data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر (نمائندہ جسارت )سکھر کے عوام کیلیے خوشخبری، بلدیہ اعلی سکھر کی جانب سے عوام کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے معیار کے مطابق پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلیے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت ایک اسکیم تیار کی جا رہی ہے ، جس کی منظوری وزیر اعلیٰ سندھ و پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ بورڈ کے چیئرمین سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں دی جائے گی۔ یہ بات ترجمان سندھ حکومت و میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے اس حوالے سے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت طویل مدتی اسکیم کے سلسلے میں منعقدہ مشاورتی اجلاس میں بتائی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت و میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے مزید کہا کہ اس منصوبے کے تحت میونسپل کارپوریشن کی 5 لاکھ سے زائد آبادی کو پینے کا صاف پانی فراہم ہو سکے گا، 25 ارب روپے کی لاگت والے اس منصوبے میں پانی جمع کرنے، صاف کرنے، مشینری لگانے کے علاوہ گھروں تک پانی پہنچانے کے لیے پائپ لائن بچھانا شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت منصوبہ مکمل ہونے کے بعد کمپنی کو 20 سال کی مدت میں اقساط کی صورت میں اخراجات کی ادائیگی کرے گی۔ میئر نے مزید کہا کہ اس منصوبے کو مزید مؤثر بنانے کے لیے وارڈ، یونین کمیٹی اور ٹاؤن سطح پر تاجر تنظیموں اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ مشاورت کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر میئر سکھر نے تاجر رہنماؤں اور متعلقہ محکموں کے افسران پر زور دیا کہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد پانی کے بلنگ اور سروس چارجز کے حوالے سے بہتر تجاویز دیں تاکہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ بورڈ کے اگلے اجلاس میں اس منصوبے کی منظوری کے لیے سروے کے دوران مرتب کی گئی تجاویز پیش کی جا سکیں۔ میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے سینسس بیورو کے افسران کو میونسپل حدود میں آبادی، تجارتی و صنعتی یونٹس کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی تاکہ ان اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل میں منصوبے کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔ اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سکھر ڈاکٹر ایم بی راجا دھاریجو نے کہا کہ سکھر شہر کے 250 مقامات سے زیر زمین پانی کے نمونے لیے گئے جن میں آرسینک کی مقدار زیادہ پائی گئی۔ آرسینک کی زیادہ مقدار کی وجہ سے بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیماریوں کو روکنے اور عوام کی صحت کے لیے صاف پانی کی فراہمی کا یہ اہم منصوبہ ہے جس سے شہریوں کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اس موقع پر صدر اسمال ٹریڈر انڈسٹریز جاوید میمن اور دیگر تاجر رہنماؤں نے کہا کہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی شہریوں کا ایک دیرینہ مسئلہ ہے، جسے حل کرنے کے لیے میئر سکھر اور سندھ حکومت کی جانب سے ایک بہترین منصوبہ پیش کیا جا رہا ہے۔ تاجروں کی تمام تنظیموں اور معزز شہریوں نے اس منصوبے کو نافذ کرنے اور کامیاب بنانے میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔اجلاس میں اے ڈی سی ٹو بشریٰ منصور، پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے طارق رؤف، آل سکھر اسمال ٹریڈرس کے جنید شیخ، منیر میمن، محمد سلیم، اتحاد آل سکھر تاجر کے حاجی پرویز چنا، سکھر چیمبر آف کامرس کے محسن فاروق اور دیگر نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ صاف پانی کی فراہمی سندھ حکومت میئر سکھر اجلاس میں کے لیے

پڑھیں:

عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟

ویب ڈیسک: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال کے بجٹ سرپلس کے ہدف کو برقرار رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

 حکومت کو یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا نیا بوجھ ڈالنا پڑے گا تاکہ مطلوبہ محصولات اکٹھے کیے جا سکیں۔

 ذرائع کے مطابق حکومت جنوری 2026 میں ان اقدامات پر عملدرآمد کرے گی جس کے تحت لینڈ لائن، موبائل فون اور بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سولر پینلز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے اور میٹھائیوں و بسکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔

فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست

 رپورٹس کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ٹارگٹ میں کمی کی درخواست کی ہے جو اس وقت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1اعشاریہ 6 فیصد یا تقریباً 2اعشاریہ 1 ٹریلین روپے کے برابر ہے۔

 اگر آئی ایم ایف اس تجویز سے اتفاق نہیں کرتا تو حکومت کو یا تو ان نئے ٹیکس اقدامات کو نافذ کرنا ہوگا یا اخراجات میں کٹوتی کرنی پڑے گی۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس وقت 198 ارب روپے کے محصولات کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔

حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا

 29 اکتوبر تک مجموعی آمدن 36اعشاریہ 5 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی، جبکہ چار ماہ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اگلے دو دنوں میں مزید 460 ارب روپے اکٹھے کرنا ضروری ہے۔

 ٹیکس حکام کے مطابق اگر حکومت 225 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے یا تو سیلز ٹیکس کی شرح 19 فیصد تک بڑھانی ہوگی یا تین میں سے کسی ایک آپشن ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ، سیلز ٹیکس میں اضافہ، یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا انتخاب کرنا پڑے گا تاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر عمل جاری رکھا جا سکے۔

امریکی ریاست الاسکا میں زلزلہ، شدت 5.7 ریکارڈ  

متعلقہ مضامین

  • غزہ کیلیے امریکی منصوبے کی حمایت میں مسلم ممالک کا اجلاس کل ہوگا
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • کندھ کوٹ: سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے تحت ورکرز کنونشن کا انعقاد
  • سندھ ،نابینا افراد کیلئے اسکینرز اسٹک تیار،مفت فراہم کی جائیگی،طحہ فاروقی
  • سندھ میں پہلی بار نابینا افراد کیلئے اسکینرز اسٹک تیار
  • کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ گھوٹکی کندھکوٹ پل منصوبے پر پیشرفت کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • ای چالان کو سکھر، لاڑکانہ حیدر آباد و دیگر شہروں میں بھی نافذ کیا جائے، شاداب نقشبندی
  • چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،سی ڈی اے اور سپارکو کے درمیان بہتر شہری منصوبہ بندی کے حوالے سے سیٹلائٹ امیجز کی فراہمی کے حوالے سے تبادلہ خیال
  • عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟
  • قومی میڈیکل کمپلیکس کی ترقیاتی پیش رفت