کاکول(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26اپریل 2025ئ)آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ دو قومی نظریہ ہمیشہ سے پاکستان کے وجود کی بنیاد رہا ہے،ہم اپنے ملک کا دفا ع کرنا جانتے ہیں،دو قومی نظریہ میں کسی بھی پاکستان کو رتی بھر بھی شک نہیں، بھارتی گودی میڈیا حقائق کو اپنے جھوٹ اور پروپیگنڈے سے چھپانے کی کوشش میں ہے،کاکول میں پاسنگ آﺅٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دو قومی نظرئیے کی بنیاد ہی یہ ہے کہ مسلمان اور ہندو دو علیحدہ قومیں ہیں جن کی زندگی کے ضابطے، سماجی ڈھانچے اور اقدار یکسر مختلف ہیں۔

مسلمانوں اور ہندووں کی مذہب، تہذیب، ثقافت، تاریخ اور طرز زندگی میں بنیادی فرق ہی اس نظرئیے کی بنیادپر بنا جسے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے بارہا اپنے تاریخی خطابات میں واضح طور پر بیان کیا۔

(جاری ہے)

بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا روایتی پروپیگنڈے سے تاریخ مسخ نہیں کر سکتا۔قائداعظم محمد علی جناح کے الفاظ آج بھی اس نظرئیے کی گواہی دیتے ہیں کہ ہندو اور مسلمان دو مختلف مذہبی فلسفوں، معاشرتی روایات اور ادب سے تعلق رکھتے ہیں۔

مسلمانوں اور ہندووں کے درمیان خلیج اتنی بڑی ہے کہ کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔ مسلمان زندگی کے تمام پہلووں میں ہندووں سے مختلف ہیں۔ ہمارا مذہب، رسم و رواج، روایات، سوچ اور عزائم ہندووں سے مختلف ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے آباو اجداد نے پاکستان کی تخلیق کی خاطر بے پناہ قربانیاں دیں۔ ہمارے اجداد نے نئے وطن کے حصول کیلئے بے مثال جدوجہد کی۔

دو قومی نظریہ کی بنیاد یہ تھی کہ مسلمان اور ہندو دو الگ قومیں ہیں۔ دو قومی نظریہ ہمیشہ سے پاکستان کے وجود کی بنیاد رہا ہے۔آرمی چیف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کیلئے بہت قربانیاں دیں اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ بھارتی میڈیا، سوشل میڈیا روایتی جھوٹے پروپیگنڈا سے تاریخ مسخ نہیں کرسکتا۔ بھارتی گودی میڈیا حقائق کو اپنے جھوٹ اور پروپیگنڈے سے چھپانے کی کوشش میں ہے۔

بھارتی میڈیا کی جانب سے تاریخ کو جھوٹے اور گمراہ کن پروپیگنڈے کے ذریعے مسخ کرنے کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔ دو قومی نظریہ ایک زندہ حقیقت ہے جسے کوئی میڈیا یا پروپیگنڈہ جھٹلا نہیں سکتا۔دریں اثناءپاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں کیڈٹس کی پاسنگ آوٹ پریڈ کی پر وقار تقریب منعقد ہوئی جس میں سیاسی و عسکری قیادت نے شرکت کی۔وزیر اعظم شہباز شریف تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نشان امتیاز ملٹری گیسٹ آف آنر کے طور پر شریک ہوئے۔

تقریب میںوزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، غیر ملکی سفارتکار، اعلیٰ سول اور عسکری حکام بھی پاسنگ آو¿ٹ تقریب میں شریک ہوئے۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو تقریب میں آمد پرسلامی پیش کی جبکہ بگل بجا کر وزیراعظم کی تقریب میں آمد کا اعلان کیا گیا اور شہباز شریف کو سلامی پیش کی گئی۔وزیر اعظم شہبازشریف نے پی ایم اے کاکول میں پریڈ کا معائنہ کیا جبکہ پی ایم اے کاکول میں گریجویٹ ہونے والے کیڈٹس کی حلف برداری بھی ہوئی، بہترین کارکردگی کامظاہرہ کرنے والے کیڈٹس میں وزیراعظم نے انعامات تقسیم کئے۔

اعزازی شمشیر انڈر آفیسر محمد حنان ملک نے حاصل کی، صدارتی طلائی تمغہ انڈر آفیسر زین العابدین نے حاصل کیا جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اوورسیز گولڈ میڈل نیپال کے کیڈٹ کے نام رہا۔لیڈی کیڈٹ لائبہ رحمان کو بھی اعزاز دیا گیا، انڈر آفیسر محمد طلحہ ایاز نے کمانڈنٹ اعزازی چھڑی حاصل کی۔شہباز شریف نے پاس آوٹ ہونے والے کیڈٹس کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاسنگ آوٹ پڑیڈ میں شرکت میرے لئے باعث اعزاز ہے۔ ہماری مسلح افواج تنظیم، اتحاد اور قومی مفاد کی تکمیل اورعزم کا نشان ہیں۔
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دو قومی نظریہ کاکول میں آرمی چیف کی بنیاد

پڑھیں:

چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا

 

بیجنگ : دنیا کی تاریخ کے طویل سفر میں، بہت سی قدیم تہذیبیں وقت کے ساتھ ختم ہو گئیں یا چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں بٹ گئیں، لیکن چین ایک ایسے جہاز کی مانند ہے جو طوفانوں کا سامنا کرتے ہوئے بھی ایک ہی سمت میں سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔ چینی قوم کی قومی وحدت پر اسرار ہزاروں سال کی تاریخ اور منفرد ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتا ہے۔ چینی قوم کے قومی تصور کو سمجھنا ایک ضخیم تاریخی کتاب کے صفحات پلٹنے کے مترادف ہے، جس کے ہر صفحے پر “گھر” اور “ملک” کا گہرا رشتہ درج ہے۔
1046 قبل مسیح میں، چو خاندان نے متحد چینی ریاست قائم کی، جس نے “تیئن شیاء” (لفظی معنی ہے آسمان کے نیچے سب کچھ یعنی ملک و قوم) کا تصور متعارف کرایا۔ یہی چینی قوم کے قومی تصور کی بنیاد بنا۔ چو خاندان نے جاگیردارانہ نظام کے ذریعے مختلف قبائل اور علاقوں کو ایک ہی ثقافتی نظام میں شامل کیا، جس نے ” آسمان کے نیچے ساری زمین بادشاہ کی ہے” کے تصور کو جنم دیا۔ بعد میں، اگرچہ چو خاندان انتشار کا شکار ہوا، لیکن طاقتور ریاست چِھین نے دوبارہ اتحاد قائم کیا اور “ایک ہی رسم الخط، ایک ہی پیمائش کا نظام” نافذ کرکے مرکزی حکومت کو مضبوط بنایا جس نے ثقافتی ورثے اور قومی اتحاد کی بنیاد رکھی۔ اس کے بعد، ہان، تھانگ، منگ اور چھنگ جیسے شاہی خاندانوں کے ادوار سے گزرتے ہوئے بھی “چین” ایک ثقافتی و سیاسی اکائی کے طور پر قائم رہا۔ جیسا کہ معروف مورخ چیئن مو نے کہا: “چین کا سیاسی نظام ‘ وحدت ‘ کے تصور پر مبنی ہے، جبکہ مغرب کا نظام ‘کثیرالاطراف’ کے تصور پر قائم ہوا ۔ چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے ، اسی لیے ملک متحد ہے، جبکہ مغرب میں قومی تصور حقوق اور مفادات پر مبنی ہے، جس کی وجہ سے تقسیم پیدا ہوتی ہے۔ چینی تاریخ میں سب سے اہم اور بڑا مقصد قومی یکجہتی اور ایک مضبوط متحد ریاست کی تشکیل ہے۔”

چینی قوم کی قومی وحدت پر اسرار اس کے علاقائی خودمختاری کے موقف میں بھی واضح ہے۔ دنیا کی مشہور دیوارِ چین نہ صرف تعمیراتی شاہکار ہے، بلکہ چینی کاشتکاری یا کھیتی باڑی کی تہذیب کی “دفاعی ڈھال” بھی ہے۔ یہ دیوار توسیع پسندی کے لیے نہیں، بلکہ خانہ بدوش حملوں سے دفاع اور اپنے گھر کی حفاظت کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہ چینی تہذیب کی فطرت کو ظاہر کرتی ہے: دوسری توسیع پسند تہذیبوں کے برعکس، چینی تہذیب اپنی سرحدوں کے اندر کاشتکاری کے ذریعے بقا کو ترجیح دیتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ چینی قوم اپنی زمین سے گہرا جذباتی لگاؤ رکھتی ہے۔ یہ جذبہ “زمین کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری” کے قومی شعور میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ گھاس کے میدان میں رہتے ہوئے دنیا کو اپنا گھر سمجھنے والے خانہ بدوش لوگوں سے مختلف ، جب بیرونی حملہ آوروں نے چین کی سرحدوں کو خطرے میں ڈالا، تو چینی قوم “ملک تباہ، گھر برباد” کے شدید درد کو محسوس کرتی ہے اور “ملک کی سلامتی ہر فرد کی ذمہ داری” کے نعرے کے ساتھ یک جان ہو کر مقابلہ کرتی رہتی ہے ۔ ہزاروں سال سے، چینی تہذیب نے “اگر کوئی ہمیں نہ چھیڑے، تو ہم کسی کو نہیں چھیڑیں گے؛ لیکن اگر کوئی ہمیں چھیڑے گا، تو ہم ضرور جواب دیں گے” کے اصول پر عمل کرتے ہوئے اپنی خودمختاری کا دفاع کیا ہے۔
قومی وحدت کی بات ہو، تو تائیوان کا معاملہ ہر چینی کے دل کا اہم معاملہ ہے۔

تائیوان تاریخی طور پر چین کا اٹوٹ حصہ رہا ہے، لیکن تاریخی وجوہات کی بنا پر ابھی تک تائیوان کی وجہ سے چین کی مکمل وحدت حاصل نہیں ہو سکی ۔ جیسا کہ کچھ چینی انٹرنیٹ صارفین کہتے ہیں: “عوامی جمہوریہ چین کی فوج کا نام ‘پیپلز لبریشن آرمی’ اس لیے برقرار ہے، کیونکہ تائیوان کی مکمل آزادی اور وحدت کا خواب ابھی پورا نہیں ہوا۔” یہ عوامی تاثر اگرچہ سرکاری تعریف نہیں، لیکن چینی قوم کی وحدت کے جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ جذبہ کسی توسیع پسندانہ خواہش کا نتیجہ نہیں، بلکہ چینی تہذیب کی “اپنی زمین اور گھر کی حفاظت” کی ثقافتی اساس سے جڑا ہوا ہے۔ ہم کسی بالادستی کے لیے نہیں، بلکہ اپنے ہزاروں سالہ ثقافتی ورثے، اپنے گھر اور قومی بقا کے لیے کوشاں ہیں۔

یہ ہزاروں سال پرانا قومی تصور چینی قوم کے خون میں رچا بسا ہے۔ چینی قوم کی وحدت کے جذبے کو سمجھ کر ہی چینی تہذیب کے تسلسل کی منطق کو سمجھا جا سکتا ہے۔ عالمگیریت کے اس دور میں بھی یہ ثقافتی جینز چینی قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ کی راہنمائی کر رہا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • کشمیر میں امن سے متعلق بھارتی وزیر داخلہ کے دعوے بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہیں، کانگریس
  • بھارتی میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، پاکستانی وفد نے دنیا کو حقائق سے آگاہ کیا، شیری رحمان
  • بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا‘ واہگہ بارڈر پر علامتی تقریب
  • ہمیں ملکر آبی وسائل کی ترقی کے لئے کام کرنا ہوگا، احسن اقبال
  • بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی تقریب
  • بھارتی آرمی چیف کے مندروں کے دورے سے فوج پر ہندوتوانظریہ کی بڑھتی ہوئی گرفت بے نقاب
  • بھارتی وفد کو لندن میں منہ کی کھانی پڑی، پاکستان مخالف ایجنڈا ناکام ہوگیا؛ شیری رحمان
  • چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا
  • بھارتی وفد کا ایجنڈا کسی کو سمجھ نہیں آیا، شیری رحمان
  • بھارت کا پانی بند کرنا ایٹمی آبی جنگ کی بنیاد رکھنے کے مترادف ہے: بلاول بھٹو زرداری