دنیا کا سب سے کڑوا ترین مادہ دریافت
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
Amaropostia stiptica عرف کڑوی بریکٹ فنگس نامی مشروم اگرچہ زہریلا نہیں ہے لیکن اس کا ذائقہ ایسا ہے کہ آپ کو لگے گا کہ آپ مرجائیں گے۔
سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ اس مشروم کی قسم میں ایک مادہ اتنا کڑوا پایا جاتا ہے کہ چھوٹی سے چھوٹی مقدار بھی آپ کے کڑوے ذائقے کو انتہائی متحرک کر دیتی ہے۔
جیسا کہ اس کے نام سے پتہ چلتا ہے، کڑوی بریکٹ ایک ناقابل خوردنی مشروم ہے۔ جرمنی میں لیبنز انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سسٹمز بائیولوجی اینڈ پلانٹ بائیو کیمسٹری کی تحقیقی ٹیم نے اس کا تجزیہ کرنا شروع کیا لیکن انہیں اس میں دنیا کے سب سے کڑوے مرکب کو دریافت کرنے کی توقع نہیں تھی۔
یہ مشروم پورے یورپ، ایشیا اور شمالی امریکا میں ویران جنگلوں میں درختوں کے ساتھ جڑا ہوا اگتا ہے لیکن چونکہ یہ زیادہ قابل توجہ نہیں ہے اس لیے اسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا رہا ہے۔
تاہم اس نے حال ہی میں oligopolyn D نامی مرکب کی وجہ سے سائنسی برادری کی اپنی طرف بہت زیادہ توجہ مبذول کرائی ہے جس کے بارے میں سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کے سب سے کڑوے مادے کا دعویدار ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔