data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) بھارتی ہیکرز پہلگام واقعے کی آڑ میں بھی حکومتی ڈیٹاحاصل کرنے کے لیے سرگرم ہوگئے، حکومتی اور دفاعی اداروں پر بھارتی سائبر حملوں کے خدشے پر کابینہ ڈویژن نے سائبر سیکورٹی ایڈوائزری جاری کردی۔کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ سائبر سیکورٹی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ وائرس ای میل، واٹس ایپ پیغامات سے مشکوک فائل کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے، سائبر حملہ آور میلویئر وائرس کی حامل مشکوک فائل پہلگام واقعے کے نام سے بھیجتے ہیں۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ میلویئر وائرس کے پاس خاموشی سے ڈیوائس سے ڈیٹا اور تصاویر اکھٹا کرنے کی صلاحیت ہے۔کابینہ ڈویژن کی ایڈوائزری میں نامعلوم ذرائع سے آنے والی ای میلز کو نہ کھولنے اور نظراندازکرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ایڈوائزری میں سفارش کی گئی ہے کہ کسی بھی اٹیچمنٹ کو کھولنے سے پہلے اینٹی وائرس سے اسکین کیا جائے اور مشکوک ای میل کی اطلاع فوری طور پر ادارے کے آئی ٹی ایڈمن کو دی جائے۔ایڈوائزری حکومتی اور دفاعی اداروں کو دہری تصدیق کا نظام اور مضبوط پاسورڈ اپنانے اور کمپیوٹریالیپ ٹاپ پر مضبوط، اپڈیٹڈ اینٹی وائرس انسٹال رکھنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ایڈوائزری میں یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ ناقابل اعتبار کلاؤڈ اسٹوریج پر سرکاری یا ذاتی ڈیٹا محفوظ نہ کیا جائے اور نہ ہی آن لائن ڈاکیومنٹ کنورٹنگ ٹولز استعمال کیے جائیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایڈوائزری میں کی گئی ہے

پڑھیں:

پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا باہر دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا: بلاول

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا باہر دہشتگرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا۔ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 92 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ گزشتہ برس دہشتگردی کے 200 سے زیادہ واقعات پیش آئے۔ حملے رواں برس بھی جاری ہیں۔ دہشتگردی کے حوالے سے یہ سال پاکستان کی تاریخ میں بدترین سال ہے۔ میں خود دہشتگردی کا شکار رہا ہوں۔ پہلگام حملے کے متاثرین کا دکھ اور خوف محسوس کر سکتا ہوں۔ پاکستان جس پراسیس سے گزرا اس میں پاکستان نے دہشتگرد گروپوں کیخلاف فوجی آپریشن کیا۔ بے نظیر بھٹو  کی شہادت کے بعد میرے والد کے دور میں جنوبی وزیرستان میں آپریشن کیا گیا۔ اس کے بعد کی حکومتوں نے شمالی وزیرستان میں بھی آپریشن کیا۔ ہم نے نیشنل ایکشن پلان نافذ کیا۔ بھارت کے جن گروپوں پر تحفظات ہیں اس حوالے سے حال ہی میں ہم ایف اے ٹی ایف کے سخت عمل سے گزرے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کی نگرانی کا عمل بہت سخت ہوتا ہے آپ کچھ نہیں چھپا سکتے۔ پہلگام حملے کے فوری بعد وزیراعظم شہباز شریف نے غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقات کا حصہ بننے کی پیشکش کی تھی۔ یہ بھارتی حکومت تھی جس نے اس پیش کش کو ٹھکرایا۔ پہلگام حملے میں کون ملوث تھے؟ ان لوگوں کو کوئی کیوں نہیں جانتا؟ آپ ان لوگوں کے نام کیوں نہیں جانتے؟۔ اگر وہ پاکستان کی سرحد کراس کر کے مقبوضہ کشمیر میں گئے تو یہ سائنٹیفک ٹیکنالوجی اور سیٹلائٹ کا دور ہے۔ پاکستان اس حملے میں ملوث ہوتا تو آپ کے پاس ایسی ساری معلومات ہوتیں اور عالمی برادری بھی اس سے باخبر ہوتی۔ بھارتی عوام سے جھوٹ بولا گیا کہ پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہے۔ اور بھارتی عوام کو بے وقوف بنایا۔ ہمارے خطے میں دہشتگردی کی ایک تاریخ ہے۔ اس میں لشکر جھنگوی‘ لشکر طیبہ اور دیگر دہشتگرد گروپ ہیں۔ سرد جنگ کی وجہ سے اس وقت پاکستان کی یہ پالیسی تھی کہ ان گروپس کو نہ دہشتگرد سمجھا گیا نہ کہا گیا۔ دہشتگرد کا لفظ نائن الیون کے بعد آیا‘ اس سے پہلے ایسے گروپوں کو فریڈم فائٹر کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ ماضی میں نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی برادری نے اس کو جہاد کے طور پر معاشرے میں پیش کیا۔ ہمیں ٹی ٹی پی‘ القاعدہ ‘ داعش‘ بی ایل اے‘ ان سب کی دہشتگردی کا سامنا ہے۔ ان گروپوں میں وہ بھی شامل ہیں جو کشمیر جہاد میں گئے۔ جہاد کے نظریئے کے تحت پاکستانی معاشرے اور پاکستانی سیاست میں ان گروپوں کی مخالفت نہیں کی گئی۔ پاکستانی گروپوں یا پاکستان سے تعلق رکھنے والے ان افراد کی افغان جہاد کیلئے عالمی برادری کی طرف سے ٹریننگ دی گئی۔بھارت میڈیا پر پاکستان کیخلاف چیخنے کی بجائے جامع مذاکرات کا حصہ بنے۔ بھارت جامع مذاکرات کا حصہ بنے گا تو دیگر مسائل پر بھی بات ہوگی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے خطرات اب بھی موجود ہیں جیسے عراق میں القاعدہ کو شکست دی گئی لیکن وہ داعش کی صورت میں دوبارہ ابھرے۔ ممبئی حملہ کیس بھارت کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ پا رہا۔ بھارت کی متعصبانہ سوچ کی بجائے عالمی سطح پر اکارڈ زیادہ اہم ہے۔ بھارتی حکومت گاندھی فلسفے کے خلاف چل رہی ہے۔ بھارتی عوام ڈس انفارمیشن سے بچیں۔ انٹرویو کے دوران بھارتی اینکر بار بار بلاول بھٹو کو جواب دینے میں روک رہے تھے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ’’اگر جواب نہیں سننا تو میں پروگرام چھوڑ کر چلا جاؤں گا‘‘۔ بھارت کو تعصب کی بجائے بین الاقوامی برادری کے مؤقف کے ساتھ جانا چاہئے۔ ہم نے عالمی برادری کو مطمئن کر دیا ہے۔ بلوچستان میں پکڑے جانے والے بھارتی فوجی افسر کلبھوشن سے تو آپ بھی واقف ہوں گے۔ حقیقت یہ ہے پاکستان میں بھارت کی طرف سے دہشتگرد حملوں کا ایک سلسلہ جاری رہا ہے۔ حالیہ جعفر ایکسپریس پر دہشتگرد حملے کا براہ راست تعلق بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی سے ہے۔ ممبئی حملوں کے ساتھ آپ کو 2007 ء میں ہونے والا سمجھوتہ ایکسپریس حملہ بھی یاد کرانا چاہتا ہوں۔ سمجھوتہ ایکسپریس حملے میں بھارتی سرزمین پر 46 پاکستانیوں کی جانیں گئیں اور کوئی عدالتی کارروائی نہیں ہوئی بلکہ اعترافی بیان بھی واپس لے لیا گیا۔ بھارت جو بھی نظریہ رکھے امریکہ ہو یا ایف اے ٹی ایف، دنیا جانتی ہے کہ پاکستان اب تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ بھارت کے مفاد میں بھی ہے کہ وہ تسلیم کر لے کہ پاکستان اب ماضی جیسے کردار میں نہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا باہر دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا: بلاول
  • آسٹریلیا: سائبر حملوں میں فضائی کمپنی کے 57لاکھ صارف متاثر
  • حکومتی و دفاعی اداروں پربھارتی سائبر حملوں کا خدشہ: سکیورٹی ایڈوائزری جاری
  • حکومتی اور دفاعی اداروں پر بھارتی سائبر حملوں کا خدشہ، سیکیورٹی ایڈوائزری جاری
  • بھارتی ہیکرز کے سائبر حملوں کا خدشہ، کابینہ ڈویژن نے ایڈوائزری جاری کردی
  • حکومتی اور دفاعی اداروں پر بھارتی سائبر حملوں کا خدشہ، سائبر سیکیورٹی ایڈوائزری جاری
  • ترقی کا طویل سفر مل کر طے کرنا ہے: وزیراعظم
  • مودی کا 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان
  • یہود و ہنود کا گٹھ جوڑ اورمودی کی دفاعی کرپشن ایک بار پھر بے نقاب