کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی گرامر اسکول سے تعلیم کا آغاز، آغا خان یونیورسٹی سے میڈیکل ڈگری، اور پھر جانز ہاپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں ایک شاندار علمی و تحقیقی کیریئر — ڈاکٹر عدنان حیدر کی زندگی ایک مثالی سفر ہے جو تعلیمی برتری، عالمی قیادت، اور عوامی خدمت سے بھرپور ہے۔

گزشتہ 25 سالوں کے دوران ڈاکٹر عدنان حیدر نے صحت عامہ کے شعبے میں قابلِ قدر خدمات سرانجام دی ہیں، خصوصاً صحت کے نظام، بایوایتھکس، اور روڈ سیفٹی کے حوالے سے ان کا تحقیقی کام دنیا کے 90 سے زائد ممالک کی پالیسیوں اور عملی اقدامات پر اثرانداز ہوا ہے۔ ان کی توجہ خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک پر مرکوز رہی ہے، جہاں انہوں نے صحت کے عالمی نظام میں انقلابی سوچ اور حل متعارف کروائے۔

اب انہیں دنیا کے معتبر ترین اداروں میں سے ایک، بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ، کا ڈین مقرر کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہیں “رابرٹ اے ناکس پروفیسر” کا اعزازی لقب بھی دیا گیا ہے، جو کہ تدریس، تحقیق اور سماجی اثرات میں غیر معمولی کارکردگی کے حامل افراد کو عطا کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر عدنان حیدر کی یہ تقرری نہ صرف ان کی ذاتی محنت اور وژن کی عکاسی کرتی ہے بلکہ پاکستان اور عالمی جنوب (Global South) کے لیے بھی فخر کا لمحہ ہے۔ یہ کامیابی ثابت کرتی ہے کہ پاکستانی صلاحیتیں جب علم، دیانتداری اور انسانی خدمت کے جذبے سے جُڑتی ہیں تو وہ عالمی سطح پر نئی بلندیوں کو چھو سکتی ہیں۔

ڈاکٹر عدنان حیدر کا یہ اعزاز پاکستان کے تعلیمی حلقوں، صحت عامہ کے شعبے، اور عالمی سطح پر پاکستانیوں کی ساکھ کو مزید مضبوط بنائے گا۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈاکٹر عدنان حیدر

پڑھیں:

لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار

بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ضلع بیربھوم میں ایک دل خراش واقعے نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایک مقامی اسکول کی طالبہ، جو گزشتہ ایک ماہ سے لاپتہ تھی، کی لاش ایک ویران علاقے سے بوری میں بند حالت میں ملی ہے۔ پولیس نے طالبہ کے ایک استاد کو گرفتار کرلیا ہے، جس پر اغوا اور قتل کا الزام ہے۔
طالبہ 22 اگست کو حسب معمول اسکول کے لیے نکلی تھی لیکن واپس گھر نہ پہنچی۔ اہل خانہ اور مقامی افراد نے کئی دنوں تک اس کی تلاش جاری رکھی، مگر کامیابی نہ ملی۔ بالآخر منگل کی شب کالی ڈانگا گاؤں کے مضافات میں واقع ایک سنسان مقام سے ایک بوری برآمد ہوئی، جس میں طالبہ کی لاش موجود تھی۔
متاثرہ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ استاد اس سے قبل بھی نازیبا رویہ اختیار کرتا رہا تھا، اور طالبہ نے اس حوالے سے اپنی والدہ کو آگاہ بھی کیا تھا۔ اسی بنیاد پر پولیس نے استاد کو حراست میں لیا، جس نے تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید چھان بین جاری ہے، اور یہ بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ قتل سے قبل کسی قسم کی زیادتی تو نہیں کی گئی۔ لاش کو فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔
یہ واقعہ معاشرے میں بچوں کے تحفظ، تعلیمی اداروں کی نگرانی، اور متاثرہ خاندانوں کی فوری داد رسی کے حوالے سے کئی سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • کراچی اور حیدر آباد میں حوالہ ہنڈی کیخلاف کریک ڈاؤن، 4 ملزمان گرفتار
  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار
  • اوزون تہہ کی رفوگری سائنس اور کثیر الفریقی عزم کی کامیابی، گوتیرش
  • پی ٹی آئی قیادت جانتی ہے کہ عمران خان کے بیان عاصم منیر کے نہیں بلکہ ریاست کے کیخلاف ہیں: کوثر کاظمی 
  • قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا، خواجہ محمد آصف
  • ملک کے لئے جانیں قربان کرنے والے شہداء اور ان کے اہل خانہ کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے، گنڈا پور
  • معرکۂ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے: اے پی سی
  • کراچی کا سرکاری اسکول ریسٹورنٹ مالک کو دینے کی تیاری
  •  سرویکل کینسرسنگین مگر قابلِ علاج مرض ہے: نوید حیدر شیرازی