ کار میں آتے ہیں یا نہیں، ایک پیچیدہ معاملہ ہے اس لیے یہ مقدمہ سمری طور پر خارج کرنے کے قابل نہیں۔
عدالت نے قطر ایئرویز اور مطار کو مقدمے کی اپیل کے اخراجات ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
متاثرہ خواتین کے وکیل ڈیمین سٹورزیکر نے کہا کہ ہماری مؤکلین نے اس رات دوحہ میں ایک تکلیف دہ تجربہ برداشت کیا، اور وہ انصاف کی مستحق ہیں۔ انہیں عدالت میں اپنے مقدمے کی پیروی کرنے کا حق دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اس اذیت کا ازالہ حاصل کر سکیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2020 میں دوحہ کے حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے بیت الخلاء سے ایک نومولود بچہ ملا تھا۔
اس کے بعد دس مختلف پروازوں کی خواتین جن میں 13 آسٹریلوی شہری بھی شامل تھیں کو تلاشی کے لیے روک لیا گیا اور بعض کو مبینہ طور پر زبردستی کپڑے اتارنے اور طبی معائنہ کروانے پر مجبور کیا گیا۔
قطری حکام کی جانب سے انہیں ہوائی جہاز سے اتار کر رن وے پر کھڑی ایمبولینسوں میں لے جایا گیا، جہاں ایک نرس نے ان کا ذاتی معائنہ کیا۔ بعض خواتین نے کہا کہ ان سے زیر جامہ بھی اتروایا گیا۔