Jasarat News:
2025-11-03@08:05:20 GMT

آہ شکیل فاروقی۔ باتیں ان کی یاد رہیں گی

اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

متین فکری
ممتاز براڈ کاسٹر، ادیب، شاعر، دانشور اور کالم نگار محترم شکیل فاروقی بھی اللہ کے حضور پیش ہوگئے، انااللہ واناالیہ راجعون۔

موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ، کل ہماری باری ہے

ریڈیو پاکستان اسلام آباد میں شکیل فاروقی صاحب سے پہلی ملاقات کا منظر آج بھی آنکھوں کے سامنے پھر رہا ہے۔ ہم ڈائریکٹر کرنٹ افیئر سید نذیر بخاری کے کمرے میں بیٹھے ان کے ساتھ حالات حاضرہ کے موضوع پر گفتگو کررہے تھے کہ ایک صاحب اچانک کمرے میں داخل ہوئے اور سلام و دعا کے بعد بات چیت میں شریک ہوگئے۔ تاہم تعارف ابھی باقی تھا۔ ہم نے پہلی کرتے ہوئے کہا کہ خاکسار کو متین فکری کہتے ہیں ایک قومی اخبار سے وابستہ ہوں، ریڈیو پاکستان کے لیے حالات حاضرہ پر تبصرہ بھی لکھتا ہوں، اس سلسلے میں یہاں آنا جانا رہتا ہے۔ اس طرح دوستوں سے ملاقات بھی ہوجاتی ہے، اگرچہ مجھے یہ سہولت حاصل ہے کہ یہاں باقاعدگی سے آنا نہیں پڑتا۔ ڈائریکٹر کرنٹ افیئر مجھے ٹیلی فون پر موضوع بتادیتے ہیں، میں اپنے دفتر میں تبصرہ لکھ کر ٹیلی فون پر مطلع کرتا ہوں تو ریڈیو کا ایک اہلکار گاڑی پر آکر مسودہ لے جاتا ہے۔ (واضح رہے کہ یہ وہ زمانہ تھا جب ریڈیو پر بھی فیکس کی سہولت دستیاب نہ تھی) شکیل صاحب بڑے صبر سے یہ سب کچھ سنتے رہے پھر مسکراتے ہوئے بولے ’’متین صاحب آپ کو کون نہیں جانتا ہر دوسرے دن ریڈیو پر آپ کا نام گونجتا ہے۔ ’’تبصرہ آپ نے سنا اسے متین فکری نے تحریر کیا‘‘ البتہ میرا تعارف ضروری ہے۔ خاکسار کو شکیل فاروقی کہتے ہیں میں بھی ریڈیو پاکستان میں ملازم ہوں اس کی ہندی نشریات کی نگرانی کرتا ہوں۔ ’’مجھے الگ کمرے میں جا کر حالات حاضرہ میں تبصرہ لکھنا تھا اس لیے میں اپنی نشست سے اُٹھتے ہوئے بولا ’’اچھا شکیل صاحب اجازت دیجیے پھر ملاقات ہوگی‘‘۔

’’اجازت کیسی، آپ میرے ساتھ میرے دفتر چلیں گے وہاں چائے پر تعارف کا دوسرا رائونڈ ہوگا‘‘۔

میں نے انہیں بتایا کہ مجھے حالات حاضرہ پر تبصرہ لکھنا ہے اس میں کم از کم ایک گھنٹہ تو لگے گا۔

کہنے لگے ’’ٹھیک ہے آپ تبصرہ لکھیے۔ جب کام ختم ہوجائے تو انٹر کام پر اطلاع دیجیے میں آپ کو آکر لے جائوں گا‘‘۔

میں نے تبصرہ مکمل کیا تو شکیل صاحب کو اطلاع دی وہ مجھے تیسری منزل پر اپنے کمرے میں لے گئے چائے کا آرڈر شاید انہوں نے پہلے سے دے رکھا تھا تھوڑی دیر میں پُرتکلف چائے آگئی اور ہم نے چائے کی چُسکی لیتے ہوئے ایک دوسرے کو اپنی رام کہانی سنائی۔

یہ نشست کوئی گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی اس دوران ہم نے ایک دوسرے کا مکمل تعارف حاصل کیا اس میں فیملی کا تعارف بھی شامل تھا۔ میں شکیل صاحب کے پاس سے اُٹھا تو ہماری دوستی پکی ہوچکی تھی۔ نہایت شستہ، شائستہ اور وضعدار شخصیت کی حیثیت سے ان کا تعارف دل میں گھر کر گیا تھا۔ پھر ملاقاتیں معمول بن گئیں۔ جب بھی ریڈیو پاکستان اسلام آباد جانا ہوتا شکیل صاحب سے لازماً ملاقات ہوتی اور طویل گپ شپ رہتی۔ وہ صحافت، سیاست، ادب اور شاعری کے بارے میں بڑی نپی تلی رائے رکھتے تھے۔ خود بھی شاعر تھے لیکن کبھی اپنی شاعر سنانے کی کوشش نہیں کی۔ میں نے انہیں فیملی کے ساتھ گھر پر دوپہر کی دعوت دی جو انہوں نے بخوشی قبول کرلی اور ماڈل ٹائون ہمک اسلام آباد میں بچوں کے ساتھ تشریف لے آئے۔ فیملی آپس میں گھل مل گئی، خواتین اپنے دکھڑے رونے لگیں اس گھریلو ماحول میں ہم نے دوپہر کا کھانا کھایا۔ پھر شام تک ہمارا ساتھ رہا۔

شکیل صاحب ریٹائر ہو کر کراچی چلے گئے تو کراچی میں بھی موبائل پر ان سے رابطہ رہا۔ کئی سال پہلے میرا کراچی جانا ہوا تو انہیں اطلاع دی اپنی قیام گاہ کا پتا بتایا تو اگلے دن ملاقات کے لیے تشریف لے آئے، چہرہ سفید ڈاڑھی سے نور واعلیٰ نور تھا۔ گلے ملے اور دیر تک باتیں کرتے رہے۔ شکیل صاحب اب ہم میں نہیں ہیں لیکن ان کی باتیں ہمیشہ یاد رہیں گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ریڈیو پاکستان حالات حاضرہ شکیل فاروقی شکیل صاحب

پڑھیں:

افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔

وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔

وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔

وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بابا گورو نانک کا 556واں جنم دن، گوردوارہ جنم استھان کو دلہن کی طرح سجا دیا گیا
  • خرابات فرنگ
  • بھارت جنوبی افریقا کو شکست دے کر ویمنز ورلڈ کپ کا پہلی بار فاتح بن گیا
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
  • افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
  • سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ
  • سندھ ،نابینا افراد کیلئے اسکینرز اسٹک تیار،مفت فراہم کی جائیگی،طحہ فاروقی
  • بابا گورونانک کا 556ویں جنم دن، ننکانہ صاحب کے تعلیمی اداروں میں 3 روزہ تعطیل
  • ٹماٹر کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں