Express News:
2025-09-17@23:15:24 GMT

مہنگائی کا بارگراں

اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT

جب ایران کے جلیل القدر بادشاہ نوشیرواں عادل کا وقت آخر قریب آیا اور وہ نزع کی حالت میں آنے لگا تو اس نے اپنے ولی عہد اور جواں سال بیٹے ہرمز کو اپنے پاس بلایا اور اسے آخری وقت میں چند نصیحتیں کیں تاکہ وہ اس کے مرنے کے بعد امور سلطنت کو بہتر طریقے سے چلا سکے اور رعایا میں اس کی عزت و احترام برقرار رہے۔

نوشیرواں عادل نے اپنے بیٹے سے کہا کہ اپنے آرام کی فکر میں رعایا سے غافل نہ ہو جانا اگر تُو اپنا آرام و چین چاہتا ہے تو فقیر کے دل کا نگہبان ہو جا۔ کیوں کہ عقل مند و دانا لوگوں کے نزدیک یہ بات قطعی پسندیدہ نہیں کہ ایک چرواہا اپنی بھیڑ بکریوں سے غافل ہو کر سو جائے اور مسکین جانوروں کو بھیڑیا چیر پھاڑ کر کھا جائے۔ محتاج فقیر کا خیال کیا کر، کیوں کہ بادشاہ رعیت سے ہی تاج دار ہوا کرتا ہے۔

بادشاہ اگر درخت کی مانند ہے تو اس کی رعایا اس درخت کی جڑیں ہیں، جس پر درخت پھلتا پھولتا ہے۔ جب بادشاہ اپنی رعایا کا دل زخمی کرتا ہے، انھیں تکلیف پہنچاتا ہے، ان کے مسائل میں اضافہ کرتا ہے تو گویا وہ اپنے ہاتھوں سے اپنی جڑیں اکھاڑ دیتا ہے۔ اگر تُو چاہتا ہے کہ تیری بادشاہت قائم رہے اور ملک کو بھی کوئی نقصان نہ پہنچے تو پھر اپنی رعایا کے آرام، سکھ چین اور ان کی تکلیفوں کا خیال کر، اور خوف خدا کر۔ جو بادشاہ ملک میں نقصان اور خرابی سے ڈرتا ہے وہ کبھی اپنی رعایا کے ساتھ دل آزاری کا معاملہ نہیں کرتا، کیوں کہ رعایا کی پریشانی اور مسائل کا بڑھنا ملک اور حکومت کے نقصان کا اہم سبب ہے۔ اگر تُو نے ان باتوں کا خیال نہ کیا تو کسی دن رعایا تیری حکومت کا تخت الٹ دے گی۔

بادشاہ نوشیرواں عادل کی اپنے ولی عہد بیٹے کو کی گئیں مذکورہ نصیحتیں ہر دورکے حکمرانوں کے لیے ایک سبق اور مشعل راہ ہیں کہ انھیں اگر اللہ تعالیٰ اقتدار سے نوازے تو انھیں کس طرح اپنی رعایا اور ملک کا خیال رکھنا چاہیے، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے کبھی عوام کے مسائل و مشکلات کا کما حقہ ادراک نہیں کیا اور نہ ان کے حل کے لیے ٹھوس بنیادوں پر جامع اور دیرپا تدابیر اختیارکیں اور نہ ہی عوام کی فلاح و بہبود اور ان کے بنیادی آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی قابل ذکر منصوبہ بندی کی، نتیجتاً سات دہائیاں گزرنے کے بعد آج بھی عوام اپنے حکمرانوں کے ہاتھوں مسائل و مشکلات کے گرداب میں پھنسے ہوئے ہیں ان کے آئینی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں، ہر گزرنے والے دن کے ساتھ ان کی تکالیف اور پریشانیوں میں تواترکے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

غربت، مہنگائی، بے روزگاری، بھوک، افلاس، بیماری اور پسماندگی جیسے مسائل میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ ملک میں مہنگائی و گرانی بتدریج کم ہو رہی ہے، سنگل ڈیجٹ میں آگئی ہے وغیرہ وغیرہ۔ جب کہ دوسری جانب زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ حکومت ہر پندرہ دن کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر مہنگائی کے کوڑے برساتی ہے، اس پہ مستزاد بجلی اور گیس کی قیمتوں میں وقفے وقفے سے اضافہ کر کے غریب لوگوں کی پریشانیوں کو دو چند کر دینے میں ذرا تامل نہیں کرتی۔

 ابھی نئے مالی سال کا آغاز ہی ہوا ہے کہ حکومت نے یکم جولائی ہی کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا۔ گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے جس سے مہنگائی اور گرانی کا ایک بڑا طوفان آئے گا اور عام آدمی، جو پہلے ہی اپنی قوت خرید کم ہونے کے باعث ضروریات زندگی کی تکمیل سے قاصر ہے، مزید پریشانیوں میں گھر جائے گا، گھریلو اخراجات کا بارگراں اسے ادھ موا کر دے گا۔

یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ بجلی،گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے پیداواری اخراجات میں اضافہ ہو جاتا ہے جس سے تمام اشیا کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں اور عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔ ان کے دلوں میں حکمرانوں سے محبت کے بجائے نفرت کے جذبات پروان چڑھنے لگتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں اپنی رعایا میں اضافہ اضافہ کر کا خیال

پڑھیں:

فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر

اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) ایف بی آر کی سینئر قیادت نے کہا ہے کہ ادارے کا کسٹمز فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ایف بی آر کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے۔  فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کا آغاز ریونیو کے لیے نہیں کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد بد عنوانی کا خاتمہ تھا۔ اس نظام  پر عمل کرنے کی وجہ سے جو لوگ متاثر ہوئے ہیں وہی اس کا رول بیک جاتے ہیں۔ ایف بی آر ہی کے ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آٖ ف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی  رپورٹ  کے بعض مندرجات کی تردید کے لئے پریس کانفرنس میں  کہا گیا کہ  اس ابتدائی نوعیت کی  رپورٹ  کو میڈیا کو لیک  کیا گیا۔ ہمیں  یہ بعد میں ملی اور میڈیا پر اس کے مندرجات کی غلط  تشریح کی گئی۔ اس  لیکج  میں وہ افسر ملوث ہیں جن  کی ذاتی نوعیت کی شکایات ہیں۔ رپورٹ میں ایسی چیزیں لائی گئی تھیں جو غلط تھیں۔ انکوائری کمیٹی بنا دی گئی ہے جس کی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی۔ فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کو پورے ملک میں نافذ کر دیا جائے گا۔ اس  کو رول بیک نہیں کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال، ممبر کسٹمز آپریشن سید شکیل شاہ اور دیگر اعلی افسروں نے میڈیا سے بات چیت میں کیا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ کسٹم کے فیس لیس اسیسمنٹ نظام کو ریونیو کے مقصد کے لیے شروع نہیں کیا تھا، اس کا مقصد صرف یہ تھا کہ کسٹم کلیئرنس میں رشوت کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس ہے۔ گاڑیوں کی کلیئرنس کا سکینڈل سامنے آیا۔ اس میں دو افسروں کو گرفتار کیا گیا۔ گلگت بلتستان میں تاجروں کی ہڑتال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کسٹم کلیئرنس کا پرانا نظام  واپس دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ ادارے میں وہ آٹھ اگست 2024 کو تعینات ہوئے تھے، انہوں نے اب تک کبھی کسی افسر کی تعیناتی سفارش پر نہیں کی ہے۔ ممبر کسٹم آپریشن شکیل شاہ نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے  پلان پر عمل ہو رہا ہے۔ انہی میں سے ایک فیس  لیس کسٹم اسیسمنٹ ہے، کیونکہ زیادہ تر امپورٹس کراچی کی بندرگاہ سے ہوتی ہیں، اس لیے وہاں یہ سسٹم شروع کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے بیرون ملک سے آنے والی درآمدات کے لیے مختلف مختلف اشیاء  کو کلیئر کرنے کے لیے گروپس بنا دیے جاتے تھے جس میں درآمد کرنے والے کو یہ پتہ ہوتا تھا کہ اس کی چیز کلیئرنس  کس نے کرنی ہے اور اس سے  ساز باز کرنا ممکن ہوتا تھا۔ اب  ایک ہال میں 40 افسر بیٹھے ہوئے ہیں اور کسی افسر کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ  جس جی ڈی پر کام کر رہا ہے وہ کس کی  ہے اور سارا کام ایک ہی ہال کے اندر ہوتا ہے اور اس کی سخت نگرانی ہوتی ہے اور ہال میں ٹیلی فون یا ای میل کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ درآمدی اشیاء کی  کلیئرنس میں ٹائم بڑھنے کا تاثر بھی درست نہیں ہے۔ معمولی تاخیر ضرور ہوتی ہے لیکن اس کے کچھ بیرونی  عوامل بھی ہیں جن میں بندرگاہ پر بہت زیادہ رش اور پروسیجرل رکاوٹیں موجود ہیں اور اس کی وجہ ایف سی اے نہیں ہے۔ انہوں نے بعض آڈٹ آبزرویشن کے لیک ہونے کے حوالے سے کہا کہ ان میں چیزوں کو غلط طور پر بیان کیا گیا اور بعض باتیں تو کلی طور پر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اس غیر قانونی لیک کے ذمہ دار ہیںیا جان بوجھ کر مس رپورٹنگ کر رہے ہیں ان کا احتساب کیا جائے گا۔ ہم اس سسٹم کو مزید بہتر بنائیں گے اور اصلاحات کو ڈی ریل کرنے والوں کے خلاف تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ تاریخی دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، شاہانہ استقبال، احتجاجی مظاہرے
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیر ضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیرضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بےروزگاری، حالات سے تنگ تقریباً 29لاکھ پاکستانی وطن چھوڑ گئے
  • شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر
  • غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟