آزاد کشمیر : سکول وین کھائی میں جاگری، 29 طلبہ اور ڈرائیور زخمی
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
چکار(ویب ڈیسک) آزاد جموں و کشمیر میں ایک سکول وین پہاڑی سڑک سے نیچے جا گری جس کے نتیجے میں وین میں سوار کم از کم 29 بچے اور ڈرائیور زخمی ہوگیا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی ) مرزا زاہد حسین نے بتایا کہ چکار کے نجی اسلامیہ پبلک سکول کی وین، جس میں لڑکے اور لڑکیاں سوار تھے، طلبہ کو ان کے گھروں کو لے جا رہی تھی جب تمبریال موڑ کے قریب حادثہ پیش آیا۔
ایس ایس پی کے مطابق اندازہ ہے کہ موڑ کاٹتے ہوئے گاڑی ڈرائیور کے کنٹرول سے باہر ہو گئی اور سڑک سے نیچے جاگری جس سے وین سوار تقریباً تمام افراد زخمی ہو گئے۔
مرزا زاہد حسین کا کہنا ہے کہ 16 زخمی بچوں کو چکار کے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں داخل کرایا گیا جبکہ ڈرائیور اور 13 بچوں کو ہٹیاں بالا کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
وین کے ڈرائیور کی شناخت سجاد شاہ کے نام سے ہوئی ہے اور دو بچوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے تاہم باقی طلبہ خطرے سے باہر ہیں۔
ایس ایس پی کی جانب سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو کلپ میں الٹی ہوئی وین کو ایک جنگلاتی ڈھلوان پر پڑا دکھایا گیا ہے، جس کے ارد گرد مقامی باشندے مدد کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔
ایس ایس پی مرزا زاہد حسین نے کہا کہ اگر اونچے درخت نہ ہوتے تو وین مزید نیچے لڑھک سکتی تھی، جس کے نتیجے میں زیادہ نقصان ہوسکتا تھا۔
مزیدپڑھیں:عوام کو جمہوریت بچانے اور 26 ویں ترمیم کیخلاف نکلنا ہے، میں جیل سے لیڈ کروں گا، عمران خان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایس ایس پی
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔