بھارتی فضائیہ بوکھلاہٹ کا شکار، اپنی ہی آبادی پر بم گرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیارے نے اپنی ہی آبادی پر بم گرا دیا۔ ذرائع کے مطابق واقعہ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے شیوپوری میں پیش آیا، بم گرنے سے آبادی اور املاک کو شدید نقصان پہنچا، بم گرنے سے متعدد مکانات تباہ جبکہ ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام فالز فلیگ آپریشن کی ناکامی سے بھارتی فضائیہ بھی بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی، بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیارے نے اپنی ہی آبادی پر بم گرا دیا۔ ذرائع کے مطابق واقعہ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے شیوپوری میں پیش آیا، بم گرنے سے آبادی اور املاک کو شدید نقصان پہنچا، بم گرنے سے متعدد مکانات تباہ جبکہ ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ واقعہ بھارتی فضائیہ کی غیر ذمہ داری اور بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے، اس سے قبل بھی بھارتی فضائیہ لڑاکا طیاروں کے حادثے معمول کا حصہ ہیں، اکثر حادثات میں بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیارے آبادی پر گرچکے ہیں۔ دفاعی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ پے در پے جدید طیاروں، پے لوڈ اور بموں کا گرنا بھارتی فضائیہ کی دفاعی صلاحیت پر گہرا سوالیہ نشان ہے، بھارتی فضائیہ جدید ٹیکنالوجی میں ناکامی کے ساتھ ساتھ پائلٹوں کی تربیت میں بھی ناکام ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی فضائیہ
پڑھیں:
مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کا خمیازہ؛ مقبوضہ کشمیر کی معیشت تباہی کا شکار
مقبوضہ کشمیر میں اقتصادی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، جس کی بڑی وجہ بھارتی حکومت کی متنازع و ناکام پالیسیاں اور آرٹیکل 370 کی منسوخی ہے۔
خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مقبوضہ وادی کی معیشت شدید زوال کا شکار ہوئی ہے، جس سے کشمیری عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ 2019 ء میں آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد سے مواصلاتی بلیک آؤٹ مسلط کیا گیا، جس نے لاکھوں افراد کو بنیادی سہولیات سے محروم کر دیا۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق زرعی مصنوعات کی ترسیل پر عائد پابندیوں سے معیشت کو 400 ارب روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ اسی طرح بھارتی پالیسیوں نے سیاحت کے شعبے کو بھی شدید نقصان پہنچایا، جس سے 100 کروڑ روپے سے زائد کا خسارہ ہوا ہے۔
علاوہ ازیں تجارتی سرگرمیوں پر پابندیوں کے باعث کشمیری تاجروں کی آمدنی میں 60 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ زرعی مصنوعات پر پابندیاں کسانوں کے لیے معاشی بربادی کا باعث بن گئی ہیں اور وہ شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔
تعلیمی اداروں کی بندش نے بھی لاکھوں کشمیری نوجوانوں کے تعلیمی مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ 2019 کے بعد بے روزگاری کی شرح میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا، جو خطے میں بڑھتی ہوئی محرومی کی نشاندہی کرتا ہے۔
بھارتی فوج کی مسلسل موجودگی اور نگرانی مقبوضہ وادی کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔
بھارت کی جانب سے مقامی وسائل پر قبضہ اور معیشت پر سخت نگرانی نے وادی کو بدترین اقتصادی عدم استحکام کا شکار کر دیا ہے۔ ان تمام تر مشکلات کے باوجود کشمیری عوام اپنی جدوجہد آزادی سے پیچھے نہیں ہٹے اور ان کا حوصلہ ناقابل تسخیر ہے۔