پشاور: خیبر ٹیچنگ اسپتال میں فالج کے علاج کی جدید سہولت متعارف
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
پشاور:
خیبر ٹیچنگ اسپتال نے فالج کے مریضوں کے لیے تھرومبولائسز کے ذریعے بروقت علاج کی سہولت کا باضابطہ اجراء کر دیا۔
اسپتال نے گزشتہ روز فالج کے علاج کے حوالے سے ایک نمایاں سنگِ میل عبور کیا جب ایک شدید نوعیت کے اسکیمک فالج کے مریض کا کامیاب تھرومبولائسز کے ذریعے علاج کیا گیا۔ مریض کو انجیکشن “الٹپلیز” دیا گیا جس سے بروقت بہتری آئی۔
تھرومبولائسز کی یہ سہولت اب صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت فراہم کی جائے گی تاکہ مستحق مریضوں کو 24/7 فوری علاج کی سہولت حاصل ہو سکے۔
ڈین خیبر میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر محمود اورنگزیب نے اس اہم کامیابی پر ٹیم کو مبارکباد دی اور نیورولوجسٹ ڈاکٹر عرفان خٹک کی بروقت تشخیص اور علاج کی تعریف کی۔ انہوں نے بتایا کہ مریض کو بائیں جانب کمزوری کی شکایت کے ساتھ ایک گھنٹے کے اندر اسپتال لایا گیا اور تھرومبولائسز کامیابی سے مکمل ہوئی۔
ڈین کے ایم سی نے کہا کہ یہ کے ٹی ایچ کی تاریخ میں پہلا کامیاب تھرومبولائسز کیس ہے، جو فالج کے علاج میں وقت کی اہمیت، خاص طور پر ابتدائی 3 گھنٹوں کے دوران بروقت علاج کو واضح کرتا ہے۔
اسپتال ڈائریکٹر ڈاکٹر ظفر آفریدی نے کہا کہ یہ اعزاز ہے کہ کے ٹی ایچ اب اُن اسپتالوں میں شامل ہو گیا ہے جہاں فالج کے جدید علاج کی سہولت دستیاب ہے۔ انہوں نے جلد ایک مخصوص “اسٹروک یونٹ” کے قیام کی مکمل حمایت کا بھی اعلان کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہمایوں سعید خطرناک حادثے کا شکار ہوگئے تھے، ندا یاسر کا انکشاف
میزبان و اداکارہ ندا یاسر نے ہمایوں سعید کی زندگی میں پیش آنے والے سنگین حادثے کا انکشاف کر دیا۔
ندا یاسر نے اپنے حالیہ پروگرام میں معروف اداکار ہمایوں سعید کے ماضی میں ایک سنگین حادثے کا شکار ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ پروگرام میں بطور مہمان شریک ہونے والی اداکارائیں نتاشا علی، رُباب مسعود، حرا عمر اور ثناء عسکری کو ندا نے بتایا کہ ہمایوں سعید کو تھائی لینڈ میں ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران خطرناک حادثہ پیش آیا تھا۔
ندا کے مطابق ہمایوں سعید جیٹ اسکیئنگ کرتے ہوئے پھسل گئے تھے، جس کے نتیجے میں ان کا جبڑا فریکچر ہو گیا۔ ندا نے مزید بتایا کہ چونکہ ان کے بہنوئی ڈاکٹر فراز نواز ایک ڈینٹل سرجن ہیں، اس لیے ہمایوں سعید نے ان ہی سے علاج کروانے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمایوں اس قدر ان کے بہنوئی پر اعتماد کرتے تھے کہ انہوں نے کسی اور ڈاکٹر سے علاج کروانے سے انکار کر دیا اور صرف درد کم کرنے کے لیے پین کلرز لیتے رہے جب تک ڈاکٹر فراز نواز سے اپاؤنٹمنٹ نہیں مل گیا۔