بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز دنیا بھر میں تماشہ بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پہلگام فالس فلیگ آپریشن بھارت کے ایک ہی طرح کے ڈراموں کا تسلسل ہے اور ماضی کی طرح اس بار بھی پہلگام واقعے کا الزام بغیر شواہد کے پاکستان پر دھرا گیا۔
ذرائع کے مطابق ماضی کی نسبت اس بار بین الاقوامی میڈیا نے پہلگام واقعے کو کوئی کوریج نہیں دی۔ یورپی، امریکی اور دیگر ممالک کے میڈیا نے اسے محض خبر کے طور لیا۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی بے اعتنائی نے بھارتی شہریوں اور ابلاغی نمائندوں کو ہیجان میں مبتلا کر دیا۔ برکھا کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے پہلگام واقعے کی نامناسب کوریج پر میں صدمے سے دوچار ہوں۔
ماضی کے واقعات جن کا الزام پاکستان پر لگایا گیا ان کے شواہد اب تک سامنے نہیں آئے، دنیا بھارت کے اس مکروہ اور فریبی چہرے کو پہچان چکی ہے۔
سال 2000 میں چٹی سنگھ پورہ قتل عام کے بعد ابتدا میں لشکرِ طیبہ پر الزام لگایا گیا، بعد میں بھارتی آرمی کے جنرل کے ایس گل نے اپنی فوج کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا۔ افضل گورو کی پھانسی کے بعد بھارتی عدالت نے اعتراف کیا کہ ثبوت ناکافی تھے۔
سال 2001 میں پارلیمنٹ پر حملہ کر کے بھارت نے پاکستان پر الزام دھر کر 800 فوجیوں کو قربان کروا دیا، پارلیمنٹ پر اس حملے کی بھی تاحال کوئی رپورٹ سامنے نہیں آسکی ہے۔
سال 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس حملے میں بھارت نے بغیر کسی ثبوت پاکستان پر الزام لگایا، یہ بات سامنے آئی کہ سمجھوتہ ایکسپریس حملے کا اصل مجرم آر ایس ایس اور ابھینو بھارت کا نکلا۔ شواہد سے ثابت ہوا کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں میں بھارتی فوجی افسران اور انتہاپسند تنظیمیں ملوث تھیں۔
اسی طرح، 2017 میں پٹھان کوٹ حملے کے بعد بھارتی وزیر دفاع کا جھوٹ بے نقاب ہوگیا، سابق این آئی اے افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا کہ پٹھان کوٹ حملے کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔
سیاسی تجزیہ کار کے مطابق مودی سرکار کی سازشی سیاست اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، مودی سرکار کی اب دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ دنیا جان چکی ہے کہ بھارتی ایجنسیاں خود دہشت گردی کر کے الزام پاکستان پر دھر دیتی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی وزارت خارجہ کا بیان اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان پر
پڑھیں:
اب ہم نے نئی معاشی بلندیوں کو چُھونا ہے، عطا تارڑ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کو دنیا تسلیم کرتی ہے، بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، اب ہم نے معاشی میدان میں نئی بلندیوں کو چھونا ہے۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے ایکس اکاؤنٹ پر دستیاب تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ”پاکستان کی سفارتی کامیابیاں“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کو دنیا تسلیم کرتی ہے، پاکستان نے دنیا بھر میں سفارتی کامیابیاں حاصل کیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے سفارتی محاذ پر کام کرنے والوں کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، دنیا تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان کا فارن سروس سب سے بہترین ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں، دہشت گردی کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، اور پاکستان پر دہشت گردی کو فروغ دینے کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے فوری بعد پاکستان پر الزام عائد کر دیا گیا، جبکہ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے، اور دوست ممالک نے بھی پاکستان کے موقف کی تائید کی۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی کوششوں کے باعث پوری دنیا سے ہمیں بھرپور حمایت ملی، وزیراعظم نے بھارت کو پہلگام واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ بھارت ہمیشہ کی طرح جارحیت کا مرتکب رہا ہے، بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، ہماری کوسٹ گارڈ نے بھارت کے لئے جاسوسی کرنے والے ملاح کو گرفتار کیا جس نے بھارتی ایجنسیوں کے ہاتھوں استعمال ہونے کی تمام کہانی دنیا کے سامنے سنائی۔
جب جنگ ہم پر مسلط کی گئی تو ہماری مسلح افواج نے منہ توڑ جواب دیا، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں ہم نے اپنے سے چار گنا بڑی طاقت کو شکست فاش دی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم بیانیہ کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہمارا بیانیہ ایک بھرپور جواب کی صورت میں ہے، ایک طرف جھوٹا بیانیہ اور دوسری طرف واضح حقائق نے بھارت کے بارے میں دنیا کی آنکھیں کھول دیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب میں معاشی اسٹریٹجک فریم ورک کا اجراء انتہائی اہم پیشرفت ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اب ہمارا ہدف ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کا فروغ ہے، وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مضبوط روابط اور تجارت کے لئے پاکستانی بندرگاہوں کا استعمال ہماری ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے معاشی میدان میں نئی بلندیوں کو چھونا ہے اور دوست ملکوں کے ساتھ اقتصادی و تجارتی روابط مزید مضبوط بنانے ہیں۔