ماریہ بی اور ترکی کی مشہور انفلوئنسر کے درمیان جاری تنازع کی وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
ترکی کی ڈیجیٹل کریئیٹر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر ترکاں آتائے نے مشہور پاکستانی فیشن ڈیزائنر ماریہ بی پر رقم کی نامکمل ادائیگی کے الزامات عائد کردیئے۔
پاکستان سے تعلیم حاصل کرنے اور اردو زبان میں کانٹینٹ بنا کر مشہور ہونے والی ترکی کی سوشل میڈیا الفلوئنسر ترکاں آتائے ماریہ بی کے ساتھ ایک تنازعے کے باعث خبروں کی سرخیوں کا حصہ بنی ہوئی ہیں۔
ترکاں آتائے نے ایک ویڈیو پیغام شیئر کرتے ہوئے ماریہ بی پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ ڈیزائنر نے ان کے ساتھ ترکی میں ہونے والے ایک فوٹو شوٹ کے بعد مکمل ادائیگی نہیں کی۔
View this post on InstagramA post shared by Türkan Atay (@turkanpk)
ترکاں نے بتایا کہ 2025 میں ماریہ بی نے ان سے رابطہ کیا اور فیشن شوٹ کیلئے فی لباس معاوضے پر معاہدہ طے پایا، کیونکہ ترکی میں فوٹو شوٹس کے اخراجات ہر لباس کے حساب سے ہوتے ہیں۔ ترکاں نے بتایا کہ انہوں نے ماریہ بی کو مکمل کوٹیشن بھیجا، شوٹ کیا، مواد تیار کیا اور سوشل میڈیا پر پوسٹ بھی کیا، مگر ماریہ بی نے طے شدہ معاہدے کے مطابق مکمل ادائیگی نہیں کی۔
ترکاں کے مطابق ماریہ بی کی ٹیم نے بعد میں کہا کہ وہ عام طور پر ریلس کے حساب سے ادائیگی کرتے ہیں، جو اصل معاہدے سے مختلف ہے۔ ترکاں کا کہنا ہے کہ تین ماہ گزرنے کے باوجود انہیں تاحال مکمل ادائیگی نہیں کی گئی اس لئے اب وہ کبھی دوبارہ ماریہ بی کے ساتھ کام نہیں کریں گی۔
View this post on InstagramA post shared by Türkan Atay (@turkanpk)
ترکاں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ماریہ بی نے ان سے ہونے والی چیٹ کے پیغامات ڈیلیٹ کر دیے، اور ان پر الزام لگایا کہ وہ معاملے کو مینیجر کے حوالے کر کے خود خاموش ہو گئیں۔ ترکاں نے کہا کہ ان کے پاس تمام اسکرین شاٹس محفوظ ہیں۔
دوسری جانب ماریہ بی کی ٹیم نے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ ماریہ بی کا برانڈ ہمیشہ دیانت داری اور پیشہ ورانہ طریقے سے کام کرتا آیا ہے، اور 25 سالہ کیریئر میں کبھی کسی ادائیگی سے انکار نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکاں آتائے کے ساتھ پیدا ہونے والی غلط فہمی کو حل کرنے کے لیے ملاقات طے کی گئی تھی، لیکن ترکاں نے مسئلہ سوشل میڈیا پر لا کر ملاقات کر کے معاملہ حل کرنے کے بچائے منفی تاثر پھیلایا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مکمل ادائیگی سوشل میڈیا ماریہ بی ترکاں نے کے ساتھ نہیں کی
پڑھیں:
بھارت کے سوشل میڈیا دہشتگرد گیدڑ بھبکیاں دے رہے ہیں، پہلگام سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، چوہدری پرویز اقبال لوسر
بھارت 2004 سے یہی حرکتیں کررہا ہے، خود دہشتگردی کرواتے ہیں اور پاکستان کو دنیا کے سامنے بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن ہمیشہ ان کو منہ کی کھانی پڑتی ہے۔ ان کی ایجنسی ’را‘ اور ’آر ایس ایس‘ کچے کھلاڑی ہیں ہمیشہ پکڑے جاتے ہیں۔
چوہدری پرویز اقبال لوسر کا کہنا تھا کہ بھارت جھوٹا پراپیگینڈا کرنے کا ماہر ہے، ان کا سوشل میڈیا فالس فلیگ آپریشن کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے۔ یہ بس یہی چاہتے ہیں کہ پاکستان کو کسی نہ کسی طرح دنیا میں بدنام کرنا ہے۔ جبکہ یہ خود پاکستان میں خاص طور پر بلوچستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
چوہدری پرویز اقبال لوسر نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ بھارت دنیا بھر میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے، اس کی مثال کینیڈا میں ہونے والے خالصتان کے رہنما کا قتل ہے۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ احتجاج بھارت کی ایمبیسی کے باہر ہوتے ہیں، ان کے اپنے ملک میں ریاستیں علیحدگی پسند تحریکیں چلا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو چاہیے عالمی عدالت میں بھارت کے خلاف اپنا مقدمہ پیش کرے۔ مودی جو ’بچر آف گجرات‘ ہے یہ کشمیر میں بھی دہشتگردی کررہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان بھارت پہلگام چوہدری پرویز اقبال لوسر کشمیر مودی