اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) جمعرات 24 اپریل کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر میں ہونے والے حالیہ خونریز حملے کے ذمہ دار تمام افراد کو سزا دینے کا عہد کیا۔ انہوں نے پہلگام میں منگل کے روز کیے گئے حملے کے بعد اپنی پہلی عوامی تقریر میں کہا، ''میں پوری دنیا سے کہتا ہوں: بھارت ہر دہشت گرد اور اس کے سرپرست کی شناخت کرے گا، ان کا پیچھا کرے گا اور انہیں سزا دے گا۔

ہم ان کا زمین کے کناروں تک تعاقب کریں گے۔‘‘

پہلگام کے سیاحتی مقام پر ہونے والی یہ فائرنگ سن 2000 کے بعد سے متنازع مسلم اکثریتی کشمیر میں شہریوں پر ہونے والا سب سے مہلک حملہ تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں 26 بھارتی اور ایک نیپالی شہری شامل ہیں۔

بھارت نے بدھ کو پاکستان پر ''سرحد پار دہشت گردی‘‘ کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے اس پڑوسی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے تھے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب پاکستان نے پہلگام حملے میں کسی بھی کردار سے انکار کیا ہے۔ نریندر مودی کے سخت بیانات

نریندر مودی، جو بہار ریاست میں ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے کے لیے تقریر کر رہے تھے، نے سب سے پہلے ہلاک ہونے والوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ اس کے بعد انہوں نے ہندی میں ایک بڑے ہجوم کے سامنے کہا، ''میں واضح طور پر کہتا ہوں: اس حملے کو، جس نے بھی یہ کیا، اور جنہوں نے اس کی منصوبہ بندی کی، انہیں ان کے تصور سے کہیں زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

‘‘

نریندر مودی نے مزید کہا، ''وہ یقیناً سزا بھگتیں گے۔ دہشت گردوں کے پاس، جو تھوڑی بہت زمین ہے، اب وقت ہے کہ اسے مٹی میں ملا دیا جائے۔ 1.

4 ارب بھارتیوں کی قوت ارادی ان دہشت گردوں کی کمر توڑ دے گی۔‘‘

انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام انگریزی میں غیر معمولی تبصروں کے ساتھ کیا، جو بیرون ملک سامعین کے لیے تھے۔ نریندر مودی نے کہا، ''دہشت گردی بغیر سزا کے نہیں رہے گی۔

انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔‘‘

ہندو قوم پسند وزیر اعظم نریندر مودی کے تبصروں سے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دونوں حریف ممالک کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا امکان ہے، کیونکہ بھارت نے بدھ کی رات پاکستان کے ساتھ تعلقات کی سطح کم کرتے ہوئے چھ دہائیاں پرانے ایک آبی معاہدے کو معطل کرتے ہوئے دونوں پڑوسیوں کے درمیان واحد فعال سرحدی گزرگاہ کو بھی بند کر دیا تھا۔

بھارت کی طرف سے ابھی تک کوئی ایسا ثبوت پیش نہیں کیا گیا، جس سے یہ معلوم ہوتا ہو کہ حملہ آوروں کا تعلق کسی نہ کسی طرح پاکستان سے بنتا ہے۔ بھارتی میڈیا کے ایک بڑے حصے اور سیاسی تبصرہ نگاروں نے بھی بغیر ثبوتوں کے فوری طور پر اس کا الزام اسلام آباد حکومت پر عائد کرنا شروع کر دیا تھا۔

حملہ آوروں کی تلاش جاری

دوسری جانب بھارتی سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کشمیر میں وسیع پیمانے پر تلاشی کا ایک آپریشن شروع کر رکھا ہے، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

اسی طرح کشمیر میں پولیس نے جمعرات کو تین مشتبہ عسکریت پسندوں کے ناموں کے ساتھ نوٹسز شائع کیے، جن پر رواں ہفتے سیاحوں پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ نوٹسز کے مطابق تین مشتبہ عسکریت پسندوں میں سے دو پاکستانی شہری ہیں۔

ادارت: مقبول ملک

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حملہ آوروں کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

افغانستان سے حملہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی ذمے داری کابل پر ہے،عطا تارڑ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-01-7
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مشترکہ نگرانی اور توثیق کے نظام کے قیام کے بعد اب یہ ذمہ داری کابل پر عائد ہوگی کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے جو افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔پاکستانی اور افغان طالبان وفود کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ہفتے کے روز استنبول میں شروع ہوا تھا، تاہم کابل سے ہونے والے دہشت گردانہ حملوں پر اسلام آباد کے دیرینہ تحفظات مذاکرات میں بڑا تنازعہ بنے رہے، جس کے باعث بات چیت میں تعطل پیدا ہوا۔بعد ازاں ترکی اور قطر نے دوسری بار ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں مذاکراتی عمل کو اس وقت بچا لیا، جب پاکستان نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ بات چیت ’ ناکام’ ہوگئی ہے اور اس کے مذاکرات کار وطن واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔ان مذاکرات میں تین نکاتی سمجھوتہ طے پایا جنگ بندی کے تسلسل، امن کو یقینی بنانے کے لیے نگرانی اور تصدیق کے ایک نظام کے قیام، اور معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں سزاؤں پر اتفاق۔ اس نظام کی عملی تفصیلات 6 نومبر کو استنبول میں دونوں جانب کے سینئر نمائندوں کی ملاقات کے دوران طے کی جائیں گی۔نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات نے استنبول میں زیرِ بحث نگرانی کے نظام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ دنوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے گا اور مشترکہ نظام کے طریقہ کار پر بات چیت ہوگی۔انہوں نے کہا، ’ ذمے داری افغان حکومت پر ہے کیونکہ ان کی سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ ایک اضافی فورم ہوگا جہاں شواہد فراہم کیے جائیں گے، اور افغان طالبان حکومت کو کارروائی کرنا ہوگی۔ اگر وہ کارروائی نہیں کرتے، تو انہیں سزا ملے گی۔’‘‘فتنہ الخوارج’’ کی اصطلاح ریاست کی جانب سے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جبکہ بلوچستان میں سرگرم گروہوں کو ‘‘فتنہ الہندوستان’’ کہا گیا ہے تاکہ دہشت گردی اور عدم استحکام میں بھارت کے مبینہ کردار کو اجاگر کیا جا سکے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر یہ نظام قائم ہونے کے بعد افغانستان سے پاکستان پر حملہ ہو تو کیا پاکستان افغان سرزمین پر جوابی کارروائی کرے گا، تو عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ صورتحال پر منحصر ہوگا۔انہوں نے جواب دیا، ’ اگر صورتحال بہت سنگین ہوئی اور پاکستان کو بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت جوابی کارروائی کا حق حاصل ہوا، تو فیصلہ حالات کے مطابق کیا جائے گا۔’انہوں نے مزید کہا، ’ جب یہ نظام قائم ہو جائے گا، مشترکہ تصدیق ہوگی اور شواہد سامنے آئیں گے، تو جو فریق معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا، اسے سزا ملے گی۔ لیکن یہ حالات پر منحصر ہے۔ اب افغان طالبان کے پاس بہانے بنانے کی کوئی گنجائش نہیں۔ چونکہ تیسرے فریق بھی شامل ہیں، انہیں کارروائی کرنا ہوگی۔’افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کے مشتبہ عناصر کو پاکستان کے حوالے کرنے کی پیشکش سے متعلق سوال کے جواب میں عطاء اللہ تارڑ نے وضاحت کی کہ پاکستانی حکومت نے یہ پیشکش مسترد کر دی تھی اور سوال اٹھایا کہ افغان طالبان انتظامیہ مذاکرات کے بعد اس طرح کے بیانات کیوں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا، ’ معاملہ واضح ہے: پاکستان نے پہلے ہی مطالبہ کیا تھا کہ جو دہشت گرد پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، انہیں کنٹرول یا گرفتار کیا جائے۔ تاہم افغان فریق کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی شہری ہیں اور انہیں حوالے کر دیا جائے گا۔ میرا خیال ہے کہ یہ نئے بیانات حقائق کو مسخ کر رہے ہیں۔ ہم نے فوری طور پر سرحدی راستے سے حوالگی کی تجویز دی تھی یہ ہمارا دیرینہ مؤقف ہے۔ ’ میں نہیں جانتا کہ وہ ایسے بیانات دے کر صورتحال کو کیوں پیچیدہ بنا رہے ہیں۔’

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • شمالی وزیرستان؛ ڈی پی او کے اسکواڈ پر حملہ، 5 پولیس اہلکار زخمی
  • افغانستان سے حملہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی ذمے داری کابل پر ہے،عطا تارڑ
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کا نقصان
  • ہنگو: پولیس قافلے پر حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی
  • برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتار
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟