افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلامی دعوتِ انقلاب کی خصوصیت
اس میں شک نہیں کہ انبیاء علیہم السلام سب کے سب انقلابی لیڈر تھے۔ اور سیدنا محمدؐ سب سے بڑے انقلابی لیڈر ہیں۔ لیکن جو چیز دنیا کے عام انقلابیوں اور ان خدا پرست انقلابی لیڈروں کے درمیان واضح خطِ امتیاز کھینچتی ہے‘ وہ یہ ہے کہ دوسرے انقلابی لوگ خواہ کتنے ہی نیک نیت کیوں نہ ہوں‘ عدل اور توسط کے صحیح مقام کو نہیں پاسکتے۔ وہ یا تو خود مظلوم طبقوں میں سے اٹھتے ہیں یا ان کی حمایت کا جذبہ لے کر اٹھتے ہیں اور پھر سارے معاملات کو انہی طبقوں کے نقطۂ نظر سے دیکھتے ہیں۔ اس کا قدرتی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کی نظر غیر جانبدارانہ اور خالص انسانیت کی نظر نہیں ہوتی‘ بلکہ ایک طبقے کی طرف حمایت کا جذبہ لیے ہوئے ہوتی ہے۔ وہ ظلم کا ایسا علاج سوچتے ہیں جو نتیجتاً ایک جوابی ظلم ہوتا ہے۔ ان کے لیے انتقام‘ حسد اور عداوت کے جذبات سے پاک ہوکر‘ ایک ایسا معتدل اور متوازن اجتماعی نظام تجویز کرنا‘ ممکن نہیں ہوتا جس میں مجموعی طور پر تمام انسانوں کی فلاح ہو۔ بخلاف اس کے انبیا علیہم السلام خواہ کتنے ہی ستائے گئے ہوں اور کتنا ہی ان پر اور ان کے ساتھیوں پر ظلم کیا گیا ہو‘ ان کی انقلابی تحریک میں کبھی ان کے شخصی جذبات کا اثر نہیں پایا گیا۔ وہ براہِ راست خدا کی ہدایت کے تحت کام کرتے تھے۔ اور خدا چونکہ انسانی جذبات سے منزّہ ہے‘ کسی انسانی طبقے سے اس کا مخصوص رشتہ نہیں‘ نہ کسی دوسرے انسانی طبقے سے اس کو کوئی شکایت یا عداوت ہے۔ اس لیے خدا کی ہدایت کے تحت انبیا علیہم السلام تمام معاملات کو بے لاگ انصاف کے ساتھ اس نظر سے دیکھتے تھے کہ تمام انسانوں کی مجموعی فلاح و بہبود کس چیز میں ہے۔ کس طرح ایک ایسا نظام بنایا جائے جس میں ہر شخص اپنی جائز حدود کے اندر رہ سکے۔ اپنے جائز حقوق سے متمتع ہوسکے اور افراد کے باہمی روابط‘ نیز فرد اور جماعت کے باہمی تعلق میںکامل توازن قائم ہوسکے۔ یہی وجہ ہے کہ انبیا علیہم السلام کی انقلابی تحریک کبھی طبقاتی نزاع (Class War) میں تبدیل نہ ہونے پائی۔ سماجی تعمیرِ نو (Social Reconstruction) اس طرز پر نہیں کی کہ ایک طبقے کو دوسرے طبقے پر مسلط کر دیں۔ بلکہ اس کے لیے عدل کا ایسا طریقہ اختیار کیا‘ جس میں تمام انسانوں کے لیے ترقی اور مادی و روحانی سعادت کے یکساں امکانات رکھے گئے تھے۔
٭…٭…٭
اسلام اور جہاد
اسلام کی نظر میں ’’جہاد‘‘ صرف وہی ہے جو محض فی سبیل اللہ ہو۔ اور اس جہاد کے نتیجے میں جب اسلامی حکومت قائم ہو‘ تو مسلمانوں کے لیے یہ ہرگز جائز نہیں ہے کہ وہ قیصر و کِسریٰ کو ہٹا کر خود قیصر و کِسریٰ بن جائیں۔ مسلمان اس لیے نہیں لڑتا اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے نہیں لڑسکتا‘ کہ اس کی ذاتی حکومت قائم ہوجائے۔ اور وہ خدا کے بندوں کو اپنا بندہ بنالے۔ اور ناجائز طور پر لوگوں کی گاڑھی محنتوں کا روپیہ وصول کرکے اپنے لیے زمین میں جنتیں بنانے لگے۔ یہ جہاد فی سبیل اللہ نہیں‘ بلکہ جہاد فی سبیل الطاغوت ہے اور ایسی حکومت کو اسلام سے کوئی واسطہ نہیں۔ اسلام کا ’’جہاد‘‘ تو ایک خشک اور بے مُزد محنت ہے‘ جس میں جان و مال اور خواہشاتِ نفسانی کی قربانی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اگر یہ جہاد کامیاب ہو اور نتیجے میں حکومت مل جائے‘ تو سچے مسلمان حکمراں پر ذمے داریوں کا اس قدر بھاری بوجھ عائد ہوجاتا ہے کہ اس غریب کے لیے راتوں کی نیند اور دن کی آسائش تک حرام ہوجاتی ہے۔ مگر اس کے معاوضے میں وہ حکومت و اقتدار کی ان لذتوں میں سے کوئی لذت حاصل نہیں کرسکتا‘ جن کی خاطر دنیا میںعموماً حکومت حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ (ترجمان القرآن، ربیع الاول، 1358ھ)
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علیہم السلام کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی:ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ امن فوج غزہ بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی، پاک فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرحدوں، عوام کی حفاظت کے لیے تیار ہے، پاکستان پالیسی بنانے میں خودمختار ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن میں 1667 دہشت گرد مارے گئے۔ تاہم سیاسی جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروپس ملک میں جرائم اور اسمگلنگ روکنے میں رکاوٹ ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کی شرائط معنی نہیں رکھتی، دہشت گردی کا خاتمہ اہم ہے۔ دہشت گردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی۔ افغان طالبان کو پاکستان کا رسپانس فوری اور موثر تھا۔ پاکستان کے رسپانس کے وہی نتائج نکلے جو ہم چاہتے تھے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں منشیات اسمگلرز کی افغان سیاست میں مداخلت ہے اور وہاں سے بڑے پیمانے پر منشیات پاکستان اسمگل کی جا رہی ہے۔