Jasarat News:
2025-09-17@23:33:08 GMT

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلامی دعوتِ انقلاب کی خصوصیت
اس میں شک نہیں کہ انبیاء علیہم السلام سب کے سب انقلابی لیڈر تھے۔ اور سیدنا محمدؐ سب سے بڑے انقلابی لیڈر ہیں۔ لیکن جو چیز دنیا کے عام انقلابیوں اور ان خدا پرست انقلابی لیڈروں کے درمیان واضح خطِ امتیاز کھینچتی ہے‘ وہ یہ ہے کہ دوسرے انقلابی لوگ خواہ کتنے ہی نیک نیت کیوں نہ ہوں‘ عدل اور توسط کے صحیح مقام کو نہیں پاسکتے۔ وہ یا تو خود مظلوم طبقوں میں سے اٹھتے ہیں یا ان کی حمایت کا جذبہ لے کر اٹھتے ہیں اور پھر سارے معاملات کو انہی طبقوں کے نقطۂ نظر سے دیکھتے ہیں۔ اس کا قدرتی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کی نظر غیر جانبدارانہ اور خالص انسانیت کی نظر نہیں ہوتی‘ بلکہ ایک طبقے کی طرف حمایت کا جذبہ لیے ہوئے ہوتی ہے۔ وہ ظلم کا ایسا علاج سوچتے ہیں جو نتیجتاً ایک جوابی ظلم ہوتا ہے۔ ان کے لیے انتقام‘ حسد اور عداوت کے جذبات سے پاک ہوکر‘ ایک ایسا معتدل اور متوازن اجتماعی نظام تجویز کرنا‘ ممکن نہیں ہوتا جس میں مجموعی طور پر تمام انسانوں کی فلاح ہو۔ بخلاف اس کے انبیا علیہم السلام خواہ کتنے ہی ستائے گئے ہوں اور کتنا ہی ان پر اور ان کے ساتھیوں پر ظلم کیا گیا ہو‘ ان کی انقلابی تحریک میں کبھی ان کے شخصی جذبات کا اثر نہیں پایا گیا۔ وہ براہِ راست خدا کی ہدایت کے تحت کام کرتے تھے۔ اور خدا چونکہ انسانی جذبات سے منزّہ ہے‘ کسی انسانی طبقے سے اس کا مخصوص رشتہ نہیں‘ نہ کسی دوسرے انسانی طبقے سے اس کو کوئی شکایت یا عداوت ہے۔ اس لیے خدا کی ہدایت کے تحت انبیا علیہم السلام تمام معاملات کو بے لاگ انصاف کے ساتھ اس نظر سے دیکھتے تھے کہ تمام انسانوں کی مجموعی فلاح و بہبود کس چیز میں ہے۔ کس طرح ایک ایسا نظام بنایا جائے جس میں ہر شخص اپنی جائز حدود کے اندر رہ سکے۔ اپنے جائز حقوق سے متمتع ہوسکے اور افراد کے باہمی روابط‘ نیز فرد اور جماعت کے باہمی تعلق میںکامل توازن قائم ہوسکے۔ یہی وجہ ہے کہ انبیا علیہم السلام کی انقلابی تحریک کبھی طبقاتی نزاع (Class War) میں تبدیل نہ ہونے پائی۔ سماجی تعمیرِ نو (Social Reconstruction) اس طرز پر نہیں کی کہ ایک طبقے کو دوسرے طبقے پر مسلط کر دیں۔ بلکہ اس کے لیے عدل کا ایسا طریقہ اختیار کیا‘ جس میں تمام انسانوں کے لیے ترقی اور مادی و روحانی سعادت کے یکساں امکانات رکھے گئے تھے۔
٭…٭…٭

اسلام اور جہاد
اسلام کی نظر میں ’’جہاد‘‘ صرف وہی ہے جو محض فی سبیل اللہ ہو۔ اور اس جہاد کے نتیجے میں جب اسلامی حکومت قائم ہو‘ تو مسلمانوں کے لیے یہ ہرگز جائز نہیں ہے کہ وہ قیصر و کِسریٰ کو ہٹا کر خود قیصر و کِسریٰ بن جائیں۔ مسلمان اس لیے نہیں لڑتا اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے نہیں لڑسکتا‘ کہ اس کی ذاتی حکومت قائم ہوجائے۔ اور وہ خدا کے بندوں کو اپنا بندہ بنالے۔ اور ناجائز طور پر لوگوں کی گاڑھی محنتوں کا روپیہ وصول کرکے اپنے لیے زمین میں جنتیں بنانے لگے۔ یہ جہاد فی سبیل اللہ نہیں‘ بلکہ جہاد فی سبیل الطاغوت ہے اور ایسی حکومت کو اسلام سے کوئی واسطہ نہیں۔ اسلام کا ’’جہاد‘‘ تو ایک خشک اور بے مُزد محنت ہے‘ جس میں جان و مال اور خواہشاتِ نفسانی کی قربانی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اگر یہ جہاد کامیاب ہو اور نتیجے میں حکومت مل جائے‘ تو سچے مسلمان حکمراں پر ذمے داریوں کا اس قدر بھاری بوجھ عائد ہوجاتا ہے کہ اس غریب کے لیے راتوں کی نیند اور دن کی آسائش تک حرام ہوجاتی ہے۔ مگر اس کے معاوضے میں وہ حکومت و اقتدار کی ان لذتوں میں سے کوئی لذت حاصل نہیں کرسکتا‘ جن کی خاطر دنیا میںعموماً حکومت حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ (ترجمان القرآن، ربیع الاول، 1358ھ)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: علیہم السلام کے لیے

پڑھیں:

دہشتگردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائے گا،راناثنااللہ

وزیراعظم کے مشیر اور سینیٹر رانا ثنا اللہ نے پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ٹریننگ کیمپس کو نشانہ بنانے کا عندیہ دیدیا۔ کہا جو نئی پالیسی بن رہی ہے دہشت گردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائےگا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہاکہ دہشت گردوں کے پیچھے ‘را ہے ، افغان حکومت محفوظ پناہ گاہیں فراہم کررہی ہیں، جو نئی پالیسی بن رہی ہے ان کا یہاں اور وہاں دونوں جگہ پورا بندوبست کیا جائےگا۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اگر خیبرپختونخوا حکومت دہشتگردوں کی مددگار ثابت ہوگی تو یہ خود بھی جاتی رہے گی۔ آئین و قانون علی امین گنڈاپور کو افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی اجازت نہیں دیتا۔
وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ ملک میں نئے صوبے بنانے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا، یہ ابھی بحث ہے۔

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • حکمران سیلاب کی تباہ کاریوں سے سبق سیکھیں!
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • دہشتگردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائے گا،راناثنااللہ
  • ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ
  • بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو بابا گورونانک کی برسی پر آنے سے روک دیا
  • ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین