WE News:
2025-07-26@07:20:23 GMT

گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کیوں، لکی موٹرز نے وجہ بتادی

اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT

گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کیوں، لکی موٹرز نے وجہ بتادی

لکی موٹر کارپوریشن سے خریدی جانے والی گاڑیاں گاہکوں کو تاخیر سے ڈیلیور کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کیا موٹرز پاکستان میں کونسی 4 نئی گاڑیاں لانچ کرنیوالا ہے؟

کمپنی نے صارفین کو سندھ بھر کی اہم شاہراہوں پر جاری احتجاج اور سڑکوں کی بندش کی وجہ سے گاڑیوں کی ترسیل میں متوقع تاخیر سے آگاہ کیا ہے۔

لکی موٹرز کا کہنا ہے کہ اس نے مارچ کے لیے تمام گاڑیوں کی ڈیلیوری کامیابی سے مکمل کر لی ہے اور پیداواری کارروائیاں بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہیں۔ تاہم سڑکوں کی موجودہ صورت حال کے باعث گاڑیوں کو ملک کے مختلف مقامات تک پہنچانے اور نقل و حمل میں ناگزیر رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔

کمپنی کے مطابق راستے صاف ہوتے ہی معمول کی ترسیل شروع کردی جائے گی۔ کار ساز کمپنی کا کہنا ہے کہ عملے اور گاڑیوں کی حفاظت اور ہموار ترسیل اس کی اولین ترجیحات ہیں۔

مزید پڑھیے: لکی موٹرز نے کیا اسپورٹیج ایل متعارف کرادی، قیمت کیا ہے؟

لکی موٹرز کا کہنا ہے کہ تاخیر کمپنی کے کنٹرول سے باہر ہے تاہم اثرات کو کم کرنے اور صارفین کے لیے باقاعدہ اپ ڈیٹ رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

کمپنی نے گاہکوں کو کسی بھی سوال یا خدشات کی صورت میں کسٹمر کیئر ٹیم یا ان کے متعلقہ ڈیلرشپ سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ کمپنی نے عارضی خلل کے دوران اپنے صارفین کے صبر اور مسلسل اعتماد کو سراہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کیا پاکستان گاڑیوں کی ڈیلیوری لکی موٹرز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کیا پاکستان لکی موٹرز گاڑیوں کی لکی موٹرز کے لیے

پڑھیں:

بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت

ایچ ٹی آئی ایس نے اپنی ویب سائٹ پر اعتراف کیا ہے کہ وہ دھماکہ خیز مواد کی تیاری کرتی ہے جو زمین دوز اور زمینی تعمیراتی منصوبوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ اسپین کی کمپنی ”Maxam“ کی ذیلی کمپنی ہے، جس پر امریکی سرمایہ دار ادارہ ”Rhone Capital“ کا کنٹرول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے بھارت خفیہ طور پر روس کو ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا خطرناک دھماکہ خیز کیمیکل ”ایچ ایم ایکس“ فروخت کیا ہے، جو یوکرینی شہریوں پر برسنے والے میزائلوں اور راکٹوں میں استعمال ہو رہا ہے۔ یہ انکشاف بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بھارتی کسٹمز ڈیٹا کے ذریعے کیا ہے۔ دسمبر میں بھارتی کمپنی ”آئیڈیل ڈیٹونیٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ“ (Ideal Detonators Pvt Ltd) نے تقریباً 14 لاکھ ڈالر مالیت کا ایچ ایم ایکس روس بھیجا۔ حیرت انگیز طور پر یہ مواد دو ایسی روسی کمپنیوں کو فراہم کیا گیا، جن کے براہِ راست تعلقات روسی دفاعی صنعت سے ہیں۔ ان میں سے ایک کمپنی ”Promsintez“ وہی ادارہ ہے جس پر حال ہی میں یوکرین نے ڈرون حملہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ ایچ ایم ایکس ایک ایسا دھماکہ خیز مواد ہے جو میزائلوں، ٹارپیڈوز، راکٹ موٹروں اور جدید فوجی ہتھیاروں میں استعمال ہوتا ہے۔ امریکی وزارتِ دفاع اسے روسی جنگی مشین کے لیے ”انتہائی اہم“ قرار دے چکی ہے، اور کسی بھی ملک کو اس کے لین دین سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔ بھارتی کسٹمز کے ریکارڈ اور ایک سرکاری اہلکار کی تصدیق کے مطابق، دونوں کھیپیں روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں اتاری گئیں۔ رپورٹ کے مطابق، پہلی کھیپ، جس کی مالیت 4 لاکھ 5 ہزار ڈالر تھی، روسی کمپنی ”High Technology Initiation Systems“ (HTIS) نے خریدی، جبکہ دوسری کھیپ، جو 10 لاکھ ڈالر سے زائد کی تھی، ”Promsintez“ نامی کمپنی نے وصول کی۔ دونوں کمپنیاں روس کے جنوبی علاقے سمارا اوبلاست میں واقع ہیں، جو قازقستان کی سرحد کے قریب ہے۔

ایچ ٹی آئی ایس نے اپنی ویب سائٹ پر اعتراف کیا ہے کہ وہ دھماکہ خیز مواد کی تیاری کرتی ہے جو زمین دوز اور زمینی تعمیراتی منصوبوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ اسپین کی کمپنی ”Maxam“ کی ذیلی کمپنی ہے، جس پر امریکی سرمایہ دار ادارہ ”Rhone Capital“ کا کنٹرول ہے۔ بھارت کی جانب سے بھیجی گئی یہ خطرناک دھماکہ خیز اشیاء صرف فیکٹریوں میں نہیں، بلکہ عام شہریوں کی جانیں لینے والے ہتھیاروں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق Promsintez جیسی کمپنیاں بھارت کے ساتھ مسلسل تعاون کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں روس کی دفاعی پیداوار مسلسل جاری ہے۔

حالانکہ امریکہ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ جو بھی ملک یا کمپنی روسی فوجی صنعت سے وابستہ ہو گا، اس پر پابندیاں لگ سکتی ہیں، لیکن بھارت کے خلاف کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ماہرین کے مطابق امریکہ بھارت سے نجی سطح پر بات چیت تو کرتا ہے، مگر پابندیوں سے گریز کرتا ہے تاکہ چین کے خلاف بھارت کو ساتھ رکھا جا سکے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس حوالے سے روایتی بیان جاری کیا کہ ’ہم دوہری نوعیت کی اشیاء کا برآمدی نظام عالمی قوانین کے تحت چلاتے ہیں‘۔ مگر یہ وضاحت ایسے وقت میں دی گئی جب عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے بھارت روسی فوج کو مہلک مواد فراہم کر رہا ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت
  • چینی کمپنی بی وائی ڈی کا 2026 تک پاکستان میں اسمبل شدہ الیکٹرک کار متعارف کرانے کا اعلان
  • گاڑیوں اورموٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن میں بڑا اضافہ
  • الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ: معروف چینی کمپنی پاکستان میں قدم جمانے کوتیار
  • بی وائی ڈی کا پہلا پلگ اِن ہائبرڈ ماڈل ’شارک 6‘ پاکستان میں متعارف کرانے کا اعلان
  • چلاس: تھک نالہ میں درجنوں سیاحوں کی گاڑیاں اچانک ریلے میں کیسے پھنسیں؟
  • آن لائن سسٹم تاخیر کا شکار، پراپرٹی ٹیکس وصولی شروع نہ ہو سکی
  • مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹرانسپورٹ، سعودی عرب میں خودکار گاڑیوں کا تجربہ
  • اسلام آباد میں گاڑیوں کے لیے ایم ٹیگ لازمی قرار
  • روسی ریسٹورینٹس پر بڑے پیمانے پر سائبر حملے، نظام مفلوج