اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری، 24 گھنٹوں میں مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
غزہ:اسرائیلی فوج نے غزہ میں حملے کرتے ہوئے مزید 60 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 60 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔
دوسری جانب غزہ میں امداد کی بندش پر عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف سماعت جاری ہے، جنوبی افریقا کے نمائندے نے کہا کہ امداد بند کرکے اسرائیل پوری دنیا کے سامنے غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔
اس کے علاوہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سالانہ رپورٹ میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں سکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے کہا دو ریاستی حل ناگزیر ہے، غزہ کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا لازم حصہ ہونا چاہیے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پہلگام حملے کے بعد بھارتی اور پاکستانی رہنماؤں کی لفظی جنگ جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 اپریل 2025ء) بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں گزشتہ ہفتے دو درجن سے زائد سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ چکی ہے۔
دہلی کا الزام ہے کہ حملہ آوروں میں سے دو کا تعلق پاکستان سے تھا لیکن اسلام آباد نے واضح طور پر اس حملے میں اپنے کسی بھی کردار کی تردید کی ہے اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
پہلگام حملہ: بھارتی جوابی کارروائی کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
اس دوران دونوں پڑوسی ممالک چار دنوں سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے آر پار سے آپس میں فائرنگ کا تبادلہ بھی کر رہے ہیں، اور ایک دوسرے پر اشتعال انگیزی کے الزامات بھی لگا رہے ہیں۔
(جاری ہے)
پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کا بیانپاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے سماء ٹی وی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ''ہمیں ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے، افق پر جنگ منڈلا رہی ہے۔
‘‘اس چینل نے خواجہ آصف کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ اس بات کا واضح امکان ہے کہ ''جنگ عنقریب شروع ہو سکتی ہے۔‘‘
تاہم بعد میں خواجہ آصف نے اپنے اس بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ٹی وی چینل کی طرف سے ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا جنگ شروع ہونے کے امکانات ہیں، جس کے جواب میں انہوں نے کہا، ''اگلے دو سے تین دن انتہائی اہم ہیں۔
‘‘کشمیر کا تنازعہ، کیا کوئی نیا مسلح تصادم ممکن ہے؟
’’اگر کچھ ہونا ہے، تو اگلے دو چار دنوں میں ہو جائے گا … ورنہ فوری خطرہ ٹل جائے گا۔‘‘
قبل ازیں خواجہ آصف نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان ہائی الرٹ پر ہے اور وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کا استعمال صرف اسی صورت میں کرے گا جب ''ہمارے وجود کو براہ راست خطرہ ہو۔
‘‘دریں اثنا آج منگل کو بھارتی حکومت نے پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کا ایکس اکاؤنٹ بلاک کر دیا۔
بھارتی وزیر کا بلاول بھٹو کو چیلنجبھارت کے جل شکتی (آبی امور) کے مرکزی وزیر سی آر پاٹل نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان میں ''واقعی جرأت ہے، تو وہ بھارت آنے کی ہمت کریں۔
‘‘پاٹل کا یہ ردعمل پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے دیے گئے بیانات کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ جمعے کو پاکستانی صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مبینہ طور پر دعویٰ کیا تھا کہ دریائے سندھ اسلام آباد کا ہے اور اسی کے کنٹرول میں رہے گا۔
پہلگام حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا تھا کہ اگر پانی کا بہاؤ روکا گیا، تو اس کے بجائے ''بھارتی خون بہے گا۔‘‘
دریں اثنا دنیا کی تقریباﹰ تمام اہم طاقتیں جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے کی وکالت کر رہی ہیں۔ چین، امریکہ، برطانیہ، ترکی، ایران اور سعودی عرب سمیت متعدد ملکوں نے امید ظاہر کی ہے کی بھارت اور پاکستان تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور ان ممالک نے ان تمام اقدامات کا خیرمقدم کیا ہے، جن سے موجودہ صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔
ادارت: مقبول ملک