’مودی سرکار پانی کی سیاست سے عوام کو بیوقوف بنا رہی ہے‘، ہندو پنڈت اپنی حکومت پر برس پڑا
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد سے پاکستان کے دریاؤں کا پانی بند کرنے کی دھمکی دینی والی مودی سرکار اپنے لوگوں کی شدید تنقید کی زد میں ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس وقت ایک ہندو پنڈت کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں اسے کہتے دیکھا جا سکتا ہے کہ ’مودی سرکار پانی کی سیاست سے عوام کو بیوقوف بنا رہی ہے‘۔
اس ہندو پنڈت سے صحیح معنوں میں پاکستان کا پانی روکنے کے بھارتی دعوؤں کا پول کھول دیا ہے۔ ہندو پنڈت کا کہنا ہے کہ:
’ہم نے پتا کیا ہے کہ دریائے سندھ کا پانی روکنے کا کیا حل بھارت کے پاس ہے، پتا چلا کہ بھارت کے پاس دریائے سندھ کا پانی روکنے کا کوئی بندوبست نہیں‘۔
اس ہندو پنڈت کے مطابق ’اگر بھارت سرکار دریائے سندھ کا پانی روکنے پر کام کرے تو کم از کم 20 سال چاہیے۔آپ (مودی سرکار) ایسے ہی کہتے رہے کہ ہم پاکستان کا پانی روک دیں گے، کیا کر رہے ہو آپ؟ ۔۔۔ اس کا مطلب ہے کہ بھارتی عوام کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے‘۔
ہندو پنڈت کہتا ہے کہ ’ہم کہہ رہے ہیں جس کی ناکامی ہے اسے پکڑو، کسی نہ کسی کی تو (ناکامی) ہے‘۔
سیاسی ماہرین کے مطابق مودی سرکار الیکشن جیتنے کے لیے پانی کی سیاست کا سہارا لے رہی ہے
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا پانی روکنے مودی سرکار ہندو پنڈت رہی ہے
پڑھیں:
مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔
مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔
مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔
مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔
عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔