حکومتی و دفاعی اداروں پربھارتی سائبر حملوں کا خدشہ: سکیورٹی ایڈوائزری جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بھارتی ہیکرز پہلگام واقعےکی آڑ میں بھی حکومتی ڈیٹاحاصل کرنے کے لیے سرگرم ہوگئے، حکومتی اور دفاعی اداروں پر بھارتی سائبر حملوں کے خدشے پر کابینہ ڈویژن نے سائبر سیکیورٹی ایڈوائزری جاری کردی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ سائبر سیکیورٹی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ وائرس ای میل، واٹس ایپ پیغامات سے مشکوک فائل کےذریعے پھیلایا جاتا ہے، سائبر حملہ آور میلویئر وائرس کی حامل مشکوک فائل پہلگام واقعے کےنام سے بھیجتےہیں۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہےکہ میلویئر وائرس کے پاس خاموشی سے ڈیوائس سے ڈیٹا اور تصاویر اکھٹا کرنےکی صلاحیت ہے۔ کابینہ ڈویژن کی ایڈوائزری میں نامعلوم ذرائع سےآنے والی ای میلز کو نہ کھولنے اور نظراندازکرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایڈوائزری میں سفارش کی گئی ہے کہ کسی بھی اٹیچمنٹ کو کھولنےسے پہلے اینٹی وائرس سے اسکین کیا جائے اور مشکوک ای میل کی اطلاع فوری طور پر ادارے کے آئی ٹی ایڈمن کو دی جائے۔
ایڈوائزری حکومتی اور دفاعی اداروں کو دہری تصدیق کا نظام اور مضبوط پاسورڈ اپنانے اور کمپیوٹریالیپ ٹاپ پر مضبوط، اپڈیٹڈ اینٹی وائرس انسٹال رکھنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
ایڈوائزری میں یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ ناقابل اعتبار کلاؤڈ اسٹوریج پر سرکاری یا ذاتی ڈیٹا محفوظ نہ کیا جائے اور نہ ہی آن لائن ڈاکیومنٹ کنورٹنگ ٹولز استعمال کیے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایڈوائزری میں کی گئی ہے
پڑھیں:
زیارت: خشک سالی اور حکومتی بے توجہی نے پھلوں کے بیشتر باغات اجاڑ دیے
بلوچستان کا خطہ جہاں کبھی بارشوں کی رم جھم اور برفباری سے وادیاں لہلہاتی تھیں آج خشک سالی کی لپیٹ میں آکر اپنی زرخیزی کھو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگلی ڈرائی فروٹ جو صرف بلوچستان میں کھایا جاتا ہے
زیارت کے رہائشی اور سیب کے باغ کے مالک مقدس احمد نے کئی دہائیوں سے اپنے باغات کو آباد رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق زیارت کے سیب صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں اپنی خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں لیکن اب یہ پہچان خطرے میں ہے۔
مقدس احمد بتاتے ہیں کہ سنہ 2022 کے بعد سے بارشوں کی کمی نے ان کے باغات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ہر سال باغ کا ایک حصہ سوکھ کر ختم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو آنے والے برسوں میں ہمارے باغات ریگستان میں بدل جائیں گے۔
ان کی آواز میں مایوسی کے ساتھ ساتھ زمین سے جڑی محبت بھی جھلکتی ہے اور یہ تشویش صرف ایک باغبان کی نہیں بلکہ بلوچستان کے ہزاروں باغبانوں اور کسانوں کی ہے۔
مزید پڑھیے: بلوچستان: قلعہ عبداللہ میں 27 اقسام پر مشتمل انگور کا سب سے بڑا باغ
کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باٹ کا کہنا ہے کہ رواں برس صوبے میں ماضی کے مقابلے میں بارشیں بہت کم ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ چوں کہ بارش کے پانی سے زیر زمین سطح بہتر ہوتی ہے لیکن وہ نہ ہونے کے سبب پانی اب 1000 سے 1500 فٹ نیچے جا چکا ہے۔
ان کے مطابق حکومت نے سولر ٹیوب ویل منصوبوں کا وعدہ کیا تھا مگر اس پر جزوی عملدرآمد ہوا جس سے کسان مزید مشکلات کا شکار ہوئے۔
خالد حسین باٹ نے کہا کہ پانی کی قلت اور برف باری میں کمی کے باعث نہ ڈیم بھر سکے اور نہ ہی زمین کو سیرابی ملی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ فصلوں اور پھلوں کی پیداوار میں 25 سے 30 فیصد تک کمی واقع ہوگئی۔
مزید پڑھیں: فروٹ باسکٹ ’کوئٹہ‘ کا سیب ملک میں سب سے لذیذ، مگر کیوں؟
اس خطرناک صورتحال پر ماہرین بھی متنبہ کر رہے ہیں۔ ماہر ارضیات دین محمد کاکڑ کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی نے بلوچستان کو شدید متاثر کیا ہے۔
دین محمد کاکڑ نے کہا کہ ملک کے دیگر حصے اس وقت اربن فلڈنگ اور طوفانی بارشوں کا سامنا کر رہے ہیں لیکن بلوچستان مسلسل خشک سالی کی لپیٹ میں ہے۔
ان کے مطابق صوبے کے شمالی علاقوں میں زیر زمین پانی کو سولر ٹیوب ویل کے ذریعے بے تحاشہ نکالا جا رہا ہے مگر اس کی بحالی کے لیے بارشیں نہیں ہو رہیں اور نتیجتاً ہر گزرتے سال پانی کی سطح مزید نیچے جا رہی ہے۔
دین محمد کاکڑ نے ماضی کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے شمالی اضلاع میں کبھی کاریزوں (زیر زمین آبپاشی کی نقل و حمل کا نظام) کے ذریعے باغبانی ہوتی تھی جہاں پانی کے منظم استعمال نے زراعت کو سہارا دیا مگر آج تقریباً تمام کاریزیں خشک ہیں اور کسان صرف زیر زمین پانی پر ہی انحصار کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر واٹر مینجمنٹ پالیسی نہ بنائی تو آنے والے برسوں میں بلوچستان کے سرسبز علاقے ریگستان کا منظر پیش کرنے لگیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: کوئٹہ کے پھل اسلام آباد میں آن لائن کیسے فروخت ہو رہے ہیں؟
خشک سالی کی یہ داستان بلوچستان کے قدرتی حسن، زراعت اور معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور سیب کے باغات، انگور کی بیلیں اور انار کے باغ سب ہی پانی کے منتظر ہیں۔ مقدس احمد اور ان جیسے ہزاروں باغبان آج صرف بارش کے چند قطروں کی دعا کر رہے ہیں تاکہ ان کے باغات جن پر ان کی نسلوں کی محنت لکھی ہے ہمیشہ سرسبز رہ سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان بلوچستان سیب بلوچستان فروٹ بلوچستان فصلیں زیارت زیارت سیب