شنگھائی تعاون تنظیم کا نمائشی علاقہ پاک چین اقتصادی تعاون کا مرکز بن کر ابھرا
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
چھنگ ڈاؤ(شِنہوا)چین کے مشرقی ساحلی شہر چھنگ ڈاؤ میں واقع چائنہ- ایس سی او مقامی اقتصادی اور تجارتی تعاون کا نمائشی علاقہ (ایس سی او ڈی اے) چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے میں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ وسیع تر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے حصے کے طور پر ایس سی او ڈی اے زراعت، بنیادی شہری سہولتوں، نقل وحمل اور تجارت میں تعاون کے لئے ایک اہم پل بن گیا ہے۔ پاکستان کو اپنی مضبوط زرعی بنیاد کے ساتھ چین میں ایک معاون شراکت دار مل گیا ہے جو زرعی ٹیکنالوجی اور آلات میں بہترین ہے۔ چھنگ ڈاؤ میں ایس سی او بین الاقوامی ماحول دوست زرعی پیداوار نمائش اور تجارتی مرکز کے جنرل منیجر لی بائی ان نے کہا کہ یہ مرکز اہم پاکستانی مصنوعات جیسے تل اور مرچ کی درآمدات کو مضبوط بنا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فرموں کے ساتھ شراکت داری میں مرچ پروسیسنگ کی اعلیٰ سہولیات قائم کرنے کے منصوبے جاری ہیں، جس کا مقصد کیپسیسن نکالنا اور دیگر تیارمصنوعات حاصل کرنا ہے۔ بی آر آئی کا اہم منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پہلے ہی خاطر خواہ نتائج دے چکا ہے۔ پاکستان کی وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات میں سی پیک کے سابق ایگزیکٹو سیکرٹری عدنان شاہ کے مطابق سی پیک نے گزشتہ دہائی کے دوران قابل ذکر پیشرفت کی ہے، جس نے پاکستان کے معاشی منظر نامے کو نمایاں طور پر تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہوں، ریلوے اور گوادر بندرگاہ کی ترقی سمیت بنیادی شہری سہولتوں کے بڑے منصوبوں نے تجارتی راستوں میں اضافہ کیا ہے اور علاقائی اقتصادی مرکز کے طور پر پاکستان کی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے۔ اس پیشرفت سے نہ صرف ملکی معاشی سرگرمیوں میں سہولت ملی ہے بلکہ عالمی منڈیوں کے ساتھ پاکستان کے انضمام میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ایس سی او ڈی اے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے نفاذ میں بھی قابل ذکر کردار ادا کر رہا ہے۔ ایس سی او ڈی اے کا قیام 2018 میں شنگھائی تعاون تنظیم کے چھنگ ڈاؤ سربراہ اجلاس کے بعد عمل میں آیا تھا۔ یہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کے درمیان تجارت، نقل وحمل، سرمایہ کاری اور ثقافتی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے ایک کلیدی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔ ایس سی او ڈی اے کے مرکز میں چھنگ ڈاؤ ایس سی او ڈی اے پرل بین الاقوامی نمائشی مرکز واقع ہے اور پاکستان کا قومی پویلین، جو چین۔ ایشیا اقتصادی ترقیاتی ایسوسی ایشن کی سرحد پار تجارتی کمیٹی کا حصہ ہے، اسی مرکز میں واقع ہے۔ یہ پویلین چین اور پاکستان کے مابین اقتصادی اور تجارتی شراکت داری کو اجاگر کرنے کے لئے ایک اہم “کھڑکی” بن گیا ہے۔ پویلین کی نگرانی کرنے والے چھن لونگ نے کہا کہ سرحد پار تجارتی کمیٹی کی رہنمائی میں یہ پلیٹ فارم دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور ثقافتی تبادلوں کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پویلین نہ صرف پاکستان کے شاندار ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس کی منفرد مصنوعات بھی پیش کرتا ہے جو چینی صارفین کی ایک بڑی تعداد کو راغب کرتا ہے۔ ایسے میں جب چین اس موسم خزاں میں تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہا ہے، مضبوط علاقائی تعاون کی توقعات بہت زیادہ ہیں۔ چین اور پاکستان ابھرتے ہوئے شعبوں جیسے سمارٹ زراعت، ڈیجیٹل معیشت اور ماحول دوست توانائی میں تعاون بڑھانے کے لئے تیار ہیں۔ عدنان شاہ نے کہا کہ اپنے قیام کے بعد سے شنگھائی تعاون تنظیم سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی تعاون کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر ابھری ہے جو استحکام، ترقی اور رابطے میں مشترکہ مفادات والے ممالک کو اکٹھا کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی قابل کاشت زرخیز زمین کی وجہ سے مشرقی ایشیا کے لئے خوراک کا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم اور بی آر آئی کے لائحہ عمل کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان زرعی تعاون مزید مستحکم ہونے کی توقع ہے۔ چین ایشیا اقتصادی ترقیاتی ایسوسی ایشن کے نائب صدر ژو چھیان چھیو نے شِنہوا کو بتایا کہ ماہی گیری اور زرعی مصنوعات میں چین اور پاکستان کی تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی مصنوعات زیادہ مسابقتی طور پر چینی مارکیٹ میں داخل ہو رہی ہیں، بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کر رہی ہیں جبکہ پاکستانی برآمد کنندگان کے لئے زیادہ آمدنی پیدا کررہی ہیں۔ ژو نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرکے چینی کمپنیاں سمندری خوراک کی قابل اعتماد رسد حاصل کرسکتی ہیں جبکہ پاکستان کی ماہی گیری پروسیسنگ ٹیکنالوجی کو بڑھانے اور مقامی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں بھی مدد کرسکتی ہیں
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شنگھائی تعاون تنظیم چین اور پاکستان ایس سی او ڈی اے کہ پاکستان پاکستان کی پاکستان کے کے لئے ایک کے درمیان کے طور پر نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ کرتا ہے رہا ہے
پڑھیں:
2025 عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس کا شنگھائی میں آغاز
بیجنگ :چین کے شہر شنگھائی میں “ذہین دور میں مل کر کام کرنا” کے تھیم پر مبنی 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس کا آغاز ہوا ۔ اس کانفرنس میں پہلی بار “تعلیمی کامیابیوں، سافٹ اینڈ ہارڈ اسکلز کے امتزاج اور عالمی حکمرانی” کی تین بنیادی پہلووں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ 800 سے زائد کاروباری ادارے اس کانفرنس میں شریک ہیں اور 3ہزارسے زائد جدید مصنوعات اور “ورلڈ پریمیئر” اور “چینی پریمیئر ” کی 100 سے زائد نئی مصنوعات کی نمائش بھی کی جا رہی ہے، جو اب تک کا سب سے بڑا پیمانہ ہے۔ گزشتہ سال کی نمائش میں صرف 18 روبوٹ کمپنیوں نے حصہ لیا تھا لیکن اس سال 80 سے زائد ہیومن ائیڈ روبورٹ کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں۔اس کانفرنس میں دنیا بھر سے 1200 سے زائد نمایاں شخصیات شرکت کر رہی ہیں، جن میں 12 ٹورنگ ایوارڈ اور نوبل انعام یافتہ افراد بھی شامل ہیں ، اس طرح اس کانفرنس کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے تعلیمی بحث و مباحثے کو ایک نئی بلندی تک پہنچایا جا رہا ہے۔موجودہ کانفرنس کے دوران متعدد فورمز اور ایکسچینج میٹنگز بھی منعقد ہوں گی، اور 30 سے زائد ممالک اور خطوں کے 1200 سے زائد مہمانوں کی جانب سے تبادلہ خیال کر کے عالمی مصنوعی ذہانت کی ترقی کا خاکہ تیار کیا جائے گا۔
***