قنبرعلی خان،زرعی ترقیاتی بینک میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قنبرعلی خان(نمائندہ جسارت)زرعی ترقیاتی بینک میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف،جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی ( پی اے سی) کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اعلیٰ حکام کو آڈیٹر جنرل حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ زرعی ترقیاتی بینک سے 22 ہزار قرض فائلوں میں سے 11 ہزار 400 فائلیں غائب ہو چکی ہیں جن میں مجموعی طور پر 11 ارب 48کروڑ 20 لاکھ روپے کے قرض کی تفصیلات درج تھیں۔ اجلاس کے دوران زرعی ترقیاتی بینک کے صدر یعقوب بھٹی نے تسلیم کیاکہ بینک کی نظر میں 790 فائلیں ایسی ہیں جنہیں اب تک ٹریس نہیں کیا جاسکا انہوں نے انکشاف کیا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے وقت زیادہ تر فائلیں جل گئی تھیں اس پر کمیٹی اراکین نے سوال کیا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے وقت کتنی فائلیں جل گئی تھیں ؟ جس پر صدر زرعی ترقیاتی بینک نے جواب دیا کہ اس وقت ملک بھر میں 5 ہزار قرض فائلیں جل گئی تھیں پبلک اکائونٹس کمیٹی نے قرض فائلیں گم ہونے کا معاملہ دوبارہ ڈی اے سی میں لے جانے کی ہدایت کردی۔ اجلاس میں ایک اور بڑا انکشاف یہ سامنے آیا کہ بعض افراد نے خود کو کسان ظاہر کرکے بینک سے ایک ارب 25کروڑ روپے کے قرضے حاصل کیے۔ آڈٹ حکام کے مطابق صرف 27 کروڑ روپے کی ریکوری ہوسکی ہے جبکہ اسکینڈل میں ملوث 400 ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا ہے۔ زرعی ترقیاتی بینک کے صدر نے بتایا کہ معاملہ ایف آئی اے اور نیب کے حوالے کر دیا گیا ہے تاکہ ذمے داران کے خلاف سخت کارروائی ہو سکے۔کم آمدنی والے کسانوں کو بھی لوٹ لیا گیا، کمیٹی اراکین نے انکشاف کیا کہ چھوٹے کسانوں کو دیے جانے والے قرضوں پر بھی بینک ملازمین کمیشن وصول کرتے ہیں بعض کسانوں کو 2 لاکھ روپے قرض دیکر 10 لاکھ روپے کی رسید تھمادی جاتی ہے۔ ارکان کا کہنا تھا کہ کئی بار قرض لینے والے کسانوں کو یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے لیے کتنی رقم منظور ہوئی ہے۔کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ کہیں یہ قرض گھوسٹ کسانوں یعنی فرضی شناخت رکھنے والے افراد کو تو جاری نہیں کیے گئے۔ صدر زرعی ترقیاتی بینک نے اعتراف کیا کہ بعض ایسے افراد کو بھی قرض دیے گئے جن کے پاس شناختی کارڈ تک موجود نہیں تھے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے زرعی ترقیاتی بینک کے تمام نظام کو فوری طور پر ڈیجیٹلائز کرنے کی ہدایت جاری کر دی تاکہ آئندہ ایسی سنگین بے ضابطگیوں سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زرعی ترقیاتی بینک کسانوں کو کیا کہ
پڑھیں:
موٹروے ٹول ٹیکس میں 100 فیصد سے زائد اضافے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موٹرویز پر ٹول ٹیکس میں 100 فیصد سے بھی زائد اضافہ کیا گیا ہے، جس پر ارکان کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا۔
چیئرمین نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ 6 سال سے ٹول ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا، اسی لیے اب یکدم ٹول کی قیمتیں بڑھائی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹول ٹیکس سے حاصل ہونے والا ریونیو 32 کروڑ روپے سے بڑھ کر 64 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے، جو صرف ٹول ریٹس میں اضافے کی وجہ سے ممکن ہوا۔
اس پر سینیٹر پرویز رشید نے تنقیدی انداز میں سوال کیا کہ “جب آپ نے ٹول بڑھا دیا تو موٹروے پر عوام کو سہولت کے نام پر کیا دیا؟”
اجلاس کے دوران ایم 6 منصوبے سے متعلق ایک اور سنگین معاملہ بھی سامنے آیا، جہاں دو اضلاع میں ساڑھے چار ارب روپے کی مبینہ خوردبرد کی گئی۔
چیئرمین این ایچ اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سندھ حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ دو ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے یہ رقم ہڑپ کی گئی، تاہم منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے سندھ حکومت نے خود یہ رقم جمع کرانے کی پیشکش کی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی تجویز دی گئی کہ رقم متعلقہ ڈپٹی کمشنرز سے وصول کر کے ریکوری مکمل کی جائے۔
یہ تمام انکشافات موٹرویز اور ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کے حوالے سے اہم سوالات کو جنم دیتے ہیں، جبکہ عوام پر ٹیکس کے اضافی بوجھ کے باوجود سہولیات کا فقدان مزید خدشات پیدا کر رہا ہے۔