عاصم اظہر اور ہانیہ عامر کے ماضی کے تعلقات سوشل میڈیا پر اکثر موضوع بحث بنتے ہیں، حالانکہ دونوں نے اپنی زندگی میں آگے بڑھتے ہوئے عاصم نے میرب علی سے منگنی کر لی ہے۔ پھر بھی، ان کے ماضی کے بارے میں باتیں ختم نہیں ہوتیں۔ہانیہ اور میرب علی کی پرانی دوستی بھی انٹرنیٹ پر بے شمار ٹرولنگ کا سبب بنتی ہے، جو کبھی کبھار اس نوجوان جوڑے کو پریشانی کا سامنا کراتی ہے۔

حال ہی میں، علی سفینہ نے میرب علی کے سامنے ہانیہ اور عاصم کے ماضی پر مذاق کیا، جب انہوں نے سوال کیا کہ کیا عاصم کبھی میرب کے لیے ”ہانیا او دلجانیا“ گاتے ہیں؟ میرب نے بڑی شائستگی سے صورتحال کو سنبھالا، لیکن یہ لمحہ تھوڑا سا غیر آرام دہ ہوگیا اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔اس صورتحال پر عاصم اظہر نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں گفتگو کی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کیسے اس وقت کا سامنا کرتے ہیں جب لوگ کبھی کبھار آپ کی ذاتی زندگی کی حدود پار کر جاتے ہیں، تو عاصم نے بڑی حکمت سے جواب دیا۔

انہوں نے کہا، ”ہر کسی کو اپنی پرائیویسی کا حق ہے، لیکن ایک بات کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔ آج کے دور میں، اگر آپ اپنی زندگی سوشل میڈیا پر رکھتے ہیں تو آپ تنقید کے لیے کھلے ہوتے ہیں۔ اگر آپ اس صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار نہیں ہیں تو پھر آپ نے اپنے آپ کو اس میں کیوں ڈالا؟“عاصم نے یہ بھی کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ ایسا ہوتا ہے اور کبھی کبھار لائنز پار ہو جاتی ہیں، جو کہ ایک بری مثال قائم کرتی ہے۔

عاصم اظہر نے مزید کہا کہ وہ اہل بیت کے پیروکار ہیں اور ان کے رویے پر ایمان رکھتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ زیادہ نہ بولنا انسان کو بہت ساری برائیوں سے بچاتا ہے۔ وہ اپنے سننے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے خواہش مند ہیں، لیکن اس ایک تعلیم کو انہوں نے اپنی زندگی میں اپنایا ہے، جس کا مثبت اثر ان کی زندگی پر پڑا ہے۔عاصم کا کہنا ہے کہ وہ صرف ان لوگوں سے کھلتے ہیں جن سے انہیں محبت ہے، ورنہ وہ دور ہی رہتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میرب علی

پڑھیں:

اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل

اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔

ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔

اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔

Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk

— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025

انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔

اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔

انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔

بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔

حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔

انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔

یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔

ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • گلے ملنے کی ویڈیو وائرل: امریکی نائب صدر اور ایریکا کرک کی شادی کی خبریں گردش کرنے لگیں
  • آپ جو انڈہ کھا رہے ہیں وہ اصلی ہے یا نقلی؟ فیکٹری میں بنے جعلی انڈوں کی ویڈیو وائرل
  • امریکی نائب صدر وینس اور اریکا کرک کی گلے لگنے کی ویڈیو وائرل، شادی کی قیاس آرائیاں
  • گووندا کا مراٹھی اداکارہ سے مبینہ معاشقہ، اہلیہ سنیتا آہوجا کا ردعمل سامنے آگیا
  • شاہد آفریدی کون ہیں؟ میں نہیں جانتا، حکم شہزاد لوہا پاڑ کی نئی ویڈیو وائرل
  • جب آپ رنز بناتے ہیں تو جیت کا یقین ہوتا ہے، بابر اعظم اور سلمان علی آغا کی دلچسپ گفتگو
  • ہانیہ عامر کی عاصم اظہر کی سالگرہ میں شرکت
  • اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
  • سوشل میڈیا پر وائرل سعودی اسکائی اسٹیڈیم کا راز کھل گیا
  • سعودی عرب کے’اسکائی اسٹیڈیم‘ کی وائرل ویڈیو جعلی نکلی