دیامر میں کلاؤڈ برسٹ سے سیلابی صورتحال میں لودھراں سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 2 افراد جاں بحق ہوگئے اور ایک بچا تاحال لاپتا ہے۔

گزشتہ روز ضلع دیامر میں بابوسر روڈ پر جل سے دیونگ کے درمیان بادل پھٹنے کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک آنے والے سیلابی ریلے کے باعث اب تک 5 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

قدرتی آفت کے باعث سڑک پر 15 بڑے مقامات پر رکاوٹیں پیدا ہونے سے ٹریفک مکمل طور پر معطل ہوگئی، تقریباً 7 سے 8 کلومیٹر کا علاقہ شدید متاثر ہوا۔

ڈپٹی کمشنر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے جن میں 4 سیاح اور ایک مقامی شہری شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق لودھراں کا خاندان چلاس میں سیلابی ریلے کا نشانہ بن گیا اور اس کے 2 افراد جاں بحق ہوگئے، جاں بحق ہونے والوں میں ڈاکٹرفہداسلام، ان کی بھابی ڈاکٹر مشعل سعد شامل ہیں۔

ڈاکٹر مشعل سعد کا پانچ سالہ بیٹا لاپتا ہے، خاندانی ذرائع کے مطابق ایک ہی خاندان کے  19  افراد کوسٹر پر تفریح کیلئے گئے تھے۔

جاں بحق افراد کے اہلخانہ ڈاکٹرحفیظ اللہ  کا بتانا ہے کہ فیملی کے 19 ارکان سیر و تفریح کے لیے گلگت بلتستان گئے تھے،دیامر سیلابی ریلے میں بہہ کر 2 افرادجاں بحق ہوئے، ایک بچہ لاپتہ ہے جب کہ  کوسٹر میں موجود دیگر16 افراد حفاظت سے ہیں۔ 

 ڈاکٹرحفیظ اللہ نے مزید بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں ڈاکٹرمشال اور ان کے دیور فہد کے نام سے ہوئی ہے جن کی لاشیں واپس لانے کی کوشش جاری ہے۔ 

فہد اسلام اور ان کی بھابھی کی ڈیڈ باڈی ابھی لودھراں نہیں پہنچی، حادثے کے بعد شاہدہ اسلام میڈیکل کالج اسپتال لودھرں میں سوگ کا سماں ہے۔


میڈیکل کالج کے گراؤنڈ میں میں اظہار افسوس کرنے والوں کے لیے شامیانے لگا دیے گئے، شاہدہ اسلام میڈیکل کالج میں سانحہ کے بعد چھٹی کر دی گئی ہے، میڈیکل کالج کانفرنس میں قرآن خوانی کا سلسلہ جاری ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر (مانیٹرنگ ڈیسک) دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر 5 روز سے اونچے درجے کی سیلابی کیفیت برقرار ہے جبکہ کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سندھ میں دریا کے کنارے اور کچے میں آباد دیہات، بستیاں اور فصلیں پانی کی نذر ہوگئیں۔ کندھ کوٹ کے علاقے میں دریائے سندھ میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، سیلاب سے کچے کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں، مویشیوں کے باڑے بھی ویران ہوگئے، بھینسیں دریا میں چھوڑ دی گئیں یا دریا کنارے باندھ دی گئی ہیں، کندھ کوٹ اورگھوٹکی کو ملانے والا عارضی کچے کا راستہ بھی متاثر ہے۔ گھوٹکی میں کچے کے 100 سے زاید دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، تیار فصلیں ڈوب گئیں، متاثرین کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی کرنے لگے ہیں، پانی میں ڈوبی بستیوں کے لوگ بڑی کڑاہی اور دیگر اشیاء کو بطور کشتی استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کشمور میں سیلابی ریلے کے باعث کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا، سیلاب زدگان کو بچے ہوئے سامان کو سیلابی ریلے سے بچانے کا چیلنج درپیش ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کے لیے ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک سندھ میں حالیہ سیلاب سے کم از کم ایک لاکھ 81 ہزار 159 افراد متاثر ہو چکے ہیں، حکومت کی جانب سے 528 امدادی کیمپ اور 184 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں جبکہ اب تک 4 لاکھ 71 ہزار 392 مویشی دریائی علاقوں سے محفوظ مقامات کی جانب منتقل کئے جا چکے ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویڑن (ایف ایف ڈی) کے مطابق گڈو اور سکھر بیراج پر آئندہ 36 گھنٹے تک ’اونچے درجے کی سیلابی‘ صورتحال رہے گی، ادھر کوٹری بیراج میں اب پانی کی سطح ’درمیانے درجے کے سیلاب‘ تک پہنچ گئی ہے کیونکہ پانی کا بہاؤ نچلی سطح کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ادھر دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔ اوچ شریف، تحصیل خیرپور ٹامیوالی، تحصیل صدر بہاولپور میں درجنوں بستیاں بدستور زیر آب ہیں، قادر آباد کے علاقے میں سرکاری سکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے، متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد ریلیف کیمپ منتقل کر دیئے گئے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی کی جا رہی ہے۔ حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ ملتان کے سیلاب زدہ شہر جلالپور پیروالا سے کم از کم 24 ہزار 475 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے، مظفر گڑھ کے علاقے علی پور سے تقریباً 10 ہزار 796 افراد اور راجن پور کے بروس آباد سے مزید ایک ہزار 9 افراد کو بچا لیا گیا۔ ایف ایف ڈی کے مطابق پنجاب میں دریاؤں کی صورت حال معمول پر آ رہی ہے کیونکہ دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا اور دریائے چناب پر پنجند بیراج میں پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز
  • پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر
  • وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست
  • مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی
  • شادی کے دن لاپتا ہونے والے نوجوان کی واپسی، ‘زبردستی’ کے رشتے سے بھاگ کر سڑکوں پر پھرنے کا انکشاف
  • سیلاب کی تباہ کاریاں40فٹ لمبا اژدھا بھی نکل آیا
  • بھکر، زہریلی لسی پیسے سے ایک ہی خاندان کے 7 افراد متاثر، ایک بچہ جاں بحق
  • ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا
  • کراچی میں 12 ارب روپے کی لاگت سے بننے والی نئی حب کینال میں ناقص میٹریل کے استعمال کا انکشاف
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ویژن، سیلاب زدگان کی دہلیزپر بنیادی سہولیات کی فراہمی کا مشن ہے‘ خواجہ سلمان رفیق