نیتن یاہو ، مودی گٹھ جوڑ ، 20اسرائیلی اہلکار مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اسرائیلی اہلکاروں کی مقبوضہ کشمیر آمد، پاکستان کے خلاف مذموم مہم جوئی کی سہولت کاری ہے
اسرائیلی اہلکار تمام تکنیکی ساز و سامان سے لیس ہیں، سری نگر آمد تشویش ناک قرار ہے ، ذرائع
یتن یاہو اور مودی کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا، 20 اسرائیلی اہلکار مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے ۔ذرائع کے مطابق فلسطین کے نہتے مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھانے کے بعد اسرائیل کا مودی سرکار کے ساتھ مذموم گٹھ جوڑ منظر عام پر آ گیا، پہلگام حملے کے پسِ پردہ ایجنڈا واضح طور پر بھارتی جنگی جنون کو مزید بڑھانا تھا۔مصدقہ اطلاعات کے مطابق 15 سے 20 اسرائیلی اہلکار سری نگر، مقبوضہ جموں و کشمیر پہنچ چکے ہیں جوکہ تکنیکی ساز و سامان سے لیس ہیں۔اسرائیلی اہلکاروں کی سری نگر میں آمد انتہائی تشویش ناک ہے ، اسرائیلی اہلکاروں کی مقبوضہ کشمیر میں آمد، پاکستان کے خلاف مذموم مہم جوئی کی سہولت کاری ہے ۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی سرکار پہلے ہی اسرائیلی طرز کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے کشمیریوں کا قتل عام کررہی ہے ، اسرائیل اور مودی کا گٹھ جوڑ عالمی سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ بن چکا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اسرائیلی اہلکار گٹھ جوڑ
پڑھیں:
عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں, ڈی ایف پی
ترجمان نے کہا کہ علیل قیدیوں کو مناسب طبی سہولیات اور علاج معالجے کے حق سے محروم رکھنا نہ صرف غیر انسانی بلکہ جنگی جرائم کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے علاقے میں سیاسی اور انسانی حقوق کی سنگین صورتحال بالخصوص بھارت اور مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں نظر بند کشمیریوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈوکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے لیے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو کچلنے کے لیے تشدد کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ علاقے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ متنازعہ علاقے میں ظلم و جبر کا سلسلہ بند کرے۔ ترجمان نے 5 اگست 2019ء سے پہلے اور اس کے بعد گرفتار حریت رہنمائوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظالمانہ کارروائیاں بھارت کی آمرانہ ذہنیت کی عکاسی کرتی ہیں۔
انہوں نے ڈی ایف پی چیئرمین شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں بشمول محمد یاسین ملک، ڈاکٹر حمید فیاض اور بلال صدیقی کی بگڑتی ہوئی صحت پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ترجمان نے کہا کہ علیل قیدیوں کو مناسب طبی سہولیات اور علاج معالجے کے حق سے محروم رکھنا نہ صرف غیر انسانی بلکہ جنگی جرائم کے مترادف ہے۔ ڈی ایف پی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی طور پر نظربند تمام کشمیریوں خاص طور پر جان لیوا عارضوں میں مبتلا افراد کی رہائی کے لیے عملی اقدامات کریں۔