آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات، تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشاندہی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد:
آئی ایم ایف نے پاکستان کے نظام میں اہم خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات کا اظہار کیا ہے اور پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نشاندہی ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں کی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس میں بدعنوانیوں اور کرپشن کی نشان دہی کی، آئی ایم ایف کا موٴقف تھا کہ پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت ہے، کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں۔
آئی ایم ایف نے پاکستانی محکموں پر طویل مشاورت کے بعد تجاویز جاری کر دی ہیں، آئی ایم ایف کی کلیدی سفارشات میں انسداد بدعنوانی کے مضبوط اقدامات شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری پروکیورمنٹ اور کارکردگی اسٹرکچرل احتساب سے مشروط کر دی ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔
اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے شرکا کو پاکستان کی معاشی صورت حال اور حالیہ مالی و مانیٹری پیش رفت سے آگاہ کیا، وزیر خزانہ نے معاشی اصلاحات میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی معیشت میں استحکام اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری بی نیگیٹو کا ذکر کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں معاشی، توانائی اور ٹیکس اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک دوبارہ رسائی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
واشنگٹن میں وزیر خزانہ کی عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات ہوئی، وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم سی پی ایف کی منظوری پر شکریہ ادا کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف نے پاکستان میں سول سروس
پڑھیں:
امریکا کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت، ٹرمپ نے اوباما کو ’غدار‘ قرار دے دیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت سے متعلق تحقیقات پر سابق صدر باراک اوباما کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُن پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جنہوں نے انتخابات میں مداخلت کے جھوٹے دعوے کیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس سازش میں سابق صدر اوباما براہ راست ملوث تھے اور اُن کا یہ عمل "غداری" کے زمرے میں آتا ہے۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اوباما نے سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور دیگر افراد کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف بغاوت کی قیادت کی۔ انہوں نے کہا کہ اوباما اس سازش میں "رنگے ہاتھوں" پکڑے گئے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، گزشتہ ہفتے سابق رکن کانگریس تلسی گبارڈ نے انٹیلی جنس دستاویزات کے حوالے سے کہا تھا کہ اوباما انتظامیہ کے اہلکاروں نے جان بوجھ کر روسی مداخلت کا "جعلی بیانیہ" تشکیل دیا۔
اس بیان کے بعد ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک اے آئی ویڈیو بھی جاری کی، جس میں اوباما کی گرفتاری دکھائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 2016 کے انتخابات میں ٹرمپ نے حیران کن طور پر ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی، حالانکہ تمام ابتدائی سروے اور تجزیے ہیلری کو فیورٹ قرار دے رہے تھے۔ اس کے بعد امریکا میں یہ بحث چھڑ گئی تھی کہ کیا روس نے واقعی ٹرمپ کی جیت میں کردار ادا کیا۔