واشنگٹن: وزیر خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی رہنماؤں سے ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
— فائل فوٹو
واشنگٹن میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی کارپوریٹ رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔
ملاقاتوں میں پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں، سرمایہ کاری کے مواقع اور نجی شعبے کے کردار پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
وزیر خزانہ نے ملک کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں نجی شعبے کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں۔
امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان 250 ملین کی بڑی مارکیٹ ہے اور وہ وسطی ایشیا، چین، مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کے لیے گیٹ وے کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے امریکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر اور معدنیات میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔
ورلڈ بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر نے بھی پاکستان کی معاشی استحکام سے متعلق حکومتی پالیسیوں کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے 40 ارب ڈالر کے 10 سالہ پروگرام کا اعلان ورلڈ بینک کے پاکستان سے وابستگی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر نے بھی حکومتی اصلاحاتی عمل اور اقتصادی پالیسیوں کو سراہا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
عرب اسلامی ممالک کے ہنگامی اجلاس میں شرکت؛ وزیراعظم کی عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں
سٹی 42 : قطر میں عرب اسلامی ممالک کے ہنگامی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کی عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔
وزیراعظم نے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین کے صدر محمود عباس ، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، تاجکستان اور مصر کے صدور سے بھی ملاقاتیں کیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی رہنمائوں سے پرتپاک انداز میں ملاقات کی ۔ وزیراعظم شہباز شریف فلسطین کے صدر محمود عباس سے باہمی احترام کے طور پر بغل گیر ہوئے۔
واضح رہے کہ ہنگامی سربراہی اجلاس اسرائیل کے قطر پر حملے کی مذمت اور خطے پر اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کے لئے طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس میں 50 سے زائد رکن ممالک کے سربراہان شریک ہیں۔