آزاد کشمیر کے شہری کی 60 ہزار درخت لگانے کی مہم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
آزاد کشمیر کے شہری ڈاکٹر عثمان نے 800 سے زائد پانی کے تالاب بنانے کے بعد 60 ہزار درخت لگانے کی مہم کا آغاز کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھمبر آزاد کشمیر کے مشہور کھٹے میٹھے آم، پیداوار میں کمی کیوں؟
اس حوالے سے آزاد کشمیر کے دارالحکومت میں 1000 دیودار کے درخت تقسیم کر دیے گئے ہیں۔ آنے والے وقت میں موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد درخت لینے کے لیے پہنچ گئی۔ پہلی مرتبہ ایسا دیکھنے کو ملا جہاں لوگوں نے لائنوں میں کھڑے ہو کر ایک ایک درخت وصول کیا۔
اس شجرکاری مہم کا آغاز کرنے والے ڈاکٹر عثمان کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کے اندر جنگلات کا تیزی سے خاتمہ آنے والے وقت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جنگلات کو بچانا ہوگا تاکہ آنے والی نسلیں سکون سے زندگیاں بسر کر سکیں۔
مزید پڑھیے: آزاد کشمیر میں بھارتی جارحیت کے شکار اسکول کی کہانی
ڈاکٹر عثمان نے کہا کہ آج قطار در قطار کھڑے ہو کر ایک ایک پودا وصول کرنے سے یہ ثابت ہو گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے عوام تیار ہو چکے ہیں۔ مزید جانیے نظیر چوہدری کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر آزاد کشمیر میں 60 ہزار درخت آزاد کشمیر میں شجرکاری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا زاد کشمیر میں شجرکاری آزاد کشمیر کے زاد کشمیر کے کے لیے
پڑھیں:
آزاد کشمیر: بادل پھٹنے سے تباہی، مکانات، سڑکیں متاثر، مویشی سیلاب میں بہہ گئے
مظفرآباد(نیوز ڈیسک)آزاد کشمیر کے ضلع جہلم ویلی کے علاقے ہٹیاں بالا کے نواحی گاؤں گوہرآباد میں طوفانی بارش اور بادل پھٹنے کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی پھیل گئی۔ گوہرآباد شرقی اور غربی میں متعدد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئے، جبکہ سیلابی ریلہ گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔
علاقہ مکینوں کے مطابق خوش قسمتی سے جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم درجنوں مویشی تیز بہاؤ میں بہہ گئے۔ شدید بارشوں کے نتیجے میں نوگراں لنک روڈ مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ شاہراہ لیپہ بھی لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہو گئی، جس سے امدادی سرگرمیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سیلابی پانی کے باعث علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔ گرلز مڈل اسکول سرائی کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے، جس سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ضلعی انتظامیہ اور امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں بحالی اور امدادی کاموں میں مصروف ہیں، تاہم دشوار گزار راستے اور بند سڑکیں ریسکیو سرگرمیوں میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ مقامی افراد نے حکومت سے فوری امداد اور انفراسٹرکچر کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
Post Views: 3