دنیا کے عجائب گھروں میں ہونے والی 10 بڑی چوریاں
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے مشہور لوو میوزیم میں ایک نہایت منظم ڈکیتی کے دوران نپولین کے عہد کے انمول شاہی زیورات چوری ہو گئے جس نے میوزیمز کی سیکیورٹی پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فرانس کے شاہی زیورات کی چوری، جرمن کمپنی کے وارے نیارے ہوگئے!
یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو کم از کم 3 نقاب پوش پیشہ ور چوروں نے لوو کے پہلی منزل پر واقع گیلری میں زبردستی داخل ہو کر قیمتی زیورات چرا لیے تھے۔ یہ کارروائی تقریباً 7 منٹ میں کی گئی جس کے دوران 8 زیورات چوری کرلیے گئے۔
چوری شدہ نو نایاب نوادرات میں ہار، بروچ اور تاج (ٹیارا) شامل ہیں جو کبھی شہنشاہ نپولین سوئم اور ملکہ یوجینی کی ملکیت تھے۔
مزید پڑھیے: فرانس: چوری ہونے والے شاہی زیورات کی مالیت کا تخمینہ لگا لیا گیا، چور تاحال آزاد
حکام ابھی واقعے کی تحقیقات میں مصروف ہیں اور سراغ رسانی کا عمل جاری ہے، تاہم یہ واضح ہے کہ یہ چوری حالیہ برسوں کی سب سے بڑی اور دلیرانہ میوزیم ڈکیتیوں میں سے ایک ہے۔
دنیا کی دیگر مشہور عجائب گھر چوریاںدنیا کے دیگر حصوں میں بھی چور عجائب گھروں میں بڑی بڑی وارداتیں کرچکے ہیں جو کافی مشہور ہوئیں۔
ایمسٹرڈیم (مارچ 2020)کووِڈ 19 کے لاک ڈاؤن کے دوران ون گوگ کی پینٹنگ ’اسپرنگ گارڈن‘ سنگر لارین میوزیم سے چوری ہوئی جہاں یہ عارضی نمائش پر رکھی گئی تھی۔
ڈریسڈن، جرمنی (نومبر 2019)چوروں نے گرین والٹ میوزیم سے 4,300 سے زائد ہیرے جواہرات پر مشتمل خزانہ چرایا جس کی مالیت تقریباً 113 ملین یورو (124 ملین ڈالر) تھی۔ زیادہ تر زیورات بعد میں برآمد کر لیے گئے۔
میڈرڈ، اسپین (مئی 2015)مشہور مصور فرانسس بیکن کی 5 پینٹنگز، جن کی مجموعی مالیت 2.
میوزے د آر مودرن سے پکاسو اور ماتیس سمیت 5 قیمتی فن پارے چوری ہوئے جن کی مالیت 120 ملین یورو (تقریباً 118 ملین ڈالر) تھی۔
زیورخ (فروری 2008)بیورلے کلیکشن سے سیزان، ڈیگا، ون گوگ اور مونیٹ کی 4 پینٹنگز چوری ہوئیں جن کی مالیت 164 ملین ڈالر تھی۔ بیشتر فن پارے بعد میں بازیاب کر لیے گئے۔
چوروں نے پکاسو کی 1904 کی تخلیق ’پورٹریٹ آف سوزین‘ اور مقامی مصور کاندیدو پورٹیناری کی پینٹنگ “ ’دی کافی ورکر‘ چرا لی۔ دونوں فن پارے اگلے ماہ برآمد ہوئے۔
اوسلو، ناروے (اگست 2004)مسلح ڈاکوؤں نے ایڈورڈ منچ کی مشہور پینٹنگ‘دی اسکریم‘ اور ’میڈونا‘ چرا لیں۔ دونوں پینٹنگز 2006 میں برآمد ہوئیں۔
اسکاٹ لینڈ (اگست 2003)ڈرم لینرگ کیسل سے لیونارڈو ڈاونچی کی ’میڈونا آف دی یارن ونڈر‘ چوری ہوئی جس کی مالیت 53 ملین ڈالر تھی۔ فن پارہ 4 سال بعد برآمد ہوا۔
وَن گوخ میوزیم سے 2 قیمتی پینٹنگز، ہر ایک تقریباً 56 ملین ڈالر مالیت کی، چوری ہوئیں۔
مزید پڑھیں: فرانس چوری شدہ شاہی زیورات کی تلاش میں سرگرداں، اب وہ انمول خزانہ کس حال میں ہوگا؟
یہ دونوں پینٹنگز سنہ 2016 میں اٹلی کے شہر نیپلز سے بازیاب ہوئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عجائب گھروں سے نوادرات کی چوری عجائب گھروں میں وارداتیں فرانس کے شاہی زیورات چوریذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عجائب گھروں سے نوادرات کی چوری عجائب گھروں میں وارداتیں فرانس کے شاہی زیورات چوری عجائب گھروں شاہی زیورات ملین ڈالر کی مالیت
پڑھیں:
اے ڈی بی نے پاکستان کیلیے 540 ملین ڈالر کے دو منصوبوں کی منظوری دے دی
اسلام آباد:ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان میں سرکاری اداروں کی اصلاحات اور صوبہ سندھ کے ساحلی اضلاع میں قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھانے کے لیے مجموعی طور پر 540 ملین ڈالر کے دو منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔
ان میں 400 ملین ڈالر کا نتائج کی بنیاد پر دیا جانے والا قرض ایس او ای ٹرانسفارمیشن پروگرام کے لیے ہے، جبکہ 140 ملین ڈالر کا رعایتی قرض سندھ کوسٹل ریزیلینس سیکٹر پروجیکٹ کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے اے ڈی بی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ایس او ای اصلاحاتی پروگرام پاکستان کے سرکاری اداروں میں کارپوریٹ گورننس اور کارکردگی سے متعلق دیرینہ مسائل کے حل کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے۔
اے ڈی بی کی کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ایما فان کے مطابق یہ پروگرام پاکستان کے تجارتی سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے اور ملکی معاشی استحکام میں مدد دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی جیسے بڑے اور پیچیدہ ادارے کی تنظیمِ نو اور تجارتی خطوط پر استوار کرنے کو ترجیح دی جائے گی، یہ پروگرام سرکاری شعبے میں انتظامی اصلاحات کے لیے اے ڈی بی کا پہلا مکمل طور پر نتائج سے منسلک قرض ہے۔
بینک گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان میں ایس او ای اصلاحات کی معاونت کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں 2023 میں ایس او ای ایکٹ اور پالیسی کا نفاذ، مرکزی مانیٹرنگ یونٹ کا قیام اور عوامی خدمت کے معاہدوں کا اجرا جیسے اہم اقدامات ممکن ہوئے۔ نتائج کی بنیاد پر یہ حکمتِ عملی گورننس، ادارہ جاتی صلاحیت، ڈیجیٹلائزیشن، سڑکوں کی حفاظت اور مالیاتی پائیداری میں مزید بہتری لانے میں مدد دے گی۔
اے ڈی بی نے 7 لاکھ 50 ہزار ڈالر کی تکمیلی تکنیکی معاونت بھی منظور کی ہے تاکہ اصلاحات کے مؤثر نفاذ کے لیے ماہرین کی خدمات اور استعداد کار میں اضافہ کیا جا سکے۔ ان اقدامات کا مقصد سرکاری اداروں کو زیادہ مسابقتی اور مضبوط بنانا، نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینا اور پاکستان کی پائیدار و جامع اقتصادی ترقی میں تعاون فراہم کرنا ہے۔
دوسری جانب سندھ کوسٹل ریزیلینس سیکٹر پروجیکٹ کا مقصد بدین، سجاول اور ٹھٹھہ جیسے کمزور اور پسماندہ ساحلی اضلاع کو قدرتی آفات کے مقابلے کے قابل بنانا ہے۔ یہ منصوبہ پانچ لاکھ سے زائد افراد کی زندگیوں میں بہتری، ڈیڑھ لاکھ ہیکٹر زرعی اراضی کے تحفظ اور 22 ہزار ہیکٹر جنگلات کی بحالی میں مدد دے گا۔
یہ نتائج پاکستان کے نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان IV، سندھ کلائمیٹ چینج پالیسی اور اے ڈی بی کی اسٹریٹجی 2030 کے اہداف سے ہم آہنگ ہیں۔
منصوبہ گرین ہاؤس گیسوں میں کمی، حیاتیاتی تنوع کے فروغ اور غذائی تحفظ کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا، جو 2030 تک فوڈ سسٹمز کی تبدیلی کے لیے اے ڈی بی کے 40 بلین ڈالر کے ہدف کا حصہ ہے۔