عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
—فائل فوٹو
لارجر بینچ کے آرڈر کے خلاف بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ طلب کر لی۔
عدالتی حکم کے باوجود بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس میں کہا کہ یہ آرڈر لارجر بینچ نے پاس کیا تھا، کیا سنگل بینچ یہ کیس سن سکتا ہے؟ اگر لارجر بینچ کے آرڈر کی توہین ہوئی ہے تو ان کو ہی سننا چاہیے، میں آفس سے رپورٹ منگواتا ہوں کہ کیسے میرے سامنے یہ کیس لگ گیا ہے، یہ لارجر بینچ کا معاملہ ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سنگل بینچ بھی یہ کیس سن سکتا ہے، ایک بندہ ہمارا بھیجتے ہیں باقی دوسرے لوگوں کو بھیج دیتے ہیں، جب جاتے ہیں پولیس والے بندوقیں لے کر کھڑے ہوتے ہیں، مجھے گرفتار کر لیا جاتا ہے، ہم عدالتی آرڈر کے مطابق لسٹ بھیجتے ہیں۔
قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات زیر بحث آگئی۔
شبلی فراز نے کہا کہ جب ہم عدالتی حکم کے مطابق جاتے ہیں تو ہماری تضحیک کی جاتی ہے، یہ میری نہیں بلکہ لیڈر آف اپوزیشن کی تضحیک ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی روسٹرم پر آ گئے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اب 20 مارچ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
عمر ایوب کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ وکیل، فیملی ممبر، فرینڈز بھی نہیں ملیں گے تو عدالتی حکم کا کیا ہو گا؟ ہماری درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہی تھی۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ جج صاحب! یہ آپ کے کورٹ آرڈرز کی توہین ہے، یہ تو ججز کی توہین ہو رہی ہے، آپ ان کو سزا دیں جو آپ کے آرڈر کی توہین کر رہے ہیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم جیل میں ہیں، ہمیں ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا، بانئ پی ٹی آئی سے ان کی بہنوں کو نہیں ملنے دیا جا رہا۔
عدالتِ عالیہ اس معاملے پر رپورٹ طلب کر لی اور رپورٹ آنے تک سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عمران خان سے ملاقات بانئ پی ٹی آئی لارجر بینچ سنگل بینچ نے کہا کہ کی توہین
پڑھیں:
کراچی ایئرپورٹ خودکش حملہ: حتمی چالان عدالت میں پیش، ملزمان نے منصوبہ بندی کیسے کی؟
کراچی:انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے کراچی ایئرپورٹ خودکش حملہ کیس میں مفرور دہشتگردوں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا۔
کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو کراچی ایئرپورٹ خودکش حملہ کیس کا حتمی چالان سی ٹی ڈی نے جمع کروا دیا۔ چالان میں ماسٹر مائنڈ کمانڈر بشیر بلوچ عرف بشیر زیب اور عبد الرحمان عرف رحمان گل کو مفرور قرار دے دیا گیا۔
عدالت نے مفرور دہشتگردوں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا جبکہ عدالت نے تفتیشی افسر کو مفرور ملزمان کے خلاف زیر دفعہ 87، 88 کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے مفرور ملزمان کی جائیدادوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
جمع کرائے گئے چالان میں کہا گیا ہے کہ خود کش دھماکے میں 2 چینی باشندوں سمیت مقامی شہری کی موت ہوئی۔ خود کش دھماکے میں خاتون سمیت 6 افراد زخمی ہوئے۔ ایئر پورٹ حملہ کیس میں ملزم جاوید اور خاتون گل نساء گرفتار ہیں، شاہ فہد نے خودکش دھماکا کیا۔
چالان کے مطابق ماسٹر مائنڈ کمانڈر بشیر بلوچ عرف بشیر زیب اور عبد الرحمان عرف رحمان گل مفرور ہیں۔ بشیر زیب اور رحمان گل نے ہی اپنی تنظیم کے رکن شاہ فہد کی خود کش حملے کے لیے ذہن سازی کی۔ گرفتار ملزم جاوید نے حملے سے قبل ایئر پورٹ کی ریکی کی۔ گرفتار ملزمہ گل نساء نے بارود سے بھری کار بلوچستان سے کراچی لانے میں مدد کی۔
عدالت میں جمع کرائے گئے چالان میں بتایا گیا کہ دھماکے کے وقت گرفتار ملزم جاوید اور اس کا ساتھی سراج عرف دانش جائے وقوعہ پر موجود تھے۔ خود کش دھماکے کے بعد جاوید اور سراج عرف دانش ایئر پورٹ سے فرار ہوگئے تھے۔ ایئر پورٹ دھماکے کے مفرور ملزمان کی گرفتاری کی کئی کوششیں کی گئیں لیکن کامیابی نہ ملی۔
عدالت نے کیس کی سماعت 20 جون تک ملتوی کر دی۔