اسپیکر پنجاب اسمبلی 26 اپوزیشن اراکین کی نااہلی نہیں چاہتے
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
لاہور:
اسپیکر پنجاب اسمبلی اپوزیشن کے 26 ارکان کی نااہلی نہیں چاہتے بلکہ وہ ریفرنس کو صرف دھمکی کیلیے استعمال کرینگے تاکہ اراکین اسمبلی قوانین کی پاسداری کریں۔
ایکسپریس ٹریبون کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سپیکر اس غیر متوقع ریفرنس کے اثرات اور مستقبل میں اس غیر متوقع اقدام کے اثرات سے بخوبی آگاہ ہیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ اسپیکر نے محسوس کیا کہ سیشن کے دوران سرخ لکیریں عبور کی گئی ہیں اور اگر رکاوٹیں نہ لگائی گئیں تو یہ مستقبل میں اور خراب ہو جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ یہ ریفرنس فی الحال ایک دکھاوا ہے جو اس بات کو یقینی بنانے کیلئے بنایا گیا ہے کہ اسمبلی کے کام کو درست طریقے سے چلایا جائے۔
ذرائع نے کہا ہے کہ سیشن کے دوران وزیراعلیٰ کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس کی بنیادی وجہ مریم نواز ان کیلئے ریڈ لائن تھی۔انہوں نے کہا کہ توڑپھوڑ اور بدمعاشی کسی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی۔
اسپیکر چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اپنی غلطی تسلیم کرے اور اپنی اصلاح کرے۔ اگراپوزیشن اس بات کو تسلیم کرلے گی تو کسی کیخلاف کوئی ریفرنس نہیں دائر ہوگا۔ اگر اپوزیشن لیڈر سپیکر کو اراکین کا مؤقف بتاتے ہیں تو معاملہ سپیکر کے چیمبر میں ہی ختم ہوجائیگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ریفرنس بھیجنا خطرناک روایت‘تمام جماعتوں کیلیے مشکل بنے گی‘ سعد رفیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کے فیصلے کی مخالفت کر دی ہے۔اپنے بیان میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دو درجن سے زائد اراکین اسمبلی کی جانب سے ہنگامہ آرائی، گالم گلوچ اور نازیبا الفاظ کے استعمال پر ان کی رکنیت معطل کی گئی اور اب انہیں اسمبلی سے فارغ کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھجوایا گیا ہے، جو کہ ایک خطرناک راستے کا آغاز ہو سکتا ہے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اسمبلی اختلاف یا اتفاق کے لیے بنی ہے، مار دھاڑ یا گالی گلوچ کے لیے نہیں، تاہم ان کا مؤقف ہے کہ اس معاملے کو اسمبلی کے اندر گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے تھا۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آج اس عمل کو جائز قرار دے دیا گیا تو آئندہ ہر اسمبلی میں یہی فارمولا استعمال ہوگا، اور کل کو مسلم لیگ ن سمیت تمام جماعتوں کو اسی بہانے سے نکالا جا سکتا ہے۔سعد رفیق نے کہا کہ جس دن یوسف رضا گیلانی کو عدالتی فیصلے کے ذریعے وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا، تب بھی میں نے کہا تھا کہ یہ تکلیف دہ ہے، اور اب یہی پیٹرن دہرا دیا جائے گا۔انہوں نے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کو مدبر قرار دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ وہ تحمل، دانشمندی اور جمہوری رویے کا مظاہرہ کریں، کیونکہ وہ پہلے بھی پی ٹی آئی اراکین کو سہولیات دینے پر تنقید کا سامنا کرتے رہے ہیں، مگر ان کا کردار غیر جانب دار اور جمہوری ہونا چاہیے۔