ٹائٹینک کے 4 لاکھ ڈالرز میں نیلام ہونے والے خط کی خاص بات کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
1912 میں ڈوبنے والے مشہور ٹائٹینک جہاز کے مسافر کی طرف سے لکھے گئے خط کو 4 لاکھ ڈالرز میں نیلام کردیا گیا ہے۔
یہ خط 10 اپریل 1912 کو جہاز کی نیویارک روانگی کے وقت آرکیبالڈ گریسی نامی فرسٹ کلاس مسافر کی طرف سے ایک جاننے والے کو لکھا گیا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا یہ ایک اچھا جہاز ہے تاہم میں اس کے بارے میں رائے قائم کرنے میں سفر کے اختتام تک انتظار کروں گا۔
تاہم روانگی کے 4 دن بعد جب جہاز آئس برگ سے ٹکرا کر حادثے کا شکار ہوگیا تو گریسی نامی اس مسافر نے جہاز سے سمندر میں چھلانگ لگائی اور ایک الٹے ہوئے لائف بوٹ پر چڑھ گیا۔ انہیں بعد میں ریسکیو کیا گیا اور وہ معجزاتی طور پر زندہ بچ گئے، اس حادثے میں 1500 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹائٹینک حادثہ: آخری لمحات میں کیا ہوا تھا، اصل صورتحال کا سراغ لگ گیا
لیکن کئی گھنٹوں تک یخ بستہ سمندر میں رہنے میں کے بعد وہ ہائپو تھرمیا کا شکار ہوگئے تھے جس کی وجہ سے کچھ ہی مہنیوں کے بعد ان کی موت واقع ہوئی۔
اب اس واقعے کے سو سال سے بھی زیادہ گزرنے کے بعد گریسی کے اس خط کو 4 لاکھ امریکی ڈالر میں نیلامی کے لیے پیش کیا گیا جسے امریکا کے ایک کالکٹر نے خریدا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
titanic ٹائٹینک خط نیلامی.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
منہ میں موجود بیکٹیریا کا خطرناک اعصابی بیماری سے تعلق کا انکشاف
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ رعشے کے مریض کے منہ اور پیٹ میں پائے جانے والے بیکٹیریا میں ہونے والی تبدیلیاں ان مریضوں کی علامات کے بدتر ہونے کے حوالے سے ابتدائی اشارے کے طور پر کام کر سکتی ہیں۔
مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے سائنس دانوں نے بیماری سے متاثر افراد میں ان بیکٹیریل تبدیلیوں اور دماغی مسائل کے درمیان تعلق کی نشاند ہی کی۔
محققین نے بتایا کہ معالجین ٹاکسنز کو ’مارکرز‘ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ان رعشے کے مریضوں کی شناخت کر سکتے ہیں جن کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے خطرات زیادہ ہوں۔
رعشے کا مرض ایک ارتقائی کیفیت ہے جو دماغ کو متاثر کرتی ہے جس کی علامات میں جسم کے ہلنے کے ساتھ ڈپریشن، توازن کا کھونا، نیند کے مسائل اور یادداشت کا جانا شامل ہے۔
الزائمرز سوسائٹی کے مطابق پارکنسنز میں مبتلا افراد کا ایک تہائی حصہ بالآخر ڈیمیشنیا میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
کنگز کالج لندن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سعید شعے کا کہنا تھا کہ انسان کے پیٹ اور منہ کے بیکٹیریا کا تعلق ان اعصابی بیماریوں کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔
کنگز کالج لندن کے ماہرین کی سربراہی میں کی جانے والی یہ تحقیق جرنل گٹ مائیکروبز میں شائع ہوئی جس میں سائنس دانوں نے رعشے کے 41 معتدل دماغی مسائل کا شکار رعشے کے مریضوں، 47 رعشے اور ڈیمینشیا کے مریضوں اور 26 صحت مند افراد سے حاصل ہونے والے 228 تھوک اور فضلے کے نمونوں کا جائزہ لیا۔