دریاؤں میں پانی کی صورتحال ابھی تک غیر معمولی ہے، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
کراچی:
سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ دریاؤں میں پانی کی صورتحال ابھی تک غیر معمولی ہے لیکن حکومت سندھ نے بروقت اقدامات کر رکھے ہیں۔
ایک بیان میں شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ حکومت سیلابی صورتحال پر دن رات نظر رکھے ہوئے ہے اور تمام متعلقہ ادارے الرٹ ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اور ریلیف کے تمام محکمے مشترکہ حکمت عملی کے تحت کام کر رہے ہیں، حکومت سندھ کے لیے عوام کی جان و مال سے بڑھ کر کچھ نہیں، عوام اور ان کے املاک کے تحفظ کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کچہ کے علاقوں سے گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 7,724 افراد محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو چکے ہیں، مجموعی طور پر 141,611 لوگ کچہ کے علاقوں سے محفوظ جگہوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کے قائم کردہ 159 فکسڈ اور موبائل ہیلتھ کیمپس میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 4,894 افراد کو طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، فکسڈ اور موبائل ہیلتھ کیمپس میں اب تک 50,040 افراد کو علاج کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 8,577 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، ابھی تک 388,940 مویشیوں کو ممکنہ سیلاب کے پیش نظر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 36,881 مویشیوں کی ویکسینیشن اور علاج کیا گیا ہے، مجموعی طور پر اب تک 974,825 مویشیوں کی ویکسینیشن اور علاج کیا جا چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
کیا راول ڈیم کا پانی فلٹریشن کے بعد بھی پینے کے لیے غیر محفوظ ہے؟
کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) حکام نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا ہے کہ راول ڈیم اور سمبلی ڈیم کے پانی کا معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے جس کے بعد راول ڈیم کے پانی کو 100 فیصد غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے جبکہ فلٹریشن کے بعد بھی 62 فیصد پانی انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ پایا گیا ہے۔
سینیٹ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ اسلام آباد کے فلٹریشن پلانٹس کا معائنہ مکمل کرلیا گیا ہے، راول ڈیم کے پانی کی ٹیسٹنگ کی جا چکی ہے اور یہ تمام اقدامات پینے کے پانی کی جانچ کے لیے کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں پانی کی شدید قلت: صرف پینے کا ذخیرہ بچ گیا، خریف کی فصل خطرے میں
چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ پی سی ڈبلیو آر رپورٹ کے نتائج نہایت تشویشناک ہیں، 62 فیصد پانی فلٹریشن کے بعد بھی غیر محفوظ ہے، جب سطحی پانی مکمل طور پر آلودہ ہو تو فلٹریشن اور آکسیڈائزیشن جیسے اقدامات بے معنی ہو جاتے ہیں، یہ مسئلہ انسانی صحت سے جڑا ہوا ہے اور اس میں غفلت برداشت نہیں کی جا سکتی۔
قائمہ کمیٹی نے اس بات پر بھی ناراضی ظاہر کی کہ سی ڈی اے کی رپورٹ اور زبانی پریزنٹیشن میں ہم آہنگی موجود نہیں تھی۔
شیری رحمان نے حکام پر الزام عائد کیاکہ انہوں نے اہم نکات اور اعداد و شمار کو چھپا کر رپورٹ کو یکطرفہ پیش کیا ہے، اور اراکین کو گمراہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی خاموش تماشائی نہیں بنے گی بلکہ اداروں کے کام کا آڈٹ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کوئٹہ کا پانی پینے کے لیے غیر موزوں ہے؟
چیئرمین سی ڈی اے نے وضاحت کی کہ راول ڈیم کا کنٹرول پنجاب حکومت کے پاس ہے، اور سپریم کورٹ پہلے ہی واضح ہدایات دے چکی ہے کہ پانی میں سیوریج کی ملاوٹ کو فوری طور پر روکا جائے اور پنجاب حکومت اس حوالے سے چوری اقدامات کرے لیکن تاحال اس پر مکمل عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پانی غیر محفوظ راول ڈیم سینیٹ کمیٹی فلٹریشن وی نیوز