احمد بن محمد اشعری قمی کی کتاب "النوادر" کا تعارف
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: شیخ حر عاملی کتاب "النوادر" کے متعلق لکھتے ہیں کہ اس کتاب کے میرے پاس دو صحیح اور معتبر نسخے موجود ہیں، جن پر میں نے تحقیق کی۔ میں نے دیکھا کہ اس کی اکثر روایات کتب اربعہ اور دیگر مشہور و متواتر کتابوں میں موجود ہیں۔ اس کتاب سے شیخ طوسی، شہید اول، ابن طاووس، حمیری، طبرسی اور دیگر نے اپنی تالیفات میں بہت ساری روایات نقل کی ہیں، جو احمد بن محمد بن عیسیٰ کی تصنیف ہے۔ یہ روایات آج بھی موجود ہیں اور اس کتاب کی صحت و اعتبار پر کئی شواہد اور قرائن موجود ہیں۔ تحریر: ساجد علی گوندل
sajidaligondal55@gmail.
شیعہ محدثین نے تاریخ میں کئی ایسی کتابیں تصنیف کی ہیں، جو "النوادر" کے عنوان سے معروف ہیں۔ ان کتابوں میں عموماً ایسی احادیث کو جمع کیا گیا ہے، جو یا تو عام شہرت سے محروم تھیں، یا اپنی نوعیت میں منفرد اور استثنائی تھیں، یا پھر مختلف مباحث کی تکمیل و استدراک کے لیے مرتب کی گئی تھیں۔ بعض اوقات ان کتابوں میں منتخب اور نہایت دقیق احادیث کو بھی خاص اہتمام کے ساتھ جمع کیا جاتا، انہی قیمتی آثار میں سے ایک "النوادر" ہے۔ جسے جلیل القدر محدث ابو جعفر احمد بن محمد بن عیسی اشعری قمی نے تالیف کیا۔ یہ کتاب شیعہ حدیثی ذخیرے کی ایک معتبر کتاب اور اصولِ اوّلیہ میں شمار ہوتی ہے۔ اپنی تصنیف کے زمانے سے لے کر آج تک یعنی ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک، یہ کتاب علماء و فقہا کی توجہ، اعتماد اور استفادے کا مرکز بنی رہی۔
کتاب "النوادر" کی احادیث کو شیعہ حدیثی کتب کے عظیم ذخائر جیسے: کتبِ اربعہ ، وسائل الشیعہ، بحار الانوار و دیگر معتبر حدیثی مصادر میں جگہ دی گئی ہے اور ان پر بطور استناد اعتماد کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی تنظیم اور ابواب بندی احمد بن محمد بن عیسیٰ کے شاگرد ابو سلیمان داوود بن کُورہ نے انجام دی۔ داوود بن کُورہ ان ممتاز راویوں میں شامل ہیں، جنہیں محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی شہرہ آفاق کتاب الکافی میں (عدۃٌ من اصحابنا) یعنی ہمارے چند معتمد شاگردوں کے لقب سے یاد کیا ہے۔ کتاب النوادر کی عظمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ: علامہ مجلسی نے اس کتاب کو "نہایت معتبر" قرار دیا ہے۔ شیخ آقا بزرگ تہرانی (صاحب الذریعہ) نے اس کتاب کے بارے یوں کہا ہے: کتاب "النوادر" احمد بن محمد بن عیسیٰ قمی کی تالیف ہے، جو کہ معتبر احادیث کے نقل میں معروف تھے۔
نیز شیخ حر عاملی کتاب "النوادر" کے متعلق لکھتے ہیں کہ اس کتاب کے میرے پاس دو صحیح اور معتبر نسخے موجود ہیں، جن پر میں نے تحقیق کی۔ میں نے دیکھا کہ اس کی اکثر روایات کتب اربعہ اور دیگر مشہور و متواتر کتابوں میں موجود ہیں۔ اس کتاب سے شیخ طوسی، شہید اول، ابن طاووس، حمیری، طبرسی اور دیگر نے اپنی تالیفات میں بہت ساری روایات نقل کی ہیں، جو احمد بن محمد بن عیسیٰ کی تصنیف ہے۔ یہ روایات آج بھی موجود ہیں اور اس کتاب کی صحت و اعتبار پر کئی شواہد اور قرائن موجود ہیں۔
موضوعات کی تنوع کے لحاظ سے یہ کتاب کئی اہم ابواب پر مشتمل ہے، جیسا کہ
احکامِ روزہ
نذر اور قسم کے احکام
کفارات
نکاح کے احکام
طلاق و عدت کے مسائل
مناسک حج
دیات اور حدود کے مسائل
تجارتی معاملات
اور مکاسب کی شرعی حیثیت۔
کتاب "النوادر" میں مجموعی طور پر 456 احادیث شامل ہیں، جو 37 ابواب میں مرتب انداز میں پیش کی گئی ہیں۔ یہ کتاب نہ صرف ابتدائی شیعہ حدیثی ذخیرے کی آئینہ دار ہے بلکہ فقہ و عقائد کے مختلف ابواب میں ایک بنیادی ماخذ کی حیثیت بھی رکھتی ہے۔ اس کتاب کا ایک عربی نسخہ، جو ایک جلد پر مشتمل ہے، مدرسہ امام مهدی (عج) کی جانب سے 1408 ہجری قمری میں قم شہر سے شائع کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کتابوں میں موجود ہیں اور دیگر اس کتاب یہ کتاب اور اس
پڑھیں:
بجٹ میں حکومت نے اپنے اخراجات گھٹائے، قیصر احمد شیخ
اسلام آباد:وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ قیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگا،خسارہ آدھا رہ گیا جبکہ تنخواہ دار طبقے کو دہرا ریلیف ملا۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’کل تک‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میںاضافے کا مطلب 4 سے 5 کروڑ لوگوں کوفائدہ ہوگا، یہ پہلا بجٹ ہے جس میں حکومت نے اپنے اخراجات گھٹائے۔
ایس ڈی پی ائی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد سلہری نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے ہمیں پسند نہ آئے مگر آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہنے کیلیے ایسا ہی بجٹ آنا تھا، حکومت کی ستائش کرنی چاہیے اس نے اخراجات اور خسارہ گھٹایا، تنخواہوں میں اضافہ علامتی مگر کھاد پر ٹیکس نہ بڑھانا اچھا ہے تاہم بجٹ میں معیشت کا ڈی این اے بدلنے کا اقدام نظر نہیں آیا۔
ماہرمعیشت اکرم الحق نے کہا کہ عام آدمی کا مسئلہ حکومت کا نہیں، آئی ایم ایف کے پاس باربار جانے کے باعث ایسا بجٹ بنانا پڑتا ہے، پٹرول کی قیمت بڑھنے سے ہرچیز مہنگی ہو جاتی ہے،کھاد کی قیمت دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، دیہات میں زراعت پرمبنی صنعت کوفروغ دیتے تو ہمارا کوئی مقابلہ نہ ہوتا مگر ہم نے اسے تباہ کیا، بڑا زمیندار ٹیکس نہیں دے گا، دنیا میں ماحولیات کی باتیں مگرسولر پینل پر ٹیکس لگانا عجیب ہے۔