سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامی، اکھلیش یادیو نے سوال اٹھادیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
سماج وادی پارٹی کے رہنما اکھلیش یادیو نے پہلگام واقعے میں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ناکامی پر پھر سوال اٹھادیا۔
لکھنو میں پریس کانفرنس کے دوران اکھیلش یادیو نے کہا کہ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ دہشت گرد ہمارے گھر میں گھسے کیسے؟
انہوں نے پہلگام واقعے میں ہلاک افراد کے ورثا کےلیے حکومت سے فی کس 10 کروڑ روپے ہرجانے کا مطالبہ کیا۔
اس سے قبل کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیہ کو پاکستان سے جنگ کے خلاف بات کرنا مہنگا پڑگیا اور وہ بیان بدلنے پر مجبور ہوگئے۔
کرناٹک کے وزیراعلیٰ نے نئے بیان میں کہا کہ میرا مطلب یہ تھا کہ جنگ صرف اس وقت ہونی چاہیے جب کوئی اور چارہ باقی نہ رہے۔
اس سے پہلے گذشتہ روز سِدّ ارمیّہ نے کہا تھا کہ ’پہلگام واقعہ سیکیورٹی کی ناکامی ہے، پاکستان کے ساتھ جنگ کی کوئی ضرورت نہیں ہے‘۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی میں کیمرے چالان کر سکتے ہیں، دندناتے مجرموں کو کیوں نہیں پکڑ سکتے؟ شہریوں کے سوالات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کو پکڑنے کے لیے نصب کیے گئے جدید کیمرہ سسٹم (ٹریکس) کی افادیت پر شہریوں اور قانون دانوں کی جانب سے سنگین سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
معروف وکیل نے نکتہ اٹھایا ہے کہ اگر یہ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی نظام ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تو یہی کیمرے اور ٹیکنالوجی شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کو کیوں نہیں روک سکتے؟
اس سوال سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت اور امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے بجائے شاید صرف حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ بن سکتا ہے۔
اگرچہ ماہرین نے ٹریکس نظام کو سیف سٹی پروجیکٹ کا حصہ قرار دیا ہے اور اس کی افادیت کو تسلیم کیا ہے تاہم شہریوں کا اصرار ہے کہ اگر یہ نظام ٹریفک کی خلاف ورزیوں پر آن لائن کارروائی کر سکتا ہے تو اس کی صلاحیتوں کو سیکورٹی اداروں کے ساتھ مضبوطی سے جوڑا جانا چاہیے تاکہ اس کا دائرہ کار ٹریفک قوانین کی حد سے آگے بڑھ کر شہری تحفظ کو بھی یقینی بنائے۔
یہ سوال کہ بھاری جرمانوں سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ ہوگا، نظام کی شفافیت اور مقصدیت کو بھی مزید گہرا کر رہا ہے۔