امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
ایرانی جوہری پروگرام پر جاری بات چیت کے درمیان امریکا نے ایران کے مائع پیٹرولیم گیس یعنی ایل پی جی کے ادارے اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایرانی مائع پیٹرولیم گیس میگنیٹ سید اسد اللہ امام جمعہ اور ان کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
Targeted in the new measure was "Iranian national and liquified petroleum gas (LPG) magnate Seyed Asadoollah Emamjomeh and his corporate network, which is collectively responsible for shipping hundreds of millions of dollars’ worth of Iranian LPG and crude oil to foreign…
— Iran International English (@IranIntl_En) April 22, 2025
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ امام جمعہ کا نیٹ ورک سینکڑوں ملین ڈالر مالیت کی ایرانی ایل پی جی اور خام تیل بیرونی منڈیوں میں بھیجنے کا ذمہ دار ہے، جبکہ دونوں مصنوعات ایران کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔
’جو ایران کے جوہری اور جدید روایتی ہتھیاروں کے پروگراموں سمیت اس کے علاقائی پروکسی گروپس بشمول حزب اللہ، یمن کے حوثی اور فلسطینی حماس گروپ کو فنڈ دینے میں مدد کرتی ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان
اپنے ایک بیان میں امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا تھا کہ امام جمعہ اور اس کے نیٹ ورک نے امریکی پابندیوں سے بچنے اور ایران کے لیے آمدنی پیدا کرنے کے لیے امریکا سمیت ایل پی جی کی ہزاروں کھیپیں برآمد کرنے کی کوشش کی۔
ایران اور امریکا نے گزشتہ ہفتے کے روز ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک کی تیاری کا آغاز کرنے پر اتفاق کیاتھا، جسے ایک امریکی اہلکار نے ’بہت اچھی پیش رفت‘ قرار دیا تھا، تاہم مذکورہ مذاکرات کے پس منظر میں یہ حالیہ پابندیاں بظاہر ایران پر بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ کا پیش خیمہ نظر آتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکاٹ بیسنٹ امریکا ایران ایل پی جی سید اسد اللہ امام جمعہ سیکریٹری خزانہ کارپوریٹ نیٹ ورک مائع پیٹرولیم گیس محکمہ خزانہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکاٹ بیسنٹ امریکا ایران ایل پی جی سید اسد اللہ امام جمعہ سیکریٹری خزانہ کارپوریٹ نیٹ ورک مائع پیٹرولیم گیس کارپوریٹ نیٹ ورک ایل پی جی ایران کے کے لیے
پڑھیں:
ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
اسلام ٹائمز: دونوں ممالک 25 سالہ تعاون کے پروگرام پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ توانائی کے مرکز کے طور پر ایران کی پوزیشن اور چین کی اشیا پیدا کرنیوالے سب سے بڑے ملک کے طور پر کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ تعاون دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے اور عالمی منڈیوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس دورہ کی اہمیت اس لحاظ سے مزید بڑھ جاتی ہے، جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور ایران امریکہ پر ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اسکے پاس صرف امریکہ کا آپشن نہیں بلکہ وہ روس اور چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کیساتھ اپنے سفارتی و اقتصادی تعلقات کو آگئے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تحریر: احسان شاہ ابراہیم
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے چینی حکام کے ساتھ مشاورت اور دوطرفہ معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے آج بیجنگ کا دورہ کیا ہے۔ اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک اور کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بتایا ہے کہ دورہ چین کے موقع پر وزیر خارجہ چین کے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات اور گفتگو کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور چین کے تعلقات تاریخی ہیں اور گذشتہ نصف صدی کے دوران بھی تہران اور بیجنگ کے تعلقات ہمیشہ پرفروغ رہے ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ بہت سے بین الاقوامی معاملات کی جانب ایران اور چین کی نگاہ یکساں ہے اور قیادت کی سطح پر مذاکرات کا تسلسل ان قریبی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران اور بیجنگ باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر اور دونوں قوموں کے مفادات کے لیے پرعزم ہیں۔
یہ دورہ ایران چین تعلقات بالخصوص اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں مضبوطی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ جوہری مذاکرات اور کثیرالجہتی تعاون میں چین کے کردار کے پیش نظر، یہ دورہ علاقائی اور عالمی مساوات پر گہرے اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ عراقچی کا دورہ چین دونوں ممالک کے اسٹریٹجک تعلقات اور تعاون کو وسعت دینے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب ایران اور چین، برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اہم رکن کے طور پر دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ عراقچی نے چینی ہم منصب کو ایرانی صدر کا پیغام پہنچایا ہے۔ یہ دورہ ان کے چینی ہم منصب کی سرکاری دعوت پر ہے اور اس میں اعلیٰ چینی حکام سے ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی جو اپنے چینی ہم منصب کی سرکاری دعوت پر بیجنگ کے دورہ پر ہیں، نے آج صبح چین کی کمیونسٹ پارٹی کی پولیٹیکل بیورو کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن اور چین کے نائب وزیراعظم ڈینگ زوژیانگ سے گریٹ پیپلز ہال میں ملاقات کی۔
ملاقات میں فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی طویل تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے چین - ایران جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے فریم ورک کے اندر تعاون کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا اور 25 سالہ جامع تعاون کے منصوبے پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ایران کے اسٹریٹجک اور قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر چین کے کردار کو سراہتے ہوئے، ایرانی وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس گروپ کے فریم ورک کے اندر دو طرفہ اور کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایران کی ایشیائی پالیسی اور علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے، عراقچی نے ایران اور چین سمیت ہم خیال ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو دھونس اور یکطرفہ فائدہ کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری قرار دیا اور چین کے ساتھ جامع تعلقات کو وسعت دینے کے لیے ایران کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔
ڈینگ ژو ژیانگ نے ایران اور چین کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات کی توسیع پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو باہمی اعتماد اور احترام کی پیداوار اور دونوں قوموں کے مشترکہ مفادات پر مبنی قرار دیا اور چینی قیادت کی ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات اور تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک 25 سالہ تعاون کے پروگرام پر عمل درآمد کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ توانائی کے مرکز کے طور پر ایران کی پوزیشن اور چین کی اشیا پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک کے طور پر کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ تعاون دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے اور عالمی منڈیوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس دورہ کی اہمیت اس لحاظ سے مزید بڑھ جاتی ہے، جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور ایران امریکہ پر ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اس کے پاس صرف امریکہ کا آپشن نہیں بلکہ وہ روس اور چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کے ساتھ اپنے سفارتی و اقتصادی تعلقات کو آگئے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔