چین کے’’15 ویں پانچ سالہ منصوبے‘‘میں ملک کی معاشی و سماجی ترقی کی سائنسی طریقے سے منصوبہ بندی کرنا ہوگی، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
بیجنگ :چین کے صدر شی جن پھنگ نے شنگھائی میں 15 ویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران معاشی اور سماجی ترقی سے متعلق ایک سمپوزیم سے اہم خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ رواں سال “14 ویں پانچ سالہ منصوبہ” کا آخری سال ہے، اور ہمیں منصوبے کے اہداف اور فرائض پر عمل درآمد کو تیز تر کرتے ہوئےملک کے “15 ویں پانچ سالہ منصوبے” کی مدت کےلئے معاشی اور سماجی ترقی کی سائنسی طریقے سے منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔بد ھ کے روز چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے سمپوزیم میں شرکت کی۔ سمپوزیم میں چین کے اندرونی منگولیا خوداختیار علاقے، شنگھائی ، صوبہ زے چیانگ، صوبہ حو بے، صوبہ گوانگ ڈونگ، صوبہ سیچھوان اور صوبہ گان سو کے سی پی سی کمیٹی کے سیکریٹریز نےاس حوالے سے اپنی اپنی آراء اور تجاویز پیش کیں۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ “15 ویں پانچ سالہ منصوبہ” کی مدت کے دوران معاشی اور سماجی ترقی کی منصوبہ بندی کرنے کے لئے ہمیں ملک پر بین الاقوامی صورتحال میں تبدیلیوں کے اثرات کا قبل از وقت خیال رکھتے ہوئے ثابت قدمی کےساتھ اپنے کام احسن انداز میں انجام دینا ہوگا۔ ہم اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو غیرمتزلزل طور پر بڑھا تے ہوئے روزگار، کاروباری اداروں، مارکیٹوں اور توقعات کو مستحکم بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائیں گے اور معاشی بنیادوں کو مؤثر طریقے سے مستحکم بناتے ہوئے نیا ترقیاتی ڈھانچہ تشکیل دینے کے سلسلے میں اعلیٰ معیار کی ترقی کو جامع طور پر فروغ دیں گے۔ شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ “15 ویں پانچ سالہ منصوبہ” کی مدت کے دوران مقامی حالات کے مطابق نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی کو زیادہ نمایاں اسٹریٹجک مقام میں رکھنا ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چینی طرز کی جدیدکاری سوشلسٹ جدیدیت ہے جس میں تمام لوگ مشترکہ خوشحال ہوتے ہیں ، اور ترقی کے دوران مشترکہ خوشحالی کو مستقل طور پر فروغ دیا جانا چاہئے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ویں پانچ سالہ کے دوران چین کے
پڑھیں:
پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔(جاری ہے)
ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔ وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔