مون سون بارشوں کے حوالے سے ہر ہدایات پر عملدرآمد کیا جائے
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جیکب آباد (نمائندہ جسارت)ڈپٹی کمشنر جیکب آباد نواب سمیر حسین لغاری کی زیر صدارت ان کے دفتر میں پی ڈی ایم اے کے جاری کردہ حالیہ الرٹ کے حوالے سے اجلاس منعقد کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اجلاس میں تینوں تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنرز، ریونیو آفیسر، پولیس، رینجرز، تعلیم، صحت، لوکل گورنمنٹ، سیپکو، سوئی گیس، ٹاؤن کمیٹی، سی ایم او، ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر یو این او اور ضلع کے دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نواب سمیر حسین لغاری نے کہا کہ مون سون بارشوں کے حوالے سے پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر ہر طرح سے عملدرآمد کیا جائے اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی غفلت ناقابل برداشت ہو گی، اس کے لیے تمام متعلقہ ادارے اپنی اپنی ذمے داریاں پوری کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عملے کی چھٹیاں منسوخ کر کے انہیں ڈیوٹی پر بلایا جائے اور جو پمپنگ اسٹیشن خراب ہوں ان کی فوری مرمت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں صفائی اور نکاسی آب کے نظام کو بھی بہتر بنایا جائے تاکہ پانی کہیں بھی کھڑا نہ ہو۔ جبکہ ڈپٹی کمشنر نے سختی سے ہدایت کی کہ تیاریاں جلد از جلد مکمل کر کے رپورٹ پیش کی جائے اور اپنے اپنے پلان بنائے جائیں تاکہ کسی بھی ممکنہ صورتحال کا آسانی سے سامنا کیا جا سکے۔ اگر اس سلسلے میں کوئی تشویش ہے تو مجھ سے رابطہ کریں تاکہ مسائل کو حل کیا جا سکے۔ اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے میونسپل کمیٹی ریونیو آفیسر ایم ایس ڈی پی ساگر نے کہا کہ ہمارے پاس 23 پمپنگ اسٹیشن ہیں جو تمام ریڈی پوزیشن میں ہیں۔ جبکہ ہمارے پاس پمپنگ اسٹیشن کے علاوہ متبادل بھی موجود ہیں اور مون سون کی بارشوں کے حوالے سے ہماری تمام تیاریاں مکمل ہیں۔ اس موقع پر ایم ایس ڈاکٹر واجد علی نے کہا کہ ہم نے مون سون کے حوالے سے مکمل تیاریاں کر لی ہیں اور ادویات کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔ جبکہ اسپتالوں میں 24 گھنٹے ایمرجنسی نافذ ہو گی۔ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر یو این او وسیم اختر نے کہا کہ ہمیں وقتاً فوقتاً مون سون کی بارشوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے تاکہ ہم اپنی این جی اوز کو آگاہ کر سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے حوالے سے بارشوں کے نے کہا کہ
پڑھیں:
بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
امرتسر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )ریکارڈ مون سون بارشوں میں بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے بھارتی ریاست پنجاب میں مرجھائی ہوئی فصلوں سے بھرے کھیت، ہوا میں سڑتی ہوئی فصلوں اور مویشیوں کی بدبو بھری ہوئی ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ریاست پنجاب کو بھارت کا ”غلہ گھر“ کہا جاتا ہے تاہم رواں سال طوفانی بارشوں اور سیلاب نے کھیتوں کو نگل لیا ہے ، متاثرہ کھیتوں کا رقبہ لندن اور نیویارک سٹی کے برابر بنتا ہے.(جاری ہے)
بھارت کے وزیر زراعت نے حالیہ دورہ پنجاب میں کہا کہ فصلیں تباہ اور برباد ہو گئی ہیں جب کہ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ نے اس تباہی کو دہائیوں میں بدترین سیلابی آفت قرار دیا ہے امرتسر سے 30 کلومیٹر شمال میں واقع شہزادہ گاﺅں کے رہائشی 70 سالہ بلبیر سنگھ نے کہا کہ پرانی نسل کے لوگ بھی اتفاق کرتے ہیں کہ آخری بار ایسا سب کچھ تباہ کرنے والا سیلاب ہم نے 1988 میں دیکھا تھا ابلتے پانی نے بلبیر سنگھ کے دھان کے کھیت کو دلدل میں بدل دیا اور ان کے مکان کی دیواروں میں خطرناک دراڑیں ڈال دی ہیں. جون سے ستمبر کے دوران برسات کے موسم میں سیلاب عام ہیں لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی اور غیر منصوبہ بند ترقی ان کی تعداد، شدت اور اثرات کو بڑھا رہی ہے. محکمہ موسمیات کے مطابق اگست میں پنجاب میں اوسط کے مقابلے میں بارش تقریباً دو تہائی بڑھ گئی جس سے کم از کم 52 افراد ہلاک اور 4 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پنجاب کے لیے تقریباً 18 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے تور گاﺅں تباہ حال ہے، جہاں اجڑے کھیت، مویشیوں کی لاشیں اور گرے ہوئے مکانات کا ملبہ ہر طرف بکھرا ہے، کھیت کے مزدور سرجن لال نے بتایا کہ 26 اگست کو نصف شب کے بعد پانی آیا یہ چند منٹوں میں کم از کم 10 فٹ تک پہنچ گیا. سرجن لال نے کہا کہ پنجاب کے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع گرداس پور کا یہ گاﺅں تقریباً ایک ہفتے تک پانی میں گھرا رہا ہم سب چھتوں پر تھے ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے کیونکہ پانی سب کچھ بہا لے گیا ہم جانور اور بستر تک سے محروم ہوگئے ان کے قریبی سرحد کے آخری بھارتی گاﺅں لَسیا کا کسان راکیش کمار اپنے نقصان گن رہا تھا اپنی زمین کے علاوہ میں نے اس سال کچھ زمین لیز پر بھی لی تھی میری ساری سرمایہ کاری برباد ہو گئی. راکیش کمار کو مستقبل دھندلا لگ رہا ہے، اسے خدشہ ہے کہ اس کے کھیت وقت پر گندم بونے کے لیے تیار نہیں ہوں گے، جو پنجاب کی پسندیدہ ربیع کی فصل ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے یہ سارا کیچڑ سوکھے گا اور پھر ہی بڑی مشینیں آ کر مٹی کو صاف کر سکیں گی عام حالات میں بھی، یہاں بھاری مشینری لانا ایک مشکل کام ہے کیونکہ یہ علاقہ مرکزی زمین سے ایک عارضی پل (پونٹون برج) کے ذریعے جڑتا ہے جو صرف خشک مہینوں میں چلتا ہے. زمین سے محروم مزدور 50 سالہ مندیپ کور کی غیر یقینی اور بھی زیادہ ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم بڑے زمینداروں کے کھیتوں میں مزدوری کر کے روزی کماتے تھے مگر اب وہ سب ختم ہو گئے اس کا مکان پانی میں بہہ گیا اور اسے صحن میں ترپال کے نیچے سونا پڑ رہا ہے یہ خطرناک صورت حال ہے کیوں کہ سانپ ہر طرف نم زمین پر رینگتے ہیں پنجاب بھارت کے غذائی تحفظ پروگرام کے لیے چاول اور گندم کا سب سے بڑا سپلائر ہے جو 80 کروڑ سے زائد لوگوں کو رعایتی اناج فراہم کرتا ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال کے نقصانات سے اندرونِ ملک سپلائی کو خطرہ نہیں ہوگا کیونکہ بڑے ذخائر موجود ہیں، مگر اعلیٰ درجے کے باسمتی چاول کی برآمدات متاثر ہونے کا امکان ہے نئی دہلی میں انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اویناش کشور نے کہا کہ اصل اثر باسمتی چاول کی پیداوار، قیمتوں اور برآمدات پر ہوگا کیونکہ بھارتی اور پاکستانی پنجاب دونوں میں پیداوار کم ہوگی.