پی ٹی آئی بزدار‘ پرویزالٰہی دورکی آڈٹ رپورٹ کا ڈھنڈورا پیٹ رہی: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر سیف کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسٹر جعلی دانشور آڈٹ رپورٹ کو غور سے پڑھیں، اس میں آپ کی قیادت کا کچا چٹھا درج ہے۔ انہوں نے کہا پی ٹی آئی جن اعداد و شمار کو بنیاد بنا کر پراپیگنڈہ کر رہی ہے، وہ دراصل بزدار اور پرویز الٰہی کے دور کی آڈٹ رپورٹ ہے۔ صفحہ نمبر 87 اور 96 پڑھ لیں، شاید تھوڑی شرم آ جائے۔ وزیر اطلاعات پنجاب نے واضح کیا کہ جس 10 کھرب روپے کی کرپشن کا شور مچایا جا رہا ہے، وہ درحقیقت 2018ء سے 2023ء کے دوران گندم کی خریداری اور سبسڈی سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا شریف فیملی کے بغض میں ان کا لیڈر وزیراعظم ہاؤس سے ڈائری اٹھا کر سیدھا اڈیالہ جا پہنچا۔ علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر سیف جیسے کرداروں کا انجام بھی "نیکسٹ سٹاپ اڈیالہ" واضح نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا جو لوٹ مار گزشتہ 12 سال سے خیبر پی کے میں جاری تھی‘ وہی ماڈل پی ٹی آئی نے چار سال پنجاب میں بھی نافذ کیا۔ اسی دور میں بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کی کرپشن بھی ریکارڈ کا حصہ بن چکی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
گندم اسکینڈل: ن لیگ و پی ٹی آئی کے ایک دوسرے پر الزامات
عظمیٰ بخاری اور بیرسٹر سیف—فائل فوٹوزگندم اسکینڈ ل پر مسلم لیگ ن اور تحریکِ انصاف ( پی ٹی آئی) نے ایک دوسرے پر الزامات لگا دیے۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف اور وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے گندم اسکینڈل پر ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ آڈٹ رپورٹ پر خاموشی پنجاب میں لوٹ مار اور کرپشن کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت 10 کھرب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا جواب دینے سے قاصر ہے۔
عظمیٰ بخاری نے جوابی وار کیا اور کہا کہ بیرسٹر سیف آڈٹ رپورٹ غور سے پڑھیں اس میں آپ کی قیادت کا کچا چٹھا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ بیرسٹر سیف جس آڈٹ رپورٹ کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں، وہ رپورٹ عثمان بزدار اور پرویز الہٰی کے دور کی ہے۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ جس 10 کھرب کا آپ واویلا کر رہے وہ 2018ء سے 2023ء کی گندم خریداری اور سبسڈی کا ہے، اُس وقت پنجاب میں کسی کی حکومت تھی قوم جانتی ہے۔
یاد رہے کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کا 300 ارب روپے کی گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی تھا، جو ناقابلِ اعتماد ڈیٹا کی بنیاد پر کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 24-2023ء میں گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ان دانستہ تاخیری اقدامات کا نتیجہ ہے، جس سے نجی شعبے کو فائدہ جبکہ گندم کے کاشت کاروں اور قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔
رپورٹ کے مطابق جس سال یہ گندم امپورٹ کی گئی اس سال ملکی تاریخ میں گندم کی سب سے زیادہ پیداوار ہوئی تھی، وافر اسٹاک ہونے کے باوجود قومی طلب کے اندازے کو جان بوجھ کر بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے منظوری 24 لاکھ میٹرک ٹن امپورٹ کی دی، امپورٹ 35 لاکھ ٹن سے زائد کر لی۔
آڈیٹر جنرل کی یہ رپورٹ بدنامِ زمانہ گندم اسکینڈل کی سنگینی کی سرکاری طور پر تصدیق ہے۔
پنجاب اور سندھ نے کم گندم جاری کر کے مصنوعی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے اسباب پیدا کیے۔