نیتن یاہو کی غزہ پر کسی بڑے پیشرفت کے بغیر امریکا سے واپسی؛ اعلامیہ بھی جاری نہیں ہوا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ سے متعلق مذاکرات میں کسی خاص پیش رفت کے بغیر وائٹ ہاؤس کا دورہ مکمل کرلیا اور واپسی کی تیاری شروع کر دی ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دو روز کے دوران دو ملاقاتیں کیں۔
ملاقاتوں کے بعد نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنی کوششیں ترک نہیں کر رہا، اور ان مذاکرات کی بنیاد اسرائیلی فوجی دباؤ پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا غزہ میں تین اہم اہداف حاصل کرنا مقصود ہے: تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیت کا خاتمہ، اور یہ یقینی بنانا کہ غزہ مستقبل میں اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیل اور امریکا کی مشترکہ کارروائی کے بعد امن کی راہ ہموار ہوئی ہے اور ابراہیم معاہدوں کا دائرہ وسیع کیا جا سکتا ہے۔
یہ ملاقاتیں وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ہوئیں، جن میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھی شریک تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کیلیے نامزد کر دیا
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ایک اہم ملاقات اور عشائیہ منعقد ہوا، جس میں عالمی امن، مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور باہمی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام 2026 کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے متعدد عالمی تنازعات کے حل میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے، اور یہی کردار انہیں نوبل انعام کا حقیقی حقدار بناتا ہے۔ ہم نے نوبل کمیٹی کو سفارش کا خط ارسال کر دیا ہے۔
عشائیے کے دوران صدر ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی، ایران کے ساتھ مذاکراتی پیش رفت اور اسرائیل کی سلامتی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دنیا میں کئی جنگوں کو روکا، ایران کے ساتھ ایک مثبت مذاکراتی روڈ میپ تیار کیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اسرائیل-ایران کشیدگی ختم ہو گئی ہے اور مزید کسی حملے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
فلسطین سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ہمسایہ ممالک کا تعاون قابلِ تعریف رہا ہے۔ تاہم، دو ریاستی حل کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس بارے میں میں کوئی دعویٰ نہیں کر سکتا، صورتحال مسلسل بدل رہی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ کہ فلسطینیوں کے لیے بہتر مستقبل کی تلاش جاری ہے، ان کی حکومت امریکا کے ساتھ مل کر ایسے ممالک کی تلاش میں ہے جو فلسطینی شہریوں کو بہتر مستقبل اور مواقع فراہم کر سکیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت پاکستان نے بھی پاک-بھارت بحران کے دوران صدر ٹرمپ کی سفارتی مداخلت کو سراہتے ہوئے انہیں نوبل امن انعام 2026 کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ نامزدگی ناروے کی نوبل کمیٹی کو باضابطہ طور پر ارسال کی گئی۔
اسی طرح ایک ریپبلکن رکنِ کانگریس نے بھی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران-اسرائیل کشیدگی کم کرنے میں ادا کیے گئے کردار کے اعتراف میں انہیں نوبل انعام کے لیے نامزد کیا۔