لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملہ کرنے والے انتہا پسند بھارتی نکلا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستانی ہائی کمیشن لندن پر حملہ کرنے والے انتہا پسند کی شناخت ہوگئی، پاکستانی ہائی کمیشن پر حملہ کرنے والا انتہا پسند بھارتی نژاد نکلا۔ بھارت کی دوسرے ممالک میں ماورائے عدالت قتل عام کے بعد سفارتی دہشت گردی بھی بے نقاب ہوگئی، کنگسٹن و چیلسی کی میٹرو پولیٹن پولیس کے ترجمان نے حملہ آور بھارتی انتہا پسند کی شناخت ظاہر کر دی۔
ترجمان میٹرو پولیٹن پولیس گنگسٹن و چیلسی نے کہا کہ 41 سالہ انکیت لوو، پر اتوار، 27 اپریل کو مجرمانہ نقصان کا الزام عائد کیا گیا تھا۔انھوں نے کہا کہ بھارتی نژاد 41 سالہ انکیت لوو کی تاریخ پیدائش 07 اگست 1983 ہے۔انکیت لوو کو 28 اپریل کو ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے تحویل میں دیا گیا۔ترجمان میٹرو پولیٹن پولیس کے مطابق انکیت لوو پر یہ الزام 27 اپریل بروز اتوار کو تقریباً 05:00 بجے ایک واقعے کے بعد لگایا گیا ہے، جب پولیس کو مبینہ طور پر ایک شخص کی جانب سے لونڈس اسکوائر میں پاکستانی ہائی کمیشن کی کھڑکیوں کو توڑنے کی اطلاع پر طلب کیا گیا۔
پہلگام واقعہ بھارت کا سوچا سمجھا اقدام، جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا: اراکین سینیٹ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستانی ہائی کمیشن انتہا پسند
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش
بھارتیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی شہری بھی جھنڈے اٹھائے شامل تھے
ہائی کمیشن پر حملے کے لیے 300 سے 400 شرپسند موجود تھے ،ذرائع
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ہزیمت پر بیرون ملک بھارتی بھی حواس باختہ ہوگئے ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر منظم انداز سے حملہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ذرائع کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن پر حملے کے لیے 300 سے 400 شرپسند موجود تھے ، ان شرپسندوں کو اکٹھا کرنے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی نے کردار ادا کیا جبکہ بھارتیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی شہری بھی جھنڈے اٹھائے شامل تھے ۔شرپسندوں میں 4 نقاب پوشوں کو ہائی کمیشن کا پاکستانی جھنڈا گرانے کا ٹاسک دیا گیا، ہندو انتہا پسند پیشانیوں پر سرخ نشان لگا کر اپنی ’’فتح‘‘ کا نشان بنا رہے تھے ۔ ان چار نقاب پوش شرپسندوں کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔بھارتی اور اسرائیلی شرپسندوں کو روکنے کے لیے ابتدا میں 4 پولیس اہلکار تعینات تھے ، بگڑتے حالات دیکھتے ہوئے پولیس نفری کی تعداد 50 کر دی گئی۔مستند رپورٹس کے مطابق مظاہرین کے ساتھ ایک گاڑی بھی تھی جس میں نارنجی رنگ کے 3 پینٹ کے ڈبے تھے ، مظاہرین یہ نارنجی رنگ پاکستان ہائی کمیشن کی سفید عمارت پر پھینکنا چاہتے تھے اور ایسا کرنے کا مقصد پاکستان ہائی کمیشن کی سفید عمارت پر آر ایس ایس کا نارنجی رنگ چھوڑنا تھا۔پاکستان ہائی کمیشن کے اردگرد موجود پاکستانیوں نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن عملے کے 6 افراد پرچم کی حفاظت کے لیے موجود تھے تاہم حالات کو دیکھتے ہوئے مزید پاکستانی پرچم کی حفاظت کے لیے پہنچ گئے ۔پاکستانیوں نے ملی نغموں کے ذریعے بھارتیوں کے نعروں کو دبا دیا، بھارتی مظالم کے خلاف پینا فلیکس کی نمائش بھی مؤثر ثابت ہوئی۔ پاکستان ہائی کمیشن کے افراد کی یہ کوشش ایک اتحاد کے طور پر نظر آئی، پاکستان ہائی کمیشن نے بھرپور انداز سے قومی پرچم کا دفاع کیا۔بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایماء پر بھارتی انتہا پسند اور اسرائیلی جمع ہوئے ۔ جموں و کشمیر، سری نگر میں 15 سے 20 اسرائیلی اہلکار پہلے سے ہی پہنچ چکے ہیں۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور اسرائیل کا یہ گٹھ جوڑ ثابت کرتا ہے کہ یہ پاکستان بالخصوص مسلمانوں کے خلاف خلاف یکجا ہیں۔ اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہا ہے اور اب مسلم نسل کشی کے لیے مقبوضہ کشمیر پہنچ گیا ہے ۔دونوں کا گٹھ جوڑ ثابت کرتا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور نیتن یاہو ایک ہو چکے ہیں، بھارت اور اسرائیل کا نشانہ پاکستان اور مسلمان ہیں۔پاکستان ہائی کمیشن پر حملہ کرنے والے بھارتیوں میں آر ایس ایس کے تربیت یافتہ غنڈے بھی شامل تھے ، بھارت کو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ کل اس کے ہائی کمیشن پر بھی ایسا ہو سکتا ہے ۔