تربیلا ڈیم کے سپل ویز کھولنے کا فیصلہ، این ڈی ایم اے کاالرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
ویب ڈیسک: ملک کے بالائی علاقوں میں مسلسل موسلادھار بارشوں کے باعث تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہوگئی، جس پر ڈیم کے اسپل ویز کھولنے کا فیصلہ کر لیاگیا۔
تربیلا ڈیم سپل وے آپریشن کے باعث دریائے سندھ میں طغیانی امکان ہے،سپل ویز کے راستوں میں رہنے والے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق سپل ویز کھلنے کے باعث پانی کے بہاؤ میں 2لاکھ 60 ہزار سے 2 لاکھ 70 ہزار کیوسک تک اضافے کا امکان ہے،دریائے سندھ کے بہاؤ میں ممکنہ اضافے کے پیش نظر ملحقہ علاقوں کے مکین آبی گزرگاہوں کے قریب جانے سے گریز کریں،دریائے سندھ کے قریبی سیاحتی مقامات پر سیر و تفریح کے دوران محتاط رہیں اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔
معمولی تلخ کلامی پر فائرنگ سے شہری کو زخمی کرنے والا ملزم گرفتار
نوشہرہ، صوابی اور ہری پور میں دریائے سندھ کے کنارے آبادیوں کے لیے الرٹ جاری کر دیا گیا جبکہ ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور دیگر متعلقہ ادارے کو حفاظتی اقدامات کی ہدایات جاری کر دی گئی ہے۔
مقامی آبادی کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور دریاوں، آبی گزرگاہوں سے دور رہنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: دریائے سندھ سپل ویز
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر کیس میں دو ججوں کا اختلافی فیصلہ جاری کردیا گیا
—فائل فوٹوججز ٹرانسفر کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2 ججوں کا اختلافی فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
اقلیتی اختلافی فیصلہ جسٹس نعیم افغان نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 3 ججوں کی مستقل منتقلی کا عمل غیر ضروری عجلت میں مکمل کیا گیا، مستقل تبادلے کا عمل حقائق اور قانون میں بھی بد نیتی پر مبنی ہے۔
اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججوں کا تبادلہ صدرِ مملکت کی جانب سے عوامی مفاد میں نہیں کیا گیا، 3 ججوں کے مستقل تبادلے میں صدرِ مملکت نے آزاد ذہن اور معروضی رائے کا اطلاق نہیں کیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ صدرِ مملکت کو ہائیکورٹ کے ایک جج کو دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کا اختیار حاصل ہے، یہ اختیار اپنی نوعیت میں آزاد ہے، تاہم کچھ حفاظتی اقدامات اور ضمانتیں بھی شامل ہیں۔
ججز کے اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صوبوں کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں متناسب نمائندگی کو نئی تقرریوں سے حاصل کیا جا سکتا تھا، ججوں کے تبادلے کا اقدام آئین کے آرٹیکل 2 اے، آرٹیکل 4 اور آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے۔
اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججوں کے مستقل تبادلے نے عدلیہ کی آزادی، واجب قانونی عمل اور مساوات کے اصول کو نقصان پہنچایا ہے، صدرِ مملکت کی 3 ججز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں مستقل منتقلی نے ججز کے درمیان اختلاف پیدا کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 25 ستمبر کو سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔ 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا تھا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں ججوں کے ٹرانسفر اور سینیارٹی کو چیلنج کیا تھا۔