2 ریاستی حل ڈھونگ ہے‘ اسرائیل کے ناجائز وجود کو استحکام دیگا،لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ 2 ریاستی حل ڈھونگ ہے، کمزور اقدام اسرائیل کے ناجائز وجود کو استحکام دے گا۔منصورہ میں مرکزی مشاورتی نشست، الخدمت کے مرکز میں ڈاکٹر مشتاق مانگٹ کی کتاب کی تقریب رونمائی اور سید مودودی میموریل آڈیٹوریم میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان، ایران اور افغانستان کے سفارتی، اقتصادی اور دفاعی سطح پر مضبوط تعلقات خطے میں پائیدار امن کی ضمانت بن سکتے ہیں۔ افغانستان، پاکستان اور ایران نے امریکا، نیٹو فورسز،بھارت اور اسرائیل کے مقابلے میں عظیم کامیابی حاصل کی ہے، اب یہ خطے کے عوام کا حق ہے کہ تینوں ممالک استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے مضبوط لائحہ عمل بنائیں۔ غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام، نسل کشی کا جنگی مجرم اسرائیل اور نیتن یاہو ہے، امریکا اسرائیل کی ناجائز سرپرستی کرکے رسوا ہوگیا ہے۔ لاکھوں انسانوں کی قربانیوں کے بعد عالم اسلام کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سرنڈر ملت اسلامیہ کے لیے تاریک مستقبل ہوگا۔ حکومت پاکستان جموں و کشمیر اور فلسطین پر قائداعظم کی اعلان کردہ دائمی پالیسی کے مطابق مضبوط موقف اختیار کرے، 2 ریاستی حل ڈھونگ ہے، کمزور اقدام اسرائیل کے ناجائز وجود کو استحکام دے گا اور بیت المقدس، ارضِ انبیا مسلمانوں کے ہاتھوں سے جاتا رہے گا۔لیاقت بلوچ نے تقاریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی بحران کی شدت عدلیہ کی آزادی کے لیے جان لیوا بن گئی ہے، سیاسی جمہوری قوتیں تسلیم کرلیں کہ 26 ویں آئینی ترمیم بڑا بلنڈر تھا، پاکستان کا استحکام صرف اور صرف آئین پاکستان کے مکمل نفاذ سے ممکن ہے، مخصوص نشستوں کا عدالتی فیصلہ سیاست اور جمہوریت پر بھاری ہوگیا ہے، حکمران جماعتوں میں مالِ غنیمت کی تقسیم خود انہیں شرمسار کررہی ہے، سیاسی بحران اسٹیبلشمنٹ کے در اور 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد منقسم اور یرغمال عدلیہ کے ذریعے ختم نہیں ہوںگے، سیاسی جمہوری قوتوں کو قومی ڈائیلاگ، قومی ترجیحات کے کم از کم ایجنڈا پر اتفاقِ رائے سے سیاسی بحران کی شدت کو قابو کیا جاسکتا ہے، آئین پر عمل اور آزادانہ غیرجانبدارانہ، شفاف انتخاب ہی جمہوریت کو پائیدار بناتے ہیں۔لیاقت بلوچ نے مطالبہ کیا کہ پنجاب، کوئٹہ (بلوچستان) اور اسلام آباد میں بلاتاخیر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں خود بلدیاتی سطح کے کاموں میں ملوث ہیں اور پالیسی سازی، ریاستی نظام اسٹیبلشمنٹ کے رحم و کرم پر ہیں، پنجاب اسمبلی میں احتجاج اپوزیشن کا حق ہے،ا سپیکر پنجاب اسمبلی اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کررہے ہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی، حکومت اور اپوزیشن پنجاب اسمبلی پارلیمانی معاملات کو خود حل کریں، اسپیکر پنجاب اسمبلی کے اقدامات سیاسی بحران کو مزید گمبھیر بنارہے ہیں۔ نیم جمہوری، آمرانہ روِش، ہائبرڈ جمہوریت کا اسٹیٹس کو 24 کروڑ عوام کو جمہوری آئینی حقوق سے مرحلہ وار محروم کردے گا۔ قومی سیاسی جمہوری قیادت انا، ضِد کی چادر اتاریں اور سیاسی مسائل کے حل کے لیے قومی سیاسی کرداراداکریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی سیاسی بحران اسرائیل کے لیاقت بلوچ کے لیے
پڑھیں:
ٹی ایل پی پر پابندی اچھی بات ہے، کسی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے: اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کو احسن اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کچھ معاملات ایسے ہیں جس پر متفق ہونا پڑے گا، صوبوں میں بیٹھے لوگ وفاق سے نہ بات کریں تو بنیادیں ہل جاتی ہیں، اسمبلی کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا، عوام کے پیسے کو ضائع کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگوں یا قتل کے بعد بھی بات چیت سے ہی مسئلہ حل کیا جاتا ہے، وزیر اعظم نے بات چیت کے دروازے کو کھولا ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا بھارتی دہشتگردی کے ثبوت دنیا کے سامنے رکھے ہیں، پاکستان نے اپنی سفارتی و جنگی برتری دونوں ثابت کیں، پاکستانی انٹیلی جنس کی برتری کو بھی دنیا نے تسلیم کر لیا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، بھارت بلوچستان میں پیسے دیکر لوگوں کو خرید کر پاکستان میں دہشتگردی کرواتا ہے، پاکستان میں پراکسی کا لبادہ اوڑھ کر بھارتی سرمایہ کاری ہوتی ہے، بھارتی جاسوس کلبھوشن اور جہلم کے اسٹیشن سے بھارتی جاسوس پکڑے۔ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا پہلگام واقعے کا بہانہ بنا کر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، پہلگام واقعے کو 5 ماہ ہو گئے، 150 دنوں میں ثبوت نہ دیا تو الزام کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے، بھارتی سوچ اور مودی نے جنگی فضا قائم کر رکھی ہے، جنگ، خون یا بارود کی بو کس کو پسند ہے، ہمیں مل کر خطے کوپرامن بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی خطے میں اپنی بدمعاشی ثابت کرے گا تو پھر پاکستان بھر پور جواب دے گا، بھارتی مذموم مقاصد کا بھر پور مقابلہ کریں گے، افغانستان میں پہلے بھی جنگی معاملات رہے اس پر اثر پاکستان پر رہا، امید کرتا ہوں پاک افغان مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے۔ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پراکسی وار کے نتائج اچھے نہیں ہوتے، بھارت کو بھی نتائج اچھے نہیں ملیں گے، ہمیں امن کی بات نہیں کرنی بلکہ آگے بڑھ کر قدم بڑھانا ہے۔ایک سوال کے جواب میں اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا ٹی ایل پی پر پابندی اچھی بات ہے، کسی بھی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے بلکہ اسے بزور بازو روکنا ہوگا، بات تو ان سے ہوتی ہے جو بات چیت کو سمجھتے اور یقین رکھتے ہیں، ریاست کو اپنی رٹ نافذ کرنی چاہیے۔